حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ربيع بن عميلة الفزاري ، عن سمرة بن جندب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احب الكلام إلى الله تبارك وتعالى اربع: لا إله إلا الله، وسبحان الله، والحمد لله، والله اكبر، لا يضرك بايهن بدات" . " ولا تسمين غلامك يسارا , ولا رباحا , ولا نجيحا , ولا افلح، فإنك تقول اثم هو؟ فلا يكون، فيقول: لا" , إنما هن اربع فلا تزيدن علي .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَن رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ الْفَزَارِيِّ ، عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْبَعٌ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ" . " وَلَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا , وَلَا رَبَاحًا , وَلَا نَجِيحًا , وَلَا أَفْلَحَ، فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ؟ فَلَا يَكُونُ، فَيَقُولُ: لَا" , إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ اور الحمد اللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرلو کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ اور اپنے بچوں کا نام افلح اور نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو اس لئے کہ جب تم ان کا نام لے کر پوچھوگے کہ وہ یہاں ہے تو لوگ کہیں گے کہ نہیں ہے یہ چار چیزیں ہیں ان پر کوئی اضافہ نہ کرو۔
حدثنا إسماعيل ، حدثنا يونس ، عن الحسن ، قال: قال سمرة :" حفظت سكتتين في الصلاة سكتة إذا كبر الإمام حتى يقرا، وسكتة إذا فرغ من قراءة فاتحة الكتاب , وسورة عند الركوع" , قال: فانكر ذلك عليه عمران بن حصين، فكتبوا إلى ابي في ذلك إلى المدينة، قال: فصدق سمرة.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَن الْحَسَنِ ، قَالَ: قَالَ سَمُرَة :" حَفِظْتُ سَكْتَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ سَكْتَةٌ إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ حَتَّى يَقْرَأَ، وَسَكْتَةٌ إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ , وَسُورَةٍ عِنْدَ الرُّكُوعِ" , قَالَ: فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَكَتَبُوا إِلَى أُبَيٍّ فِي ذَلِكَ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَصَدَقَ سَمُرَةُ.
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ نماز شروع کرکے اور ایک مرتبہ قرأت سے فارغ ہو کر حضرت عمران بن حصین کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بھی یاد نہیں ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا حضرت ابی بن کعب نے جواب میں حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی۔
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا حماد ، عن يونس ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يوشك ان يملا الله تبارك وتعالى ايديكم من الاعاجم، ثم يجعلهم الله اسدا لا يفرون، فيقتلون مقاتلتكم، وياكلون فيئكم" , حدثنا مؤمل ..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَن يُونُسَ ، عَن الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُوشِكُ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَيْدِيَكُمْ مِنَ الْأَعَاجِمِ، ثُمَّ يَجْعَلُهُمْ اللَّهُ أُسْدًا لَا يَفِرُّونَ، فَيَقْتُلُونَ مُقَاتِلَتَكُمْ، وَيَأْكُلُونَ فَيْئَكُمْ" , حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ..
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا فرمایا کہ عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیر بن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردینگے اور تمہارا مال غنیمت کھاجائیں گے۔
حدثنا حماد ، اخبرنا يونس ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوشك ان يملا الله ايديكم" فذكر مثله.حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَن الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَةَ بن جَنْدبِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُوشِكُ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ أَيْدِيَكُمْ" فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ لكنه توبع ، والحسن البصري مدلس، وقد عنعن
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا يونس ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " توشكون ان يملا الله تبارك وتعالى ايديكم من العجم، ثم يكونوا اسدا لا يفرون، فيقتلون مقاتلتكم، وياكلون فيئكم" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَن الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُوشِكُونَ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَيْدِيَكُمْ مِنَ الْعَجَمِ، ثُمَّ يَكُونُوا أُسْدًا لَا يَفِرُّونَ، فَيَقْتُلُونَ مُقَاتِلَتَكُمْ، وَيَأْكُلُونَ فَيْئَكُمْ" ..
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھردے گا پھر وہ ایسے شیربن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھاجائیں گے۔
حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس ، عن الحسن ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله..حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَن الْحَسَنِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإرساله، وقد رواه الحسن عن سمرة عن النبى ، وهذا منقطع لأن الحسن مدلس، وقد عنعن
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، او ياخذ كل واحد منهما ما رضي من البيع" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَن قَتَادَةَ ، عَن الْحَسَنِ ، عَن سَمُرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَأْخُذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا رَضِيَ مِنَ الْبَيْعِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے اور ان میں سے ہر ایک وہ لے سکتا ہے جس پر بیع میں وہ راضی ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن