حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ! میں خبیث مذکرومؤنث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وهذا حديث تفرد به قتاده، ورواه عنه جماعة من تلاميذه، واختلفوا عليه فيه
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ! میں خبیث مذکر و مؤنث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں۔
حدثنا يحيى بن آدم ، ويحيى بن ابي بكير ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت زيد بن ارقم ، قال ابن ابي بكير: عن زيد بن ارقم، قال: خرجت مع عمي في غزاة، فسمعت عبد الله بن ابي ابن سلول يقول لاصحابه: لا تنفقوا على من عند رسول الله، ولئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، فذكرت ذلك لعمي، فذكره عمي لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فارسل إلي النبي صلى الله عليه وسلم فحدثته، فارسل إلى عبد الله بن ابي ابن سلول واصحابه، فحلفوا ما قالوا، فكذبني رسول الله صلى الله عليه وسلم وصدقه، فاصابني هم لم يصيبني مثله قط، وجلست في البيت، فقال عمي: ما اردت إلى ان كذبك النبي صلى الله عليه وسلم ومقتك؟ قال: حتى انزل الله عز وجل: إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1، قال: فبعث إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقراها، ثم قال: " إن الله عز وجل قد صدقك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَيَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ: عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَمِّي فِي غَزَاةٍ، فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنِ سَلُولَ يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ، وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي، فَذَكَرَهُ عَمِّي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيِّ ابْنِ سَلُولَ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، فَكَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ، فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِيبُنِي مِثْلُهُ قَطُّ، وَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ عَمِّي: مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ؟ قَالَ: حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1، قَالَ: فَبَعَثَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَهَا، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَّقَكَ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنے چچا کے ساتھ کسی غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا، (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میرے چچا مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کر سونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارا عذر نازل کرکے تمہاری سچائی کو ثابت کردیا ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، انه سمع زيد بن ارقم يقول: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فاصاب الناس شدة، فقال عبد الله بن ابي لاصحابه: لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا من حوله، وقال: لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بذلك، فارسل إلى عبد الله بن ابي، فساله، فاجتهد يمينه ما فعل، فقالوا: كذب زيد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فوقع في نفسي مما قالوا، حتى انزل الله عز وجل تصديقي في: إذا جاءك المنافقون سورة المنافقون آية 1، قال: ودعاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليستغفر لهم، فلووا رؤوسهم، وقوله تعالى: كانهم خشب مسندة سورة المنافقون آية 4، قال: كانوا رجالا اجمل شيء .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَصَابَ النَّاسَ شِدَّةٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ، وَقَالَ: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ، فَسَأَلَهُ، فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ، فَقَالُوا: كَذَّبَ زَيْدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوا، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقِي فِي: إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ سورة المنافقون آية 1، قَالَ: وَدَعَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ، فَلَوَّوْا رُؤُوسَهُمْ، وَقَوْلُهُ تَعَالَى: كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ سورة المنافقون آية 4، قَالَ: كَانُوا رِجَالًا أَجْمَلَ شَيْءٍ .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں کسی غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا، لوگوں کو اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کر سونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارا عذر نازل کرکے تمہاری سچائی کو ثابت کردیا ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: لقيت زيد بن ارقم ، فقلت له: كم غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: تسع عشرة، قلت: كم غزوت انت معه؟ قال: سبع عشرة غزوة، قال: فقلت: فما اول غزوة غزا؟ قال: ذات العشير، او: العشيرة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: لَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، فَقُلْتُ لَهُ: كَمْ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: تِسْعَ عَشْرَةَ، قُلْتُ: كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ؟ قَالَ: سَبْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، قَالَ: فَقُلْتُ: فَمَا أَوَّلُ غَزْوَةٍ غَزَا؟ قَالَ: ذَاتُ الْعُشَيْرِ، أَوْ: الْعُشَيْرَةِ .
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوات فرمائے؟ انہوں نے جواب دیا انیس میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کتنے غزوات میں شرکت کی؟ انہوں نے فرمایا ان میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا میں پہلے غزوے کا نام پوچھا تو انہوں نے ذات العیسریاذات العشیرہ بتایا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال سمعت ابا حمزة ، قال: قالت الانصار: يا رسول الله، إن لكل نبي اتباعا، وإنا قد تبعناك، فادع الله عز وجل ان يجعل اتباعنا منا، قال: فدعا لهم ان يجعل اتباعهم منهم، قال: فنميت ذلك إلى ابن ابي ليلى، فقال: زعم ذلك زيد، يعني ابن ارقم .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ ، قَالَ: قَالَتِ الْأَنْصَارُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ أَتْبَاعًا، وَإِنَّا قَدْ تَبِعْنَاكَ، فَادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ أَتْبَاعَنَا مِنَّا، قَالَ: فَدَعَا لَهُمْ أَنْ يَجْعَلَ أَتْبَاعَهُمْ مِنْهُمْ، قَالَ: فَنَمَّيْتُ ذَلِكَ إِلَى ابْنِ أَبِي لَيْلَى، فَقَالَ: زَعَمَ ذَلِكَ زَيْدٌ، يَعْنِي ابْنَ أَرْقَمَ .
ابوحمزہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انصارنے عرض کیا یا رسول اللہ! ہر نبی کے پیروکار ہوتے ہیں ہم آپ کے پیروکار ہیں آپ اللہ سے دعاء کردیجئے کہ ہمارے پیروکاروں کو ہم میں ہی شامل فرمادے چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعاء فرمادی کہ اللہ ان کے پیروکاروں کو ان ہی میں شامل فرمادے۔ یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا بھی یہی خیال ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبوحمزة مجهول، وقول ابن حجر: وثقه النسائي وهم
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن حبيب ، قال: سمعت ابا المنهال ، قال بهز: اخبرني حبيب بن ابي ثابت، قال: سمعت ابا المنهال رجلا من بني كنانة، قال: سالت البراء بن عازب ، عن الصرف، فقال: سل زيد بن ارقم ، فإنه خير مني واعلم، قال: فسالت زيدا، فقال: سل البراء، فإنه خير مني واعلم، قال: فقالا جميعا: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الورق بالذهب دينا .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ ، قَالَ بَهْزٌ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ، قَالَ: فَسَأَلْتُ زَيْدًا، فَقَالَ: سَلِ الْبَرَاءَ، فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ، قَالَ: فَقَالَا جَمِيعًا: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا .
ابومنہال رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن مطر ، عن عبد الله بن بريدة ، قال:" شك عبيد الله بن زياد في الحوض، فارسل إلى زيد بن ارقم ، فساله عن الحوض، فحدثه حديثا مونقا اعجبه، فقال له: سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا، ولكن حدثنيه اخي .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ:" شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَوْضِ، فَحَدَّثَهُ حَدِيثًا مُوَنَّقًا أَعْجَبَهُ، فَقَالَ لَهُ: سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ حَدَّثَنِيهِ أَخِي .
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے متعلق کچھ شکوک شبہات تھے اس نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو بلابھیجا اور ان سے اس کے متعلق دریافت کیا انہوں نے اسے اس حوالے سے ایک عمدہ حدیث سنائی جسے سن کر وہ خوش ہوا اور کہنے لگا کہ آپ نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، بلکہ میرے بھائی نے مجھ سے بیان کی ہے۔