حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے دائیں ہاتھ سے شرمگاہ چھونے سے یا دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم عرفہ (نو ذی الحجہ) کا روزہ دو سال کا کفارہ بنتا ہے یوم عاشورہ کا روزہ ایک سال کا کفارہ بنتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الاضطرابه والاختلاف فيه، ولجهالة أبى حرملة
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسروں کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! اس کا کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے اور فاجر آدمی سے لوگ، شہر درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، قال شعبة: قلت لغيلان الانصاري؟ فقال براسه: اي نعم، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صومه فغضب، فقال عمر رضيت , او قال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، قال: ولا اعلمه إلا قد قال: وبمحمد رسولا، وببيعتنا بيعة، قال: فقام عمر او رجل آخر، فقال: يا رسول الله، رجل صام الابد؟ قال: " لا صام ولا افطر او ما صام وما افطر" , قال: صوم يومين وإفطار يوم؟ قال:" ومن يطيق ذلك؟!" قال: إفطار يومين وصوم يوم؟ قال:" ليت الله عز وجل قوانا لذلك" , قال: صوم يوم وإفطار يوم؟ قال:" ذاك صوم اخي داود" , قال: صوم الاثنين والخميس؟ قال:" ذاك يوم ولدت فيه وانزل علي فيه" , قال:" صوم ثلاثة ايام من كل شهر، ورمضان إلى رمضان صوم الدهر وإفطاره" , قال: صوم يوم عرفة؟ قال:" يكفر السنة الماضية والباقية" , قال: صوم يوم عاشوراء؟ قال:" يكفر السنة الماضية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِغَيْلَانَ الْأَنْصَارِيِّ؟ فَقَالَ بِرَأْسِهِ: أَيْ نَعَمْ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيتُ , أَوْ قَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ قَالَ: وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ صَامَ الْأَبَدَ؟ قَالَ: " لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟!" قَالَ: إِفْطَارُ يَوْمَيْنِ وَصَوْمُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" لَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَوَّانَا لِذَلِكَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمٍ وَإِفْطَارُ يَوْمٍ؟ قَالَ:" ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ" , قَالَ: صَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ؟ قَالَ:" ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ وَأُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ" , قَالَ:" صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ؟ قَالَ:" يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ" , قَالَ: صَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ؟ قَالَ:" يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے اور یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہیں اور اسی پر ہم نے بیعت کی ہے پھر ایک دوسرے آدمی یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہی اٹھ کر پوچھا یا رسول اللہ! اگر کوئی آدمی ہمیشہ روزے رکھے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں برابر ہیں سائل نے پوچھا دو دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی طاقت کس میں ہے سائل نے پوچھا کہ دو دن ناغہ کرنا اور ایک دن روزہ رکھنا کیسا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اللہ کی نظروں میں یہ قابل تعریف ہو، سائل نے پوچھا کہ ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن ناغہ کرنا کیسا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو میرے بھائی حضرت داؤد علیہ السلام کا طریقہ ہے سائل نے پیر اور جمعرات کے روزے کے حوالے سے پوچھا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دن میری پیدائش ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی، ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا اور پورے ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے سائل نے پوچھا یوم عرفہ کے روزے کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے سائل نے یوم عاشورہ کے روزے کا حکم پوچھا تو فرمایا اس سے گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1162، وذكر الخميس وهم، صوابه بدونه
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، حدثني ابن لكعب بن مالك ، عن ابي قتادة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول على هذا المنبر:" يا ايها الناس، إياكم وكثرة الحديث عني، من قال علي، فلا يقولن إلا حقا او صدقا، فمن قال علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي ابْنٌ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَدِيثِ عَنِّي، مَنْ قَالَ عَلَيَّ، فَلَا يَقُولَنَّ إِلَّا حَقًّا أَوْ صِدْقًا، فَمَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! میرے حوالے سے کثرت کے ساتھ حدیث بیان کرنے سے بچو اور جو میری طرف نسبت کر کے کوئی بات کہے تو وہ صرف صحیح بات کہے اس لئے کہ جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں دوران تشہد بیٹھتے تو اپنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھتے اور انگلی سے اشارے کرتے۔
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، ان سعيد بن ابي سعيد المقبري اخبره، ان عبد الله بن ابي قتادة اخبره , ان اباه ، كان يحدث , ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر كفر الله به خطاياك" , ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لبث ما شاء الله، ثم ساله الرجل، فقال: يا رسول الله، إن قتلت في سبيل الله مقبلا غير مدبر كفر الله عني خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن قتلت في سبيل الله مقبلا غير مدبر كفر الله عنك خطاياك إلا الدين، كذلك قال لي جبريل عليه السلام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ ، كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ بِهِ خَطَايَاكَ" , ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ كَفَّرَ اللَّهُ عَنْكَ خَطَايَاكَ إِلَّا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کی راہ میں حال میں شہید ہوجاؤں کہ میں ثواب کی نیت سے ثابت قدم رہا ہوں آگے بڑھا ہوں پیچھے نہ ہٹا ہوں تو کیا اللہ اس کی برکت سے میرے سارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر تم اسی طرح شہید ہوئے ہو تو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا کچھ دیر گذرنے کے بعد اس شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا لیکن اس میں یہ استثناء کردیا کہ " قرض کے علاوہ " اور فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے اسی طرح بتایا ہے۔
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة ليصلي عليها، فقال: " اعليه دين؟" قالوا: نعم، ديناران قال:" اترك لهما وفاء؟" قالوا: لا , قال:" صلوا على صاحبكم" , قال ابو قتادة: هما علي يا رسول الله فصلى عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " أَعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" قَالُوا: نَعَمْ، دِينَارَانِ قَالَ:" أَتَرَكَ لَهُمَا وَفَاءً؟" قَالُوا: لَا , قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: هُمَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس نے اپنے پیچھے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا جی ہاں! دو دینار، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ترکہ میں کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو، اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا قرض میرے ذمے ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وفي ضوء طريق أخرى فهي منقطعة لأن عبدالله بن أبى قتادة لم يسمعه من أبيه