حضرت قرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں عرض کی یا رسول اللہ میں جب بکری کو ذبح کرتا ہوں تو مجھے اس پر ترس آجاتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا اگر تم بکری پر ترس کھاتے ہو تو اللہ تم پر رحم فرمائے گا۔
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صيام ثلاثة ايام من كل شهر، صيام الدهر وإفطاره" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، صِيَامُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ" .
معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مہینے تین روزے رکھنے کے متعلق فرمایا کہ یہ روزانہ روزہ رکھنے اور کھولنے والے کے مترادف ہے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة ، عن ابيه ، قال: إن رجلا كان ياتي النبي صلى الله عليه وسلم ومعه ابن له، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " اتحبه" فقال: يا رسول الله، احبك الله كما احبه، ففقده النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ما فعل ابن فلان؟" قالوا: يا رسول الله، مات , فقال النبي صلى الله عليه وسلم لابيه:" اما تحب ان لا تاتي بابا من ابواب الجنة إلا وجدته ينتظرك؟" فقال الرجل: يا رسول الله، اله خاصة، او لكلنا؟ قال:" بل لكلكم" ..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُحِبُّهُ" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَبَّكَ اللَّهُ كَمَا أُحِبُّهُ، فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا فَعَلَ ابْنُ فُلَانٍ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاتَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِيهِ:" أَمَا تُحِبُّ أَنْ لَا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا وَجَدْتَهُ يَنْتَظِرُكَ؟" فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَهُ خَاصَّةً، أَوْ لِكُلِّنَا؟ قَالَ:" بَلْ لِكُلِّكُمْ" ..
حضرت قرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے بیٹے کو لے کر آتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اس شخص سے پوچھا کہ کیا تمہیں اپنے بیٹے سے محبت ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ جیسی محبت میں اس سے کرتا ہوں اللہ بھی آپ سے اسی طرح محبت کرے پھر وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے غائب رہنے لگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ فلاں شخص کا کیا بنا؟ لوگوں نے بتایا یارسول اللہ اس کا بیٹا فوت ہوگیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم جنت کے جس دروازے پر جاؤ تو اسے اپنا انتظار کرتے ہوئے پاؤ؟ ایک آدمی نے پوچھا یارسول اللہ یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے یا ہم سب کے لئے ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب کے لئے ہے۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن معاوية بن قرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فسد اهل الشام، فلا خير فيكم، ولا يزال ناس من امتي منصورين، لا يبالون من خذلهم، حتى تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ، فَلَا خَيْرَ فِيكُمْ، وَلَا يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ، لَا يُبَالُونَ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" .
حضرت قرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب اہل شام میں فساد پھیل جائے تو تم میں کوئی خیر نہ رہے گی اور میرے کچھ امتی قیام قیامت تک ہمیشہ مظفر ومنصور رہیں گے اور انہیں کسی کے ترک تعاون کی کوئی پرواہ نہ ہوگی۔
حدثنا حسن يعني الاشيب , وابو النضر , قالا: حدثنا زهير ، عن عروة بن عبد الله بن قشير ، عن معاوية بن قرة ، عن ابيه , قال ابو النضر في حديثه: حدثني زهير، حدثنا عروة بن عبد الله بن قشير ابو مهل الجعفي، حدثني معاوية بن قرة، عن ابيه ، قال: " اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من مزينة فبايعناه، وإن قميصه لمطلق، قال: فبايعناه، ثم ادخلت يدي في جيب قميصه فمسست الخاتم" , قال عروة: فما رايت معاوية ولا ابنه قال: واراه يعني إياسا في شتاء قط ولا حر إلا مطلقي إزرارهما لا يزران.حَدَّثَنَا حَسَنٌ يَعْنِي الْأَشْيَبَ , وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُشَيْرٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُشَيْرٍ أَبُو مَهَلٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ مُزَيْنَةَ فَبَايَعْنَاهُ، وَإِنَّ قَمِيصَهُ لَمُطْلَقٌ، قَالَ: فَبَايَعْنَاهُ، ثُمَّ أَدْخَلْتُ يَدِي فِي جَيْبِ قَمِيصِهِ فَمَسِسْتُ الْخَاتَمَ" , قَالَ عُرْوَةُ: فَمَا رَأَيْتُ مُعَاوِيَةَ وَلَا ابْنَهُ قَالَ: وَأُرَاهُ يَعْنِي إِيَاسًا فِي شِتَاءٍ قَطُّ وَلَا حَرٍّ إِلَّا مُطْلِقَيْ إِزرَارِهِمَا لَا يَزُرَّانِ.
