حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا الاسود بن شيبان ، حدثنا بحر بن مرار ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: حدثنا ابو بكرة ، قال: بينا انا اماشي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو آخذ بيدي ورجل عن يساره، فإذا نحن بقبرين امامنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، وبلى، فايكم ياتيني بجريدة؟" فاستبقنا، فسبقته، فاتيته بجريدة، فكسرها نصفين، فالقى على ذا القبر قطعة، وعلى ذا القبر قطعة، وقال:" إنه يهون عليهما ما كانتا رطبتين وما يعذبان إلا في البول والغيبة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ مَرَّار ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذَ بِيَدِي وَرَجُلٌ عَنْ يَسَارِهِ، فَإِذَا نَحْنُ بِقَبْرَيْنِ أَمَامَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، وَبَلَى، فَأَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِجَرِيدَةٍ؟" فَاسْتَبَقْنَا، فَسَبَقْتُهُ، فَأَتَيْتُهُ بِجَرِيدَةٍ، فَكَسَرَهَا نِصْفَيْنِ، فَأَلْقَى عَلَى ذَا الْقَبْرِ قِطْعَةً، وَعَلَى ذَا الْقَبْرِ قِطْعَةً، وَقَالَ:" إِنَّهُ يُهَوَّنُ عَلَيْهِمَا مَا كَانَتَا رَطْبَتَيْنِ وَمَا يُعَذَّبَانِ إِلَّا فِي الْبَوْلِ وَالْغِيبَةِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ تھاما ہوا تھا اور ایک آدمی بائیں جانب بھی تھا اچانک ہمارے سامنے دو قبریں آگئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں مردوں کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہورہا۔ تم میں سے کون میرے پاس ایک ٹہنی لے کر آئے گا ہم دوڑ پڑے میں اس پر سبقت کرگیا اور ایک ٹہنی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو حصوں میں تقسیم کردیا اور ہر قبر پر ایک ایک ٹکڑا رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ دونوں سرسبز رہیں گے ان پر عذاب میں تخفیف رہے گی۔ اور ان دونوں کو عذاب صرف پیشاب اور غیبت کے معاملے میں ہورہا ہے۔
حدثنا يحيى ، عن عيينة ، قال: حدثني ابي ، عن ابي بكرة ، ووكيع ، قال: حدثنا عيينة ، ويزيد ، اخبرنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من ذنب احرى ان يعجل لصاحبه العقوبة، مع ما يؤخر له في الآخرة، من بغي او قطيعة رحم"، قال وكيع:" ان يعجل الله"، وقال يزيد:" يعجل الله"، وقال:" مع ما يدخر له" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، وَيَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ ذَنْبٍ أَحْرَى أَنْ يُعَجِّلَ لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ، مَعَ مَا يُؤَخَّرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، مِنْ بَغْيٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ"، قَالَ وَكِيعٌ:" أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ"، وَقَالَ يَزِيدُ:" يُعَجِّلُ اللَّهُ"، وَقَالَ:" مَعَ مَا يُدَّخَرُ لَهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سرکشی اور قطع رحمی سے بڑھ کر کوئی ایسا گناہ نہیں ہے کہ آخرت کے عذاب کے ساتھ اس گناہ گار کو دنیا میں بھی فوری سزا دی جائے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " التمسوها في العشر الاواخر، لتسع يبقين، او لسبع يبقين، او لخمس، او لثلاث، او آخر ليلة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، لِتِسْعٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ لِسَبْعٍ يَبْقَيْنَ، أَوْ لِخَمْسٍ، أَوْ لِثَلَاثٍ، أَوْ آخِرِ لَيْلَةٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کیا کرو اکیسویں شب، تئیسویں شب، پچیس ویں شب یا ستائیسویں شب یا آخری رات میں۔
حدثنا وكيع ، وابو عبد الرحمن ، قالا: حدثنا عيينة ، عن ابيه ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل معاهدا في غير كنهه حرم الله عليه الجنة" ، قال ابو عبد الرحمن: كنهه حق.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا فِي غَيْرِ كُنْهِهِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كُنْهُهُ حَقٌّ.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت حرام قرار دے دیتا ہے۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو گناہ ایسے ہیں جن کی سزا فوری دی جاتی ہے اس میں تاخیر نہیں کی جاتی سرکشی اور قطع رحمی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مولى أبى بكرة - هو سعد - مجهول، وقد اختلف فيه على محمد بن عبدالعزيز
حدثنا وكيع ، حدثنا عثمان ابو سلمة الشحام ، حدثني مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيخرج قوم احداث احداء اشداء، ذليقة السنتهم بالقرآن، يقرءونه لا يجاوز تراقيهم، فإذا لقيتموهم، فانيموهم، ثم إذا لقيتموهم فاقتلوهم، فإنه يؤجر قاتلهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ أَبُو سَلَمَةَ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيَخْرُجُ قَوْمٌ أَحْدَاثٌ أَحِدَّاءُ أَشِدَّاءُ، ذَلِيقَةٌ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ، يَقْرَءُونَهُ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ، فَأَنِيمُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّهُ يُؤْجَرُ قَاتِلُهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد میری امت میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جو بہت تیز اور سخت ہوگی قرآن تو پڑھے گی لیکن وہ حلق سے نیچے نہیں اترے گا جب تمہارا ان سے سامنا ہوگا تب تب تم انہیں قتل کرنا۔ کہ ان کے قاتل کو اجروثواب دیا جائے گا۔