حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تو مسلمان پر تعجب ہوتا ہے کہ اللہ اس کے لئے جو فیصلہ بھی فرماتا ہے وہ اس کے حق میں بہتر ہی ہوتا ہے۔
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا الجريري ، عن ابي العلاء ، قال: قال رجل , كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر والناس يعتقبون، وفي الظهر قلة، فحانت نزلة رسول الله صلى الله عليه وسلم ونزلتي، فلحقني من بعدي، فضرب منكبي، فقال:" قل: اعوذ برب الفلق" , فقلت: اعوذ برب الفلق فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقراتها معه، ثم قال:" قل: اعوذ برب الناس فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقراتها معه، قال: " إذا انت صليت فاقرا بهما" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ , كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَالنَّاسُ يَعْتَقِبُونَ، وَفِي الظَّهْرِ قِلَّةٌ، فَحَانَتْ نَزْلَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزْلَتِي، فَلَحِقَنِي مِنْ بَعْدِي، فَضَرَبَ مَنْكِبَيَّ، فَقَالَ:" قُل: أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ" , فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" قُلْ: أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ، قَالَ: " إِذَا أَنْتَ صَلَّيْتَ فَاقْرَأْ بِهِمَا" .
ایک صحابی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے چونکہ سواری کے جانور کم تھے اس لئے لوگ باری باری سوار ہوتے تھے ایک موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے اترنے کی باری تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے میرے قریب آئے اور میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا قل اعوذ برب الفلق پڑھو میں نے یہ کلمہ پڑھا اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت مکمل پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ اسے پڑھ لیا پھر اسی طرح قل اعوذ برب الناس پڑھنے کے لئے فرمایا اور پوری سورت پڑھی جسے میں نے بھی یاد کرلیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز پڑھا کرو تو یہ دونوں سورتیں نماز میں پڑھ لیا کرو۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث , عن علقمة بن عبد الله المزني ، عن رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليتق الله عز وجل، وليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليتق الله، وليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليتق الله، وليقل حقا او ليسكت" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَتَّقِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَتَّقِ اللَّهَ، وَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَتَّقِ اللَّهَ، وَلْيَقُلْ حَقًّا أَوْ لِيَسْكُتْ" ..
متعدد صحابہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اللہ سے ڈرنا اور اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اللہ سے ڈرنا اور اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اللہ سے ڈرنا چاہیے اور اچھی بات کہنی چاہیے یا پھر خاموش رہنا چاہیے۔
ایک صحابی کے حوالے سے مروی ہے کہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبول اسلام کے لئے حاضر ہوئے تو یہ شرط لگائی کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ شرط قبول کرلی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، غير الرجل المبهم الذى روى عنه نصر بن عاصم
حدثنا هشيم ، اخبرنا علي بن زيد ، حدثنا الحسن ، قال: واخبرني رجل من بني سليط، قال: رفعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعته يقول: " المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يخذله، التقوى هاهنا، التقوى هاهنا" مرتين او ثلاثا، واشار بيده إلى صدره .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِيطٍ، قَالَ: رُفِعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ، التَّقْوَى هَاهُنَا، التَّقْوَى هَاهُنَا" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ .
بنوسلیط کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بےیارومددگار چھوڑتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے تقوی یہاں ہوتا ہے اور اپنے ہاتھ سے سینے کی طرف اشارہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، ولكنه توبع
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی رعایا کا نگہبان بنے پھر اسے دھوکہ دے وہ جہنم میں جائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7150، م: 142، وهذا إسناد قوي
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی بھی قوم کا حکمران خواہ اس کی رعایا تھوڑی ہو یا زیادہ اگر اس کے ساتھ انصاف سے کام نہیں لیتا اللہ اسے جہنم میں اوندھے منہ پھینک دے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابنة معقل بن يسار لا تعرف
حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن , ان معقل بن يسار اشتكى، فدخل عليه عبد الله بن زياد يعني يعوده، فقال: اما إني ساحدثك حديثا لم اكن حدثتك به، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم او إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يسترعي الله تبارك وتعالى عبدا رعية، فيموت يوم يموت وهو لها غاش، إلا حرم الله عليه الجنة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ , أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ اشْتَكَى، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ يَعْنِي يَعُودُهُ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا لَمْ أَكُنْ حَدَّثْتُكَ بِهِ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَبْدًا رَعِيَّةً، فَيَمُوتُ يَوْمَ يَمُوتُ وَهُوَ لَهَا غَاشٌّ، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ" .
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی رعایا کا نگہبان بنے پھر اسے دھوکہ دے اور اسی حال میں مرجائے تو اللہ اس پر جنت کو حرام قرار دے دیتا ہے۔
عیاض کہتے ہیں کہ میں نے دو آدمیوں کو حضرت معقل کی موجودگی میں جھگڑا کرتے ہوئے دیکھا حضرت معقل نے فرمایا کہ رسول اللہ کا یہ ارشاد ہے کہ جو شخص کسی بات پر جھوٹی قسم کھاتا ہے کہ کسی کا مال ناحق لے لے وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ کا اس پر غضب ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عياض ابي خالد