حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا حسين ، حدثنا ابن بريدة , انه سمع سمرة بن جندب ، يقول: " إنه ليمنعني ان اتكلم بكثير مما كنت اسمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم ان هاهنا من هو اكبر مني، وكنت ليلتئذ غلاما، وإني كنت لاحفظ ما اسمع منه، صليت وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم وصلى على ام كعب ماتت وهي نفساء، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم للصلاة عليها وسطها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ ، يَقُولُ: " إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أَتَكَلَّمَ بِكَثِيرٍ مِمَّا كُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ هَاهُنَا مَنْ هُوَ أَكْبرُ مِنِّي، وَكُنْتُ لَيْلَتَئِذٍ غُلَامًا، وَإِنِّي كُنْتُ لَأَحْفَظُ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ، صَلَّيْتُ وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى عَلَى أُمِّ كَعْبٍ مَاتَتْ وَهِيَ نُفَسَاءُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهَا وَسَطَهَا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی اکثر باتیں بیان کرنے سے یہ چیز روک دیتی ہے کہ مجھ سے بڑی عمر کے لوگ موجود ہیں میں اس وقت نوعمر تھا اور جو سنتا تھا اسے یاد رکھتا تھا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام کعب کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان کھڑے ہوئے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام فلاں کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان کھڑے ہوئے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، رواية ميمون عن الصحابة منقطعة
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا ایک زخم اور دماغ ہے جس سے انسان اپنے چہرے کے داغ دار کرلیتا ہے اب جو چاہے اسے اپنے چہرے پر رہنے دے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے الاّ یہ کہ انسان کسی ایسے شخص سے سوال کرے جو با اختیار ہو یا کسی ایسے معاملے میں سوال کرے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو سری قرأت فرمائی اور ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سنی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ثعلبة بن عباد
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میرے حوالے سے کوئی حدیث نقل کرتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ حدیث جھوٹی ہے تو وہ دو میں سے ایک جھوٹا ہے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل ، عن الشعبي ، عن سمرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى الفجر، فقال:" هاهنا من بني فلان احد؟" ثلاثا، فقال رجل: انا , قال: فقال: " إن صاحبكم محبوس عن الجنة بدينه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ سَمُرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْفَجْرَ، فَقَالَ:" هَاهُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ؟" ثَلَاثًا، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا , قَالَ: فَقَالَ: " إِنَّ صَاحِبَكُمْ مَحْبُوسٌ عَنِ الْجَنَّةِ بِدَيْنِهِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد تین مرتبہ فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے ایک آدمی نے کہا جی ہاں ہم موجود ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا ساتھی جو فوت ہوگیا ہے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے۔ لہذا تم اس کا قرض ادا کرو۔