مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19311
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا قيس ، عن عطاء ، ان ابن عباس رضي الله عنهما، قال: يا زيد بن ارقم ، اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اهدي له عضو صيد وهو محرم، فلم يقبله؟ قال: بلى .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا قَيْسٌ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: يَا زَيْدُ بْنَ أَرْقَمَ ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوُ صَيْدٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَلَمْ يَقْبَلْهُ؟ قَالَ: بَلَى .
عطاء رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہیں فرمایا؟ انہوں نے کہا ہاں! اسی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1195
حدیث نمبر: 19312
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا جعفر الاحمر ، عن عبد العزيز ابن حكيم ، قال: صليت خلف زيد بن ارقم على جنازة، فكبر خمسا، ثم التفت، فقال: هكذا كبر رسول الله صلى الله عليه وسلم او نبيكم صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ الْأَحْمَرُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ابْنِ حَكِيمٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جِنَازَةٍ، فَكَبَّرَ خَمْسًا، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ: هَكَذَا كَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
عبدالعزیزبن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ تکبیرات کہہ دیں پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح تکبیرات کہہ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: أشار العقيلي إلى تضعيف هذا الطريق، وقد ورد هذا الحديث من طريق أخرى، وهو صحيح
حدیث نمبر: 19313
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن عثمان بن المغيرة ، عن علي بن ربيعة ، قال: لقيت زيد بن ارقم ، وهو داخل على المختار، او: خارج من عنده، فقلت له: اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إني تارك فيكم الثقلين"؟ قال: نعم .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، وَهُوَ دَاخِلٌ عَلَى الْمُخْتَارِ، أَوْ: خَارِجٌ مِنْ عِنْدِهِ، فَقُلْتُ لَهُ: أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ"؟ قَالَ: نَعَمْ .
علی بن ربیعہ کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی اس وقت وہ مختار کے پاس جارہے تھے یا آرہے تھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ میں تم میں دو مضبوط چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں!

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2408
حدیث نمبر: 19314
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ثمامة بن عقبة المحلمي ، قال: سمعت زيد بن ارقم يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الرجل من اهل الجنة يعطى قوة مئة رجل في الاكل، والشرب، والشهوة، والجماع، فقال رجل من اليهود: فإن الذي ياكل ويشرب تكون له الحاجة، قال: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: حاجة احدهم عرق يفيض من جلده، فإذا بطنه قد ضمر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ الْمُحَلِّمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يُعْطَى قُوَّةَ مِئَةِ رَجُلٍ فِي الْأَكْلِ، وَالشُّرْبِ، وَالشَّهْوَةِ، وَالْجِمَاعِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ اليهود: فَإِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ لَهُ الْحَاجَةُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَاجَةُ أَحَدِهِمْ عَرَقٌ يَفِيضُ مِنْ جِلْدِهِ، فَإِذَا بَطْنُهُ قَدْ ضَمُرَ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ہر جنتی کو کھانے، پینے خواہشات اور مباشرت کے حوالے سے سو آدمیوں کے برابرطاقت عطاء کی جائے گی ایک یہودی نے کہا کہ پھر اس کھانے پینے والے کو قضاء حاجت کا مسئلہ بھی پیش آئے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قضاء حاجت کا طریقہ یہ ہوگا کہ انہیں پسینہ آئے گا جوان کی کھال سے بہے گا اور اس سے مشک کی مہک آئے گی اور پیٹ ہلکا ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الأعمش مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 19315
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ابي ايوب مولى لبني ثعلبة، عن قطبة بن مالك ، قال: سب امير من الامراء عليا رضي الله تعالى عنه، فقام زيد بن ارقم ، فقال: اما ان قد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن سب الموتى، فلم تسب عليا وقد مات؟! .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ مَوْلَى لِبَنِي ثَعْلَبَةَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَبَّ أَمِيرٌ مِنَ الْأُمَرَاءِ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَقَامَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ ، فَقَالَ: أَمَا أَنْ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى، فَلِمَ تَسُبُّ عَلِيًّا وَقَدْ مَاتَ؟! .
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی گورنر کی زبان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کوئی نامناسب جملہ نکل گیا تو حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے پھر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ایسی بات کیوں کررہے ہیں جبکہ وہ فوت ہوچکے؟

