حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا تزوج الرجلان المراة فالاول احق، وإذا اشترى الرجلان البيع فالاول احق" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَن الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلَانِ الْمَرْأَةَ فَالْأَوَّلُ أَحَقُّ، وَإِذَا اشْتَرَى الرَّجُلَانِ الْبَيْعَ فَالْأَوَّلُ أَحَقُّ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَن الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد
حدثنا عفان ، اخبرنا شعبة ، اخبرني عبد الملك بن عمير , قال: سمعت زيد بن عقبة ، قال: سمعت سمرة بن جندب , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المسائل كدوح يكدح بها الرجل وجهه، فمن شاء ابقى على وجهه، ومن شاء ترك، إلا ان يسال الرجل ذا سلطان، او يسال في الامر، لا يجد منه بدا" , قال: فحدثت به الحجاج، فقال: سلني، فإني ذو سلطان.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَسَائِلُ كُدُوحٌ يَكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ، فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ، إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ ذَا سُلْطَانٍ، أَوْ يَسْأَلَ فِي الْأَمْرِ، لَا يَجِدُ مِنْهُ بُدًّا" , قَالَ: فَحَدَّثْتُ بِهِ الْحَجَّاجَ، فَقَالَ: سَلْنِي، فَإِنِّي ذُو سُلْطَانٍ.
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور داغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو داغ دار کرلیتا ہے اور اب جو چاہے اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے جو بااختیار ہو یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور , ويونس , عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ," انه كان إذا صلى بهم سكت سكتتين: إذا افتتح الصلاة، وإذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 سكت ايضا هنية" , فانكروا ذلك عليه، فكتب إلى ابي بن كعب ، فكتب إليهم ابي , ان الامر كما صنع سمرة..حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ , وَيُونُسُ , عَن الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ," أَنَّهُ كَانَ إِذَا صَلَّى بِهِمْ سَكَتَ سَكْتَتَيْنِ: إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 سَكَتَ أَيْضًا هُنَيَّةً" , فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَكَتَبَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، فَكَتَبَ إِلَيْهِمْ أُبَيٌّ , أَنَّ الْأَمْرَ كَمَا صَنَعَ سَمُرَةُ..
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو (سری قرأت فرمائی) اور ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سنی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ثعلبة بن عباد
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں " یوم کلاب " کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوگئی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔
عبدالرحمن بن طرفہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عرفجہ کی ناک زمانہ جاہلیت میں " یوم کلاب " کے موقع پر ضائع ہوگئی تھی انہوں نے چاندی کی ناک بنوالی تھی لیکن اس میں بدبو پیدا ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دے دی تھی۔