مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19291
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابا حمزة مولى الانصار، قال: سمعت زيد بن ارقم ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في منزل نزلوه في مسيره، فقال: " ما انتم بجزء من مئة الف جزء ممن يرد علي الحوض من امتي"، قال: قلت: كم كنتم يومئذ؟ قال: كنا سبع مئة، او ثمان مئة؟ .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَمْزَةَ مَوْلَى الْأَنْصَارِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ نَزَلُوهُ فِي مَسِيرِهِ، فَقَالَ: " مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِنْ مِئَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ مِنْ أُمَّتِي"، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: كُنَّا سَبْعَ مِئَةٍ، أَوْ ثَمَانِ مِئَةٍ؟ .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو ہم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو حمزة مجهول، وقول الحافظ ابن حجر: «وثقه النسائي» وهم
حدیث نمبر: 19292
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت النضر بن انس يحدث، عن زيد بن ارقم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اللهم اغفر للانصار، ولابناء الانصار، ولابناء ابناء الانصار" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، وَلِأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! انصار کی، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4906، م: 2506
حدیث نمبر: 19293
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن مهدي ، حدثنا معتمر ، قال: سمعت داود الطفاوي يحدث، عن ابي مسلم البجلي ، عن زيد بن ارقم ، قال: كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول في دبر صلاته: " اللهم ربنا ورب كل شيء، انا شهيد انك انت الرب وحدك، لا شريك لك، قالها إبراهيم مرتين: ربنا ورب كل شيء، انا شهيد ان محمدا عبدك ورسولك، ربنا ورب كل شيء، انا شهيد ان العباد كلهم إخوة، اللهم ربنا ورب كل شيء، اجعلني مخلصا لك واهلي في كل ساعة من الدنيا والآخرة، ذا الجلال والإكرام، اسمع واستجب، الله الاكبر الاكبر، الله نور السماوات والارض، الله الاكبر الاكبر، حسبي الله ونعم الوكيل، الله الاكبر الاكبر" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ الطُّفَاوِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْبَجَلِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي دُبُرِ صَلَاتِهِ: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ، قَالَهَا إِبْرَاهِيمُ مَرَّتَيْنِ: رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ مِنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، ذَا الْجِلَالِ وَالْإِكْرَامِ، اسْمَعْ وَاسْتَجِبْ، اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ، اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، اللَّهُ الْأَكْبَرُ الْأَكْبَرُ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعدیوں کہتے تھے اے اللہ! ہمارے اور ہر چیز کے رب! میں گواہی دیتاہوں کہ آپ اکیلے رب ہیں آپ کا کوئی شریک نہیں اے ہمارے اور ہر چیز کے رب! میں گواہی دیتاہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے بندے اور آپ کے رسول ہیں اے ہمارے اور ہر چیز کے رب! میں گواہی دیتاہوں کہ سب بندے آپس میں بھائی بھائی ہیں اے اللہ! اے ہمارے اور ہر چیز کے رب! مجھے اور میرے گھروالوں کو دنیا و آخرت میں اپنے لئے مخلص بنادیجئے اے بزرگی اور عزت والے میری دعا کو سن لے اور قبول فرمالے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا اللہ زمین و آسمان کا نور ہے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا اللہ مجھے کافی ہے اور وہ بہترین کا رساز ہے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف داود الطفاوي، ولجهالة أبى مسلم البجلي
حدیث نمبر: 19294
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، ومؤمل ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا قيس بن سعد ، عن عطاء ، ان ابن عباس ، قال: يا زيد بن ارقم ، اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اهدي له عضو صيد وهو محرم، فلم يقبله؟ قال: نعم، قال مؤمل: فرده النبي صلى الله عليه وسلم، وقال:" إنا حرم"؟ قال: نعم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَمُؤَمَّلٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: يَا زَيْدُ بْنَ أَرْقَمَ ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ لَهُ عُضْوُ صَيْدٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَلَمْ يَقْبَلْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ مُؤَمَّلٌ: فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" إِنَّا حُرُمٌ"؟ قَالَ: نَعَمْ .
عطاء رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہیں فرمایا؟ انہوں نے کہا ہاں! اسی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1195
حدیث نمبر: 19295
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي ، قال: سمعت زيد بن ارقم ، قال: لما قال عبد الله بن ابي ما قال: لا تنفقوا على من عند رسول الله، قال: لئن رجعنا إلى المدينة، قال: فسمعته، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، قال: فلامني ناس من الانصار، قال: وجاء هو، فحلف ما قال ذاك، فرجعت إلى المنزل، فنمت، قال: فاتاني رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم، او بلغني، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن الله عز وجل قد صدقك وعذرك" ، فنزلت هذه الآية: هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله سورة المنافقون آية 7..حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، قَالَ: لَمَّا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ مَا قَالَ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ، قَالَ: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَلَامَنِي نَاسٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: وَجَاءَ هُوَ، فَحَلَفَ مَا قَالَ ذَاكَ، فَرَجَعْتُ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَنِمْتُ، قَالَ: فَأَتَانِي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ بَلَغَنِي، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَّقَكَ وَعَذَرَكَ" ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ سورة المنافقون آية 7..
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں (کسی غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا)، (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کر سونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارا عذر نازل کرکے تمہاری سچائی کو ثابت کردیا ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4900، م: 2772
حدیث نمبر: 19296
Save to word اعراب
قال عبد الله: حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن محمد بن كعب القرظي ، عن زيد بن ارقم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه..قَالَ عَبْدُ اللهِ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4900، م: 2772
حدیث نمبر: 19297
Save to word اعراب
قال عبد الله: حدثنا عبيد الله بن معاذ ، قال: حدثنا ابي ، قال: حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي حمزة ، عن زيد بن ارقم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.قَالَ عَبْدُ اللهِ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4900، م: 2772، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى حمزة، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19298
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، قال: سالت زيد بن ارقم : كم غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: سبع عشرة، قال: وحدثني زيد بن ارقم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا تسع عشرة، وانه حج بعد ما هاجر حجة واحدة حجة الوداع، قال ابو إسحاق: وبمكة اخرى .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ : كَمْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: سَبْعَ عَشْرَةَ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ، وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً حَجَّةَ الْوَدَاعِ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَبِمَكَّةَ أُخْرَى .
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کتنے غزوات فرمائے؟ انہوں نے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس غزوات فرمائے تھے جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4404، م: 1254
حدیث نمبر: 19299
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن النضر بن انس ، ان زيد بن ارقم كتب إلى انس بن مالك زمن الحرة يعزيه فيمن قتل من ولده وقومه، وقال: ابشرك ببشرى من الله عز وجل: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اللهم اغفر للانصار، ولابناء الانصار، ولابناء ابناء الانصار، واغفر لنساء الانصار، ولنساء ابناء الانصار، ولنساء ابناء ابناء الانصار" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَتَبَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ زَمَنَ الْحَرَّةِ يُعَزِّيهِ فِيمَنْ قُتِلَ مِنْ وَلَدِهِ وَقَوْمِهِ، وَقَالَ: أُبَشِّرُكَ بِبُشْرَى مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَلِأَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، وَلِأَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، وَاغْفِرْ لِنِسَاءِ الْأَنْصَارِ، وَلِنِسَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ، وَلِنِسَاءِ أَبْنَاءِ أَبْنَاءِ الْأَنْصَارِ" .
نضربن انس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ واقعہ حرہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے جو بچے اور قوم کے لوگ شہید ہوگئے تھے ان کی تعزیت کرنے کے لئے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے انہیں خط لکھا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتاہوں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! انصار کی، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما اور انصار کی عورتوں کی ان کے بیٹوں کی عورتوں کی اور ان کے پوتوں کی عورتوں کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4906، م:2506
حدیث نمبر: 19300
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن عبد الاعلى ، قال: صليت خلف زيد بن ارقم على جنازة، فكبر خمسا، فقام إليه ابو عيسى عبد الرحمن بن ابي ليلى، فاخذ بيده، فقال: نسيت؟ قال: لا، ولكن صليت خلف ابي القاسم خليلي صلى الله عليه وسلم، فكبر خمسا، فلا اتركها ابدا .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَلَى جِنَازَةٍ، فَكَبَّرَ خَمْسًا، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو عِيسَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ: نَسِيتَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ صَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَبَّرَ خَمْسًا، فَلَا أَتْرُكُهَا أَبَدًا .
عبدالاعلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ مرتبہ تکبیرکہی تو ابن ابی لیلیٰ نے کھڑے ہو کر ان کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگے کیا آپ بھول گئے ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں البتہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے " جو میرے خلیل اور ابوالقاسم تھے صلی اللہ علیہ وسلم " نماز جنازہ پڑھی ہے، انہوں نے پانچ مرتبہ تکبیرکہی تھی لہٰذا میں اسے کبھی ترک نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالأعلى ضعيف عند الجمهور، ثم إن فى قوله: «صليت خلف زيد بن أرقم» وقفة

Previous    55    56    57    58    59    60    61    62    63    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.