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حجاج مولى بني ثعلبة
حدیث نمبر: 19316
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، وابي ، عن ابي إسحاق ، قال: سالت زيد بن ارقم : كم غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: تسع عشرة، وغزوت معه سبع عشرة غزوة، وسبقني بغزاتين .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَأُبَيّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ : كَمْ غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: تِسْعَ عَشْرَةَ، وَغَزَوْتُ مَعَهُ سَبْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَسَبَقَنِي بِغَزَاتَيْنِ .
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کتنے غزوات فرمائے؟ انہوں نے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوات فرمائے تھے جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3949، م: 1254
حدیث نمبر: 19317
Save to word اعراب
حدثنا روح ، احبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، وعامر بن مصعب ، انهما سمعا ابا المنهال ، يقول: سالت البراء بن عازب ، وزيد بن ارقم ، فقالا: كنا تاجرين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالنا النبي صلى الله عليه وسلم عن الصرف، فقال: " إن كان يدا بيد، فلا باس، وإن كان نسيئة، فلا يصلح" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، أَحْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ ، أنهما سمعا أبا المنهال ، يَقُولُ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، فَقَالَا: كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: " إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ، فَلَا بَأْسَ، وَإِنْ كَانَ نَسِيئَةً، فَلَا يَصْلُحُ" .
ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ اور زید رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تجارت کرتے تھے ایک مرتبہ ہم نے بھی ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر معاملہ نقد کا ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھارہو تو پھر صحیح نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2060، م: 1589
حدیث نمبر: 19318
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا إسرائيل ، عن عثمان بن المغيرة ، عن إياس بن ابي رملة الشامي ، قال: شهدت معاوية سال زيد بن ارقم : شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عيدين اجتمعا؟ قال: نعم، صلى العيد اول النهار، ثم رخص في الجمعة، فقال:" من شاء ان يجمع، فليجمع" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ ، قَالَ: شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ : شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا؟ قَالَ: نَعَمْ، صَلَّى الْعِيدَ أَوَّلَ النَّهَارِ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ، فَقَالَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يُجَمِّعَ، فَلْيُجَمِّعْ" .
ایاس بن ابی رملہ شامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا انہوں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جمعہ کے دن عید دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کے پہلے حصے میں عید کی نماز پڑھی اور باہر سے آنے والوں کو جمعہ کی رخصت دے دی اور فرمایا جو شخص چاہے وہ جمعہ پڑھ کر واپس جائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة إياس بن أبى رملة
حدیث نمبر: 19319
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن القاسم الشيباني ، ان زيد بن ارقم راى ناسا يصلون في مسجد قباء من الضحى، فقال: اما لقد علموا ان الصلاة في غير هذه الساعة افضل، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن صلاة الاوابين حين ترمض الفصال" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَأَى نَاسًا يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ مِنَ الضُّحَى، فَقَالَ: أَمَا لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلَاةَ فِي غَيْرِ هَذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلُ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ صَلَاةَ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ" .
قاسم شیبانی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے فرمایا یہ لوگ جانتے بھی ہیں کہ یہ نماز کسی اور وقت میں افضل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔

حكم دارالسلام: هذا من صحيح حديث القاسم بن عوف، م: 748
حدیث نمبر: 19320
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: كان زيد يكبر على جنائزنا اربعا، وانه كبر على جنازة خمسا، فسالته، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبرها .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كَانَ زَيْدٌ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا، وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُهَا .
ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہتے تھے ایک مرتبہ کسی جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں لوگوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھارپانچ تکبیرات بھی کہہ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 957

Previous    57    58    59    60    61    62    63    64    65    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.