حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ عمدہ اور پاکیزہ ہوتے ہیں اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، رواية ميمون عن الصحابة منقطعة
حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة : ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " كل غلام مرتهن بعقيقته، تذبح عنه يوم سابعه، ويماط عنه الاذى، ويسمى" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " كُلُّ غُلَامٍ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ، تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ، وَيُمَاطُ عَنْهُ الْأَذَى، وَيُسَمَّى" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھاجائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، وياخذ كل واحد منهما ما رضي من البيع" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَيَأْخُذْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا رَضِيَ مِنَ الْبَيْعِ" ..
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے اور ان میں سے ہر ایک وہ لے سکتا ہے جس پر وہ بیع میں راضی ہو۔ ثعلبہ بن عباد عبدی کہتے ہیں ایک دن میں حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کے خطبے میں حاضر ہوا تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اپنے خطبے میں یہ حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک دن میں اور ایک انصاری لڑکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں نشانہ بازی کررہے تھے جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو یا تین نیزوں کے برابر بلند ہوگیا تو وہ اس طرح تاریک ہوگیا جیسے تنومہ گھاس سیاہ ہوتی ہے پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا الاسود بن قيس ، عن ثعلبة بن عباد ، عن سمرة بن جندب ، قال: قام يوما خطيبا فذكر في خطبته حديثا، قال: بينما انا وغلام من الانصار نرمي في غرضين لنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ طلعت الشمس، فكانت في عين الناظر قيد رمحين وساق الحديث، ثم قال:" اما بعد" وقال: ثم قبض اطراف اصابعه، ثم قال، او قام انا اشك مرة اخرى , وقد حفظت ما قال فما قدم كلمة عن منزلتها ولا اخر شيئا , وقد قال ابو عوانة: بينما انا وغلام من الانصار , وقال ايضا: فاسودت حتى آضت , وقد قال ابو عوانة:" زوول" ولكنها" زوول" اصوب ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: قَامَ يَوْمًا خَطِيبًا فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ حَدِيثًا، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنَ الْأَنْصَارِ نَرْمِي فِي غَرَضَيْنِ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَكَانَتْ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ قَيْدَ رُمْحَيْنِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ" وَقَالَ: ثُمَّ قَبَضَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ، ثُمَّ قَالَ، أَوْ قَامَ أَنَا أَشُكُّ مَرَّةً أُخْرَى , وَقَدْ حَفِظْتُ مَا قَالَ فَمَا قَدَّمَ كَلِمَةً عَنْ مَنْزِلَتِهَا وَلَا أَخَّرَ شَيْئًا , وَقَدْ قَالَ أَبُو عَوَانَةَ: بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنَ الْأَنْصَارِ , وَقَالَ أَيْضًا: فَاسْوَدَّتْ حَتَّى آضَتْ , وَقَدْ قَالَ أَبُو عَوَانَةَ:" زُوُولٌ" وَلَكِنَّهَا" زُوُولٌ" أَصَوْبُ ..