ابوسلمان مؤذن کہتے ہیں کہ ابوسریحہ کا انتقال ہوا تو حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور چارتکبیرات کہیں اور فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، وجهالة حال أبى سلمان المؤذن، وللاختلاف عليه فيه
حدثنا حسين بن محمد ، وابو نعيم ، المعنى، قالا: حدثنا فطر ، عن ابي الطفيل ، قال: جمع علي رضي الله عنه الناس في الرحبة، ثم قال لهم: انشد الله كل امرئ مسلم سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم غدير خم ما سمع، لما قام، فقام ثلاثون من الناس، وقال ابو نعيم: فقام ناس كثير، فشهدوا حين اخذه بيده، فقال للناس: اتعلمون اني اولى بالمؤمنين من انفسهم؟ قالوا: نعم يا رسول الله، قال:" من كنت مولاه، فهذا مولاه، اللهم وال من والاه، وعاد من عاداه"، قال: فخرجت وكان في نفسي شيئا، فلقيت زيد بن ارقم، فقلت له: إني سمعت عليا رضي الله تعالى عنه يقول كذا وكذا، قال: فما تنكر؟ قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك له .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: جَمَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّاسَ فِي الرَّحَبَةِ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ: أَنْشُدُ اللَّهَ كُلَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ مَا سَمِعَ، لَمَّا قَامَ، فَقَامَ ثَلَاثُونَ مِنَ النَّاسِ، وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: فَقَامَ نَاسٌ كَثِيرٌ، فَشَهِدُوا حِينَ أَخَذَهُ بِيَدِهِ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: أَتَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَهَذَا مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ"، قَالَ: فَخَرَجْتُ وَكَأَنَّ فِي نَفْسِي شَيْئًا، فَلَقِيتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَمَا تُنْكِرُ؟ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ لَهُ .
ابوالطفیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے صحن کوفہ میں لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا جس مسلمان نے غدیرخم کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سناہو میں اسے قسم دے کر کہتاہوں کہ اپنی جگہ پر کھڑا ہوجائے چناچہ تیس آدمی کھڑے ہوگئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما میں وہاں سے نکلا تو میرے دل میں اس کے متعلق کچھ شکوک و شبہات تھے چناچہ میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کیا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے انہوں نے فرمایا تمہیں اس پر تعجب کیوں ہورہا ہے؟ میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حدثنا حدثنا حسين ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ،: سمعت ابا حمزة رجلا من الانصار، قال: سمعت زيد بن ارقم ، يقول: اول من صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم علي رضي الله عنه. قال عمرو: فذكرت ذلك لإبراهيم، فانكره، وقال: ابو بكر رضي الله عنه.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ،: سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، يَقُولُ: أَوَّلُ مَنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. قَالَ عَمْرٌو: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَأَنْكَرَهُ، وَقَالَ: أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (بچوں میں) سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضيعف لجهالة أبى حمزة. وقوله الحافظ ابن حجر : "وثقة النسائي" وهم
حدثنا حدثنا حسين ، حدثنا شعبة ، اخبرني عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابن ابي ليلى يحدث، عن زيد بن ارقم ، قال: كنا إذا جئناه، قلنا: حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إنا قد كبرنا ونسينا، والحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم شديد .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جِئْنَاهُ، قُلْنَا: حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّا قَدْ كَبُرْنَا وَنَسِينَا، وَالْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدٌ .
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرنا بڑا مشکل کام ہے۔
بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حدیث بیان کرنا بڑا مشکل کام ہے۔
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي حمزة ، عن زيد بن ارقم ، قال: اول من اسلم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم علي بن ابي طالب، فذكرت ذلك للنخعي، فانكره، وقال: ابو بكر اول من اسلم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّخَعِيِّ، فَأَنْكَرَهُ، وَقَالَ: أَبُو بَكْرٍ أَوَّلُ مَنْ أَسْلَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (بچوں میں) سب سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضيعف لجهالة أبى حمزة. وقوله الحافظ ابن حجر : "وثقة النسائي" وهم
ابومنہال رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ ایک دوسرے کے تجارتی شریک تھے ایک مرتبہ دونوں نے نقد کے بدلے میں اور ادھار چاندی خرید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پتہ چلی تو ان دونوں کو حکم دیا کہ جو خریداری نقد کے بدلے میں ہوئی ہے اسے تو برقرار رکھو اور جو ادھار کے بدلے میں ہوئی ہے اسے واپس کردو۔
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن زياد ، حدثنا عاصم الاحول ، عن عبد الله بن الحارث ، عن زيد بن ارقم ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اللهم إني اعوذ بك من العجز، والكسل، والهرم، والجبن، والبخل، وعذاب القبر، اللهم آت نفسي تقواها، وزكها انت خير من زكاها، انت وليها ومولاها، اللهم إني اعوذ بك من قلب لا يخشع، ونفس لا تشبع، وعلم لا ينفع، ودعوة لا يستجاب لها"، قال: فقال زيد بن ارقم: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمناهن، ونحن نعلمكموهن .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْرَحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا، وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَنَفَسٍ لَا تَشْبَعُ، وَعِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَدَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا"، قَالَ: فَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَاهُنَّ، وَنَحْنُ نُعَلِّمُكُمُوهُنَّ .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ! میں لاچاری، سستی، بڑھاپے، بزدلی، کنجوسی اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں، اسے اللہ میرے نفس کو تقویٰ عطاء فرما اور اس کا تزکیہ فرما کہ تو ہی اس کا بہترین تزکیہ کرنے والا اور اس کا آقاومولیٰ ہے اے اللہ! میں خشوع سے خالی دل، نہ بھرنے والے نفس، غیرنافع علم اور مقبول نہ ہونے والی دعاء سے آپ کی پاہ میں آتاہوں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء ہمیں سکھاتے تھے اور ہم تمہیں سکھا رہے ہیں۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: عمرو بن مرة اخبرني، قال: سمعت ابا حمزة ، انه سمع زيد بن ارقم ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزل منزلا، فسمعته يقول: " ما انتم بجزء من مئة الف جزء ممن يرد علي الحوض من امتي"، قال: كم كنتم يومئذ؟ قال: سبع مئة، او ثمان مئة .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِنْ مِئَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ مِنْ أُمَّتِي"، قَالَ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: سَبْعَ مِئَةٍ، أَوْ ثَمَانِ مِئَةٍ .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو ہم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو حمزة مجهول. وقوله الحافظ ابن حجر : "وثقة النسائي" وهم
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني حبيب بن ابي ثابت ، قال: سمعت ابا المنهال ، قال: سالت البراء بن عازب ، وزيد بن ارقم ، عن الصرف، فهذا يقول: سل هذا، فإنه خير مني واعلم، وهذا يقول: سل هذا، فهو خير مني واعلم، قال: فسالتهما، فكلاهما يقول: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الورق بالذهب دينا، وسالت هذا، فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الورق بالذهب دينا.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، عَنِ الصَّرْفِ، فَهَذَا يقُولُ: سَلْ هَذَا، فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ، وَهَذَا يَقُولُ: سَلْ هَذَا، فَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ، قَالَ: فَسَأَلْتُهُمَا، فَكِلَاهُمَا يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا، وَسَأَلْتُ هَذَا، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا.
ابومنہال رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