حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا زائدة ، حدثنا زياد بن علاقة ، عن جرير ، قال: قال لي حبر باليمن: " إن كان صاحبكم نبيا فقد مات اليوم" . قال جرير: فمات يوم الاثنين صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: قَالَ لِي حَبْرٌ بِالْيَمَنِ: " إِنْ كَانَ صَاحِبُكُمْ نَبِيًّا فَقَدْ مَاتَ الْيَوْمَ" . قَالَ جَرِيرٌ: فَمَاتَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھ سے یمن کے ایک بڑے عیسائی پادری نے کہا کہ اگر تمہارے ساتھی واقعی پیغمبر ہیں تو وہ آج کے دن فوت ہوں گے چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی دن " جو پیر کا دن تھا " دنیا سے رخصت ہوگئے۔
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا عاصم ، عن شقيق ، عن جرير ، قال: قلت: يا رسول الله، اشترط علي، فانت اعلم بالشرط، قال: " ابايعك على ان تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتنصح المسلم، وتبرا من المشرك" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اشْتَرِطْ عَلَيَّ، فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِالشَّرْطِ، قَالَ: " أُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَنْصَحَ الْمُسْلِمَ، وَتَبْرَأَ مِنَ الْمُشْرِكِ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے سورت المائدہ (میں آیت وضو) ' کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو الاحوص ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن ابي جميلة ، عن جرير بن عبد الله ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ابايعه، فقلت: هات يدك، واشترط علي، وانت اعلم بالشرط، فقال: " ابايعك على ان لا تشرك بالله شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتنصح المسلم، وتفارق المشرك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي جميلة ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَايِعُهُ، فَقُلْتُ: هَاتِ يَدَكَ، وَاشْتَرِطْ عَلَيَّ، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِالشَّرْطِ، فَقَالَ: " أُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَنْصَحَ الْمُسْلِمَ، وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكَ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل