حدثنا بهز ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة : ان يوم حنين كان يوما مطيرا، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم مناديه فنادى: " ان الصلاة في الرحال" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ : أَنَّ يَوْمَ حُنَيْنٍ كَانَ يَوْمًا مَطِيرًا، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيَهَ فَنَادَى: " أَنَّ الصَّلَاةَ فِي الرِّحَالِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرما دیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑوں کو اپنے اوپر لازم کرلو خود سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان میں ہی دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رواية ميمون بن أبى شبيب عن الصحابة منقطعة
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کردے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، عن عامر ، عن سمرة بن جندب , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الفجر ذات يوم فقال:" هاهنا من بني فلان احد؟" مرتين، فقال رجل: هو ذا , فكاني اسمع صوت النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن صاحبكم قد حبس على باب الجنة بدين كان عليه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْفَجْرَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ:" هَاهُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ؟" مَرَّتَيْنِ، فَقَالَ رَجُلٌ: هُوَ ذَا , فَكَأَنِّي أَسْمَعُ صَوْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ صَاحِبَكُمْ قَدْ حُبِسَ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ بِدَيْنٍ كَانَ عَلَيْهِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے؟ ایک آدمی نے کہا جی ہاں! (ہم موجود ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا ساتھی (جو فوت ہوگیا ہے) اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کرو)
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو هلال ، عن سوادة بن حنظلة ، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يمنعنكم من سحوركم اذان بلال، ولا الفجر المستطيل، ولكن الفجر المستطير في الافق" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، عَنْ سَوَادَةَ بْنِ حَنْظَلَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَمْنَعَنَّكُمْ مِنْ سُحُورِكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ، وَلَا الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيلُ، وَلَكِنْ الْفَجْرُ الْمُسْتَطِيرُ فِي الْأُفُقِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ رسول نے فرمایا ہے تمہیں بلال کی اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے صبح صادق وہ روشنی ہوتی ہے جو افق میں چوڑائی میں پھیلتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1094، وهذا إسناد حسن
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بلاعذر ایک جمعہ چھوڑ دے اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے اگر ایک دینار نہ ملے تو نصف دینار ہی صدقہ کرے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو (سری قرأت فرمائی اور) ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سنی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ثعلبة بن عباد
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام فلاں کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہوگئی تھی اور اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے۔