حضرت معاویہ بن قرہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں قبیلہ مزینہ کے ایک گروہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت میں حاضر ہوا ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اس وقت آپ کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے چنانچہ بیعت کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے آپ کی قمیص مبارک میں ہاتھ ڈال کر مہر نبوت کو چھو کر دیکھا راوی حدیث عروہ کہتے ہیں کہ میں سردی گرمی جب بھی معاویہ اور ان کے بیٹے کو دیکھا ان کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے ہی دیکھے وہ اس میں کبھی بٹن نہ لگاتے تھے۔
حدثنا روح ، حدثنا قرة بن خالد ، قال: سمعت معاوية بن قرة يحدث، عن ابيه , قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فاستاذنته ان ادخل يدي في جربانه ليدعو لي، فما منعه وانا المسه ان دعا لي، قال: فوجدت على نغض كتفه مثل السلعة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ قُرَّةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنْتُهُ أَنْ أُدْخِلَ يَدِي فِي جُرُبَّانِهِ لِيَدْعُوَ لِي، فَمَا مَنَعَهُ وَأَنَا أَلْمِسُهُ أَنْ دَعَا لِي، قَالَ: فَوَجَدْتُ عَلَى نُغْضِ كَتِفِهِ مِثْلَ السِّلْعَةِ" .
حضرت معاویہ بن قرہ اپنے والد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا ہاتھ آپ کی قمیص مبارک میں ڈالنے اور اپنے حق میں دعا کرنے کی درخواست کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو روکا نہیں اور میں نے مہر نبوت کو ہاتھ لگا کر دیکھا اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں دعا فرمائی میں نے محسوس کیا کہ مہر نبوت آپ کے کندھے پر غدود کی طرح ابھری ہوئی تھی۔
ابوایاس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعا فرمائی اور ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔
حدثنا وهب ، حدثنا شعبة ، عن معاوية بن قرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " في صيام ثلاثة ايام من الشهر صوم الدهر وإفطاره" .حَدَّثَنَا وَهْبٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ صَوْمُ الدَّهْرِ وَإِفْطَارُهُ" .
معاویہ بن قرہ اپنے والد کے حوالے سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کے متعلق فرمایا کہ یہ روزانہ روزہ رکھنے اور کھولنے کے مترادف ہے۔
حدثنا ابو اسامة حماد بن اسامة ، اخبرنا كهمس ، عن عبد الله بن شقيق ، حدثني هرمي بن الحارث , واسامة بن خريم , وكانا يغازيان، فحدثاني حديثا، ولم يشعر كل واحد منهما ان صاحبه حدثنيه , عن مرة البهزي ، قال: بينما نحن مع نبي الله صلى الله عليه وسلم في طريق من طرق المدينة، فقال: " كيف تصنعون في فتنة تثور في اقطار الارض كانها صياصي بقر؟" قالوا: نصنع ماذا يا نبي الله، قال:" عليكم هذا واصحابه" او" اتبعوا هذا واصحابه" , قال: فاسرعت حتى عييت، فلحقت الرجل , فقلت: هذا يا رسول الله؟ قال:" هذا" , فإذا هو عثمان بن عفان رضي الله عنه , فقال:" هذا واصحابه" وذكره.حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنِي هَرَمِيُّ بْنُ الْحَارِثِ , وَأُسَامَةُ بْنُ خُرَيْمٍ , وَكَانَا يُغَازِيَانِ، فَحَدَّثَانِي حَدِيثًا، وَلَمْ يَشْعُرْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَّ صَاحِبَهُ حَدَّثَنِيهِ , عَنْ مُرَّةَ الْبَهْزِيِّ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: " كَيْفَ تَصْنَعُونَ فِي فِتْنَةٍ تَثُورُ فِي أَقْطَارِ الْأَرْضِ كَأَنَّهَا صَيَاصِي بَقَرٍ؟" قَالُوا: نَصْنَعُ مَاذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ:" عَلَيْكُمْ هَذَا وَأَصْحَابَهُ" أَوْ" اتَّبِعُوا هَذَا وَأَصْحَابَهُ" , قَالَ: فَأَسْرَعْتُ حَتَّى عَيِيتُ، فَلَحِقْتُ الرَّجُلَ , فَقُلْتُ: هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" هَذَا" , فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَقَالَ:" هَذَا وَأَصْحَابُهُ" وَذَكَرَهُ.
حضرت مرہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدینہ منورہ کے کسی راستے میں تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس وقت کیا کرو گے جب گائے کے سینگوں کی طرح اکناف عالم میں فتنے پھیل پڑیں گے لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم اس وقت کیا کریں؟ اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس سن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے میں اس کے پیچھے چلا گیا اس کا مونڈھا پکڑا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کا رخ کرکے پوچھا یہ آدمی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين