مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19271
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني حسن بن مسلم ، عن طاوس ، قال: قدم زيد بن ارقم ، فقال له ابن عباس يستذكره: كيف اخبرتني عن لحم اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم، وهو حرام؟ قال: نعم، اهدى له رجل عضوا من لحم صيد، فرده، وقال: " إنا لا ناكله، إنا حرم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: قَدِمَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ يَسْتَذْكِرُهُ: كَيْفَ أَخْبَرْتَنِي عَنْ لَحْمٍ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ حَرَامٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَهْدَى لَهُ رَجُلٌ عُضْوًا مِنْ لَحْمِ صَيْدٍ، فَرَدَّهُ، وَقَالَ: " إِنَّا لَا نَأْكُلُهُ، إِنَّا حُرُمٌ" .
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے کریدتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک آدمی نے کسی شکار کا ایک حصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیۃ ًپیش کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہ کیا اور فرمایا ہم اسے نہیں کھاسکتے کیونکہ ہم محرم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1195
حدیث نمبر: 19272
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني عمرو بن مرة ، عن ابن ابي ليلى ، ان زيد بن ارقم كان يكبر على جنائزنا اربعا، وانه كبر على جنازة خمسا، فسالوه، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكبرها، او: كبرها النبي صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَانَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا، وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا، فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُهَا، أَوْ: كَبَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہتے تھے ایک مرتبہ کسی جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں لوگوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھارپانچ تکبیرات بھی کہہ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 957
حدیث نمبر: 19273
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يوسف بن صهيب ، عن حبيب بن يسار ، عن زيد بن ارقم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من لم ياخذ من شاربه، فليس منا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَارِبِهِ، فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی مونچھیں نہیں تراشتاوہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19274
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، عن حبيب يعني ابن ابي ثابت ، عن ابي المنهال ، قال: سمعت زيد بن ارقم ، والبراء بن عازب ، يقولان: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الذهب بالورق دينا ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يقولان: نهى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا ..
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے بدلے سونے کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2180، م: 1589
حدیث نمبر: 19275
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا شعبة . قال بهز في حديثه: حدثني حبيب بن ابي ثابت ، قال: سمعت ابا المنهال رجلا من بني كنانة، قال: سالت البراء عن الصرف، فقال: سل زيد بن ارقم، فإنه خير مني واعلم، قال: سالت زيدا . فذكر الحديث..حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ، قَالَ: سَأَلْتُ زَيْدًا . فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2180، م: 1589
حدیث نمبر: 19276
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريح ، اخبرني عمرو بن دينار ، وعامر بن مصعب ، سمعا ابا المنهال ، قال: سالت البراء ، وزيد بن ارقم ، فذكر نحوه..حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْحٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ ، سمعا أبا المنهال ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ ، وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2180، م: 1589
حدیث نمبر: 19277
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريح ، اخبرني حسن بن مسلم ، عن ابي المنهال ، ولم يسمعه منه، انه سمع زيدا ، والبراء . فذكر الحديث.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْحَ ، أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدًا ، وَالْبَرَاءَ . فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2180، م: 1589، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، حسن بن مسلم لم يسمعه من أبى المنهال
حدیث نمبر: 19278
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل ، حدثني الحارث بن شبيل ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن زيد بن ارقم ، قال: كان الرجل يكلم صاحبه على عهد النبي صلى الله عليه وسلم في الحاجة في الصلاة، حتى نزلت هذه الآية: وقوموا لله قانتين سورة البقرة آية 238، فامرنا بالسكوت .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ شُبَيْلٍ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ يُكَلِّمُ صَاحِبَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَاجَةِ فِي الصَّلَاةِ، حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ .
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور باسعادت میں لوگ اپنی ضرورت سے متعلق نماز کے دوران گفتگو کرلیتے تھے یہاں تک کہ پھر یہ آیت نازل ہوگئی وقومو اللہ قنتین " اور ہمیں خاموشیکا حکم دے دیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4534، م: 539
حدیث نمبر: 19279
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبد الملك يعني ابن ابي سليمان ، عن عطية العوفي ، قال: سالت زيد بن ارقم ، فقلت له: إن ختنا لي حدثني عنك بحديث في شان علي رضي الله عنه يوم غدير خم، فانا احب ان اسمعه منك، فقال: إنكم معشر اهل العراق فيكم ما فيكم، فقلت له: ليس عليك مني باس، فقال: نعم، كنا بالجحفة، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلينا ظهرا، وهو آخذ بعضد علي رضي الله عنه، فقال:" ايها الناس، الستم تعلمون اني اولى بالمؤمنين من انفسهم؟ قالوا: بلى، قال: فمن كنت مولاه، فعلي مولاه"، قال: فقلت له: هل قال: اللهم وال من والاه، وعاد من عاداه؟ قال: إنما اخبرك كما سمعت .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ خَتَنًا لِي حَدَّثَنِي عَنْكَ بِحَدِيثٍ فِي شَأْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْكَ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ مَعْشَرَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فِيكُمْ مَا فِيكُمْ، فَقُلْتُ لَهُ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنِّي بَأْسٌ، فَقَالَ: نَعَمْ، كُنَّا بِالْجُحْفَةِ، فَخَرْجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا ظُهْرًا، وَهُوَ آخِذٌ بِعَضُدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَمَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ"، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ قَالَ: اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ؟ قَالَ: إِنَّمَا أُخْبِرُكَ كَمَا سَمِعْتُ .
عطیہ عوفی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میرے ایک دامادنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غدیرخم کے موقع کی حدیث آپ کے حوالے سے میرے سامنے بیان کی ہے، میں چاہتا ہوں کہ براہ راست آپ سے اس کی سماعت کروں؟ انہوں نے فرمایا اے اہل عراق! مجھے تم سے اندیشہ ہے میں نے عرض کیا کہ میری طرف سے آپ بےفکر رہیں انہوں نے کہا اچھا ایک مرتبہ ہم لوگ مقام جحفہ میں تھے کہ ظہر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا لوگو! کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں میں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا اے اللہ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما؟ انہوں نے فرمایا میں نے جو سنا تھا وہ تمہیں بتادیا۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهد، وهذا إسناد ضعيف لضعف عطية
حدیث نمبر: 19280
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، وابو المنذر ، قالا: حدثنا يوسف بن صهيب ، قال ابو المنذر في حديثه: قال: حدثني حبيب بن يسار ، عن زيد بن ارقم ، قال: لقد كنا نقرا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان لابن آدم واديان من ذهب وفضة، لابتغى إليهما آخر، ولا يملا بطن ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، وَأَبُو الْمُنْذِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ أَبُو الْمُنْذِرِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: لَقَدْ كُنَّا نَقْرَأُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ، لَابْتَغَى إِلَيْهِمَا آخَرَ، وَلَا يَمْلَأُ بَطْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ" .
حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابتدائی دور میں ہم اس کی تلاوت کرتے تھے (جو بعد میں منسوخ ہوگئی) کہ اگر ابن آدم کے پاس سونے چاندی کی دو وادیاں بھی ہوں تو وہ ایک اور کی تمنا کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرسکتی البتہ جو توبہ کرلیتا ہے، اللہ اس پر متوجہ ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    53    54    55    56    57    58    59    60    61    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.