عطاء رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہیں فرمایا؟ انہوں نے کہا ہاں! اسی طرح ہے۔
عبدالعزیزبن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ تکبیرات کہہ دیں پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح تکبیرات کہہ لیا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: أشار العقيلي إلى تضعيف هذا الطريق، وقد ورد هذا الحديث من طريق أخرى، وهو صحيح
علی بن ربیعہ کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی اس وقت وہ مختار کے پاس جارہے تھے یا آرہے تھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ میں تم میں دو مضبوط چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں!
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ثمامة بن عقبة المحلمي ، قال: سمعت زيد بن ارقم يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الرجل من اهل الجنة يعطى قوة مئة رجل في الاكل، والشرب، والشهوة، والجماع، فقال رجل من اليهود: فإن الذي ياكل ويشرب تكون له الحاجة، قال: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: حاجة احدهم عرق يفيض من جلده، فإذا بطنه قد ضمر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ الْمُحَلِّمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يُعْطَى قُوَّةَ مِئَةِ رَجُلٍ فِي الْأَكْلِ، وَالشُّرْبِ، وَالشَّهْوَةِ، وَالْجِمَاعِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ اليهود: فَإِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ لَهُ الْحَاجَةُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَاجَةُ أَحَدِهِمْ عَرَقٌ يَفِيضُ مِنْ جِلْدِهِ، فَإِذَا بَطْنُهُ قَدْ ضَمُرَ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ہر جنتی کو کھانے، پینے خواہشات اور مباشرت کے حوالے سے سو آدمیوں کے برابرطاقت عطاء کی جائے گی ایک یہودی نے کہا کہ پھر اس کھانے پینے والے کو قضاء حاجت کا مسئلہ بھی پیش آئے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قضاء حاجت کا طریقہ یہ ہوگا کہ انہیں پسینہ آئے گا جوان کی کھال سے بہے گا اور اس سے مشک کی مہک آئے گی اور پیٹ ہلکا ہوجائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الأعمش مدلس، وقد عنعن
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ابي ايوب مولى لبني ثعلبة، عن قطبة بن مالك ، قال: سب امير من الامراء عليا رضي الله تعالى عنه، فقام زيد بن ارقم ، فقال: اما ان قد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن سب الموتى، فلم تسب عليا وقد مات؟! .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ مَوْلَى لِبَنِي ثَعْلَبَةَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَبَّ أَمِيرٌ مِنَ الْأُمَرَاءِ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَقَامَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ ، فَقَالَ: أَمَا أَنْ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى، فَلِمَ تَسُبُّ عَلِيًّا وَقَدْ مَاتَ؟! .
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی گورنر کی زبان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کوئی نامناسب جملہ نکل گیا تو حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے پھر آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ایسی بات کیوں کررہے ہیں جبکہ وہ فوت ہوچکے؟
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حجاج مولى بني ثعلبة
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کتنے غزوات فرمائے؟ انہوں نے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوات فرمائے تھے جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔
ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ اور زید رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تجارت کرتے تھے ایک مرتبہ ہم نے بھی ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر معاملہ نقد کا ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھارہو تو پھر صحیح نہیں ہے۔
ایاس بن ابی رملہ شامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا انہوں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جمعہ کے دن عید دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کے پہلے حصے میں عید کی نماز پڑھی اور باہر سے آنے والوں کو جمعہ کی رخصت دے دی اور فرمایا جو شخص چاہے وہ جمعہ پڑھ کر واپس جائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة إياس بن أبى رملة
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن القاسم الشيباني ، ان زيد بن ارقم راى ناسا يصلون في مسجد قباء من الضحى، فقال: اما لقد علموا ان الصلاة في غير هذه الساعة افضل، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن صلاة الاوابين حين ترمض الفصال" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَأَى نَاسًا يُصَلُّونَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ مِنَ الضُّحَى، فَقَالَ: أَمَا لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّ الصَّلَاةَ فِي غَيْرِ هَذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلُ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ صَلَاةَ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ" .
قاسم شیبانی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے فرمایا یہ لوگ جانتے بھی ہیں کہ یہ نماز کسی اور وقت میں افضل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔
حكم دارالسلام: هذا من صحيح حديث القاسم بن عوف، م: 748
ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہتے تھے ایک مرتبہ کسی جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں لوگوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھارپانچ تکبیرات بھی کہہ لیا کرتے تھے۔