حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے سورت مائدہ کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا ہے اور میں نے اسلام قبول کرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، خ: 387، م: 272، لا يدري هل سمع مجاهد من جرير أم لا؟ زياد ابن عبدالله فى حفظه شئي
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موزے پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے پھر باہر آکر وضو فرماتے اور ان ہی پر مسح کرلیتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 387، م: 272، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدثنا عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال عبد الله: وسمعته انا من ابن ابي شيبة ، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير ، قال: " بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن، فلقيت بها رجلين ذا كلاع، وذا عمرو، قال: واخبرتهما شيئا من خبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثم اقبلنا، فإذا قد رفع لنا ركب من قبل المدينة، قال: فسالناهم ما الخبر؟ قال: فقالوا: قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستخلف ابو بكر رضي الله عنه، والناس صالحون، قال: فقال لي: اخبر صاحبك. قال: فرجعنا، ثم لقيت ذا عمرو، فقال لي: يا جرير، إنكم لن تزالوا بخير ما إذا هلك امير ثم تامرتم في آخر، فإذا كانت بالسيف غضبتم غضب الملوك، ورضيتم رضا الملوك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: " بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَلَقِيتُ بِهَا رَجُلَيْنِ ذَا كَلَاعٍ، وَذَا عَمْرٍو، قَالَ: وَأَخْبَرْتُهُمَا شَيْئًا مِنْ خَبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلْنَا، فَإِذَا قَدْ رُفِعَ لَنَا رَكْبٌ مِنْ قِبَلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَسَأَلْنَاهُمْ مَا الْخَبَرُ؟ قَالَ: فَقَالُوا: قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَالنَّاسُ صَالِحُونَ، قَالَ: فَقَالَ لِي: أَخْبِرْ صَاحِبَكَ. قَالَ: فَرَجَعنَا، ثُمَّ لَقِيتُ ذَا عَمْرٍو، فَقَالَ لِي: يَا جَرِيرُ، إِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا إِذَا هَلَكَ أَمِيرٌ ثُمَّ تَأَمَّرْتُمْ فِي آخَرَ، فَإِذَا كَانَتْ بِالسَّيْفِ غَضِبْتُمْ غَضَبَ الْمُلُوكِ، وَرَضِيتُمْ رِضَا الْمُلُوكِ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا میں وہاں ذوالکلاع اور ذوعمرو دو آدمیوں سے ملا میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کچھ باتیں بتائیں پھر ہم یمن سے واپس روانہ ہوئے تو راستے میں مدینہ منورہ سے سواروں کا ایک دستہ آتا ہوا ملاہم نے ان سے مدینہ منورہ کے حالات پوچھے انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوچکا ہے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کردیا گیا ہے اور لوگ خیریت سے ہیں انہوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے ساتھی کا متعلق بتاؤ۔ پھر واپسی پر میری ملاقات ذوعمرو سے ہوئی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اے جریر! تو لوگ اس وقت تک خیر پر قائم رہوگے جب تک ایک امیر کے فوت ہونے بعد دوسرے کو مقرر کر لوگے اور جب نوبت تلوار تک جاپہنچے گی تو تم بادشاہوں کی طرح ناراض اور بادشاہوں کی طرح خوش ہوا کرو گے۔
حدثنا مكي ، حدثنا داود بن يزيد الاودي ، عن عامر ، عن جرير بن عبد الله ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بني الإسلام على خمس شهادة ان لا إله إلا الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصيام رمضان" .حَدَّثَنَا مَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَوْدِيُّ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، داود بن يزيد ضعيف لكنه توبع
حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا يونس ، عن المغيرة بن شبيل ، قال جرير : لما دنوت من المدينة، انخت راحلتي، ثم حللت عيبتي، ثم لبست حلتي، ثم دخلت المسجد، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فرماني الناس بالحدق، قال: فقلت لجليسي: يا عبد الله، هل ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم من امري شيئا؟ قال: نعم، ذكرك باحسن الذكر، بينما هو يخطب إذ عرض له في خطبته فقال: " إنه سيدخل عليكم من هذا الفج من خير ذي يمن، الا وإن على وجهه مسحة ملك" . قال جرير: فحمدت الله عز وجل.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُبَيْلٍ ، قَالَ جَرِيرٌ : لَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ، أَنَخْتُ رَاحِلَتِي، ثُمَّ حَلَلْتُ عَيْبَتِي، ثُمَّ لَبِسْتُ حُلَّتِي، ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَرَمَانِي النَّاسُ بِالْحَدَقِ، قَالَ: فَقُلْتُ لِجَلِيسِي: يَا عَبْدَ اللَّهِ، هَلْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْرِي شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، ذَكَرَكَ بِأَحْسَنِ الذِّكْرِ، بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَهُ فِي خُطْبَتِهِ فَقَالَ: " إِنَّهُ سَيَدْخُلُ عَلَيْكُمْ مِنْ هَذَا الْفَجِّ مِنْ خَيْرِ ذِي يَمَنٍ، أَلَا وَإِنَّ عَلَى وَجْهِهِ مَسْحَةُ مَلَكٍ" . قَالَ جَرِيرٌ: فَحَمِدْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ.
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟ اس نے جواب دیا جی ہاں! ابھی ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا عمدہ انداز میں ذکر کیا ہے اور خطبہ دیتے ہوئے درمیان میں فرمایا ہے کہ ابھی تمہارے پاس اس دروازے یاروشندان سے یمن کا ایک بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر کسی فرشتے کے ہاتھ پھیرنے کا اثر ہوگا اس پر میں نے اللہ کی اس نعمت کا شکرادا کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة ابن شبيل لا يدرى أسمع من جرير أم لا؟ لكنه توبع
حدثنا سفيان ، عن مجالد ، عن الشعبي ، عن جرير ، قال: " بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والسمع والطاعة، والنصح لكل مسلم" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: " بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے، بات سننے اور ماننے، ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، مجالد ضعيف لكنه توبع
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا يونس ، عن عمرو بن سعيد ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، قال: قال جرير : " بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، وعلى ان انصح لكل مسلم" . قال: وكان جرير إذا اشترى الشيء وكان اعجب إليه من ثمنه، قال لصاحبه: تعلمن والله لما اخذنا احب إلينا مما اعطيناك، كانه يريد بذلك الوفاء.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، قَالَ: قَالَ جَرِيرٌ : " بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَعَلَى أَنْ أَنْصَحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ" . قَالَ: وَكَانَ جَرِيرٌ إِذَا اشْتَرَى الشَّيْءَ وَكَانَ أَعْجَبَ إِلَيْهِ مِنْ ثَمَنِهِ، قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعْلَمَنَّ وَاللَّهِ لَمَا أَخَذْنَا أَحَبُّ إِلَيْنَا مِمَّا أَعْطَيْنَاكَ، كَأَنَّهُ يُرِيدُ بِذَلِكَ الْوَفَاءَ.
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے، بات سننے اور ماننے، ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ جب کوئی ایسی چیزخریدتے جو انہیں اچھی لگتی تو وہ بائع (بچنے والا) سے کہتے یاد رکھو! جو چیز ہم نے لی ہے ہماری نظروں میں اس سے زیادہ محبوب ہے جو ہم نے تمہیں دی ہے (قیمت) اور اس سے مراد پوری پوری قیمت کی ادائیگی تھی۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