حدثنا عبدة ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة" .حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے بدلے میں جانور کی ادھار خریدو فروخت سے منع کیا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يصرح بسماعه
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقتلوا شيوخ المشركين، واستحيوا شرخهم" , قال عبد الله: سالت ابي عن تفسير هذا الحديث:" اقتلوا شيوخ المشركين" قال: يقول: الشيخ لا يكاد ان يسلم، والشاب، اي يسلم، كانه اقرب إلى الإسلام من الشيخ، قال: الشرخ: الشباب.حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ، وَاسْتَحْيُوا شَرْخَهُمْ" , قَالَ عَبْد اللَّهِ: سَأَلْتُ أَبِي عَنْ تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ:" اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ" قَالَ: يَقُولُ: الشَّيْخُ لَا يَكَادُ أَنْ يُسْلِمَ، وَالشَّابُّ، أَيْ يُسْلِمُ، كَأَنَّهُ أَقْرَبُ إِلَى الْإِسْلَامِ مِنَ الشَّيْخِ، قَالَ: الشَّرْخُ: الشَّبَابُ.
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کے بوڑھوں کو قتل کردو اور ان کے جوانوں کو زندہ رکھو۔ امام احمد کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے اس حدیث کی وضاحت دریافت کی تو انہوں نے فرمایا کہ بوڑھا آدمی عام طور پر اسلام قبول نہیں کرتا اور جوان کرلیتا ہے گویا جوان اسلام کے زیادہ قریب ہوتا ہے بہ نسبت بوڑھے کے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا کوئی سامان چوری ہوجائے یا ضائع ہوجائے یا بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری (خریدنے والا) بائع (بچنے والا) سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعن
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بعینہ اپنا سامان کسی شخص کے پاس دیکھے وہ اس کا زیادہ حق دار ہے اور مشتری (خریدنے والا) بائع (بچنے والا) سے اپنی قیمت وصول کرلے گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس وقد عنعن
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ دوران خطبہ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یا تمہیں بلال اذان اور یہ سفیدی دھوکہ نہ دے یہاں تک کہ طلوع صبح صادق ہوجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1094، وهذا إسناد حسن
حدثنا روح ، حدثنا سعيد , وعبد الوهاب , اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب : ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " إن الدجال خارج وهو اعور عين الشمال، عليها ظفرة غليظة، وإنه يبرئ الاكمه والابرص، ويحيي الموتى، ويقول للناس انا ربكم، فمن قال: انت ربي، فقد فتن، ومن قال: ربي الله، حتى يموت، فقد عصم من فتنته، ولا فتنة بعده عليه ولا عذاب، فيلبث في الارض ما شاء الله ثم يجيء عيسى ابن مريم عليهما السلام من قبل المغرب مصدقا بمحمد صلى الله عليه وسلم وعلى ملته، فيقتل الدجال، ثم إنما هو قيام الساعة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ الدَّجَّالَ خَارِجٌ وَهُوَ أَعْوَرُ عَيْنِ الشِّمَالِ، عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ، وَإِنَّهُ يُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ، وَيُحْيِي الْمَوْتَى، وَيَقُولُ لِلنَّاسِ أَنَا رَبُّكُمْ، فَمَنْ قَالَ: أَنْتَ رَبِّي، فَقَدْ فُتِنَ، وَمَنْ قَالَ: رَبِّيَ اللَّهُ، حَتَّى يَمُوتَ، فَقَدْ عُصِمَ مِنْ فِتْنَتِهِ، وَلَا فِتْنَةَ بَعْدَهُ عَلَيْهِ وَلَا عَذَابَ، فَيَلْبَثُ فِي الْأَرْضِ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يَجِيءُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ مُصَدِّقًا بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى مِلَّتِهِ، فَيَقْتُلُ الدَّجَّالَ، ثُمَّ إِنَّمَا هُوَ قِيَامُ السَّاعَةِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دجال کا خروج ہونے والا ہے اور وہ بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور اس پر ایک موٹا ناخنہ ہوگا وہ مادر زاد اندھوں اور برص کی بیماری والوں کو تندرست کردے گا اور مردوں کو زندہ کردے گا اور لوگوں سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں جو شخص یہ اقرار کرلے تو میرا رب ہے وہ فتنہ میں پڑگیا اور جس نے یہ کہا میرا رب اللہ ہے وہ آخردم تک اس پر ڈٹا رہا تو وہ اس کے فتنے سے محفوظ ہوجائے گا اور اسے کسی آزمائش میں مبتلا کیا جائے گا اور نہ ہی اسے کوئی عذاب ہوگا اور دجال زمین میں اس وقت تک رہے گا جب تک اللہ کو منظور ہوگا پھر مغرب کی جانب سے حضرت عیسیٰ کا نزول ہوگا اور وہ تشریف لائیں گے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کریں گے اور ان کی ملت پر ہوں گے اور وہ دجال کو قتل کریں گے اور پھر قیامت قریب آجائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن