حدثنا سفيان ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن همام ، قال: رايت جرير بن عبد الله يتوضا من مطهرة، ومسح على خفيه، فقالوا: اتمسح على خفيك؟ فقال: إني" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال مرة: يمسح على خفيه" . فكان هذا الحديث يعجب اصحاب عبد الله، يقولون: إنما كان إسلامه بعد نزول المائدة.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَتَوَضَّأُ مِنْ مِطْهَرَةٍ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقَالُوا: أَتَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْكَ؟ فَقَالَ: إِنِّي" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَرَّةً: يَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْهِ" . فَكَانَ هَذَا الْحَدِيثُ يُعْجِبُ أَصْحَابَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُونَ: إِنَّمَا كَانَ إِسْلَامُهُ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ.
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے سورت امائدہ (میں آیت وضو) ' کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم يعني ابن صبيح ، عن عبد الرحمن بن هلال العبسي ، عن جرير بن عبد الله ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحثنا على الصدقة، فابطا الناس حتى رئي في وجهه الغضب، وقال مرة: حتى بان ثم إن رجلا من الانصار جاء بصرة، فاعطاها إياه، ثم تتابع الناس فاعطوا حتى رئي في وجهه السرور، فقال: " من سن سنة حسنة كان له اجرها ومثل اجر من عمل بها من غير ان ينتقص من اجورهم شيء، ومن سن سنة سيئة كان عليه وزرها ومثل وزر من عمل بها من غير ان ينتقص من اوزارهم شيء" . قال مرة يعني ابا معاوية:" من غير ان ينقص".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَثَّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَأَ النَّاسُ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، وَقَالَ مَرَّةً: حَتَّى بَانَ ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ بِصُرَّةٍ، فَأَعْطَاهَا إِيَّاهُ، ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ فَأَعْطَوْا حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ السُّرُورُ، فَقَالَ: " مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً كَانَ لَهُ أَجْرُهَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَمِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ" . قَالَ مَرَّةً يَعْنِي أَبَا مُعَاوِيَةَ:" مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ".
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دی لوگوں نے اس میں تاخیر کی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑگیا، پھر ایک انصاری آدمی چاندی کا ایک ٹکڑالے کر آیا اور ڈال دیا اس کے بعد لوگ مسلسل آنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل ، قال: حدثني قيس ، قال قال لي جرير بن عبد الله ، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا تريحني من ذي الخلصة؟" وكان بيتا في خثعم يسمى كعبة اليمانية. قال: فانطلقت في خمسين ومئة فارس من احمس، وكانوا اصحاب خيل، فاخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم اني لا اثبت على الخيل، فضرب في صدري حتى رايت اثر اصابعه في صدري، وقال:" اللهم ثبته، واجعله هاديا مهديا"، فانطلق إليها، فكسرها وحرقها، فارسل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يبشره، فقال رسول جرير لرسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي بعثك بالحق ما جئتك حتى تركتها كانها جمل اجرب، فبارك رسول الله صلى الله عليه وسلم على خيل احمس ورجالها خمس مرات .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ؟" وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ. قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِئَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا"، فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا، فَكَسَّرَهَا وَحَرَّقَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ، فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَارَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تم مجھے ذی الخلصہ سے راحت کیوں نہیں دلادیتے؟ یہ قبیلہ خثعم میں ایک گرجا تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا چناچہ میں اپنے ساتھ ایک سو پچاس آدمی احمس کے لے کر روانہ ہوا وہ سب شہسوار تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں گھوڑے کی پشت پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا یہاں تک کہ میں نے ان کی انگلیوں کے نشان اپنے سینے پر دیکھے اور دعاء کی کہ اے اللہ! اسے مضبوطی اور جماؤعطاء فرما اور اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا پھر میں روانہ ہو اور وہاں پہنچ کر اسے آگ لگادی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی کو یہ خوشخبری سنانے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہ اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثنا قيس ، قال: قال لي جرير بن عبد الله : كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ نظر إلى القمر ليلة البدر، فقال: " اما إنكم سترون ربكم عز وجل كما ترون هذا، لا تضامون او لا تضارون" شك إسماعيل" في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها، فافعلوا" ثم قال: وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها سورة طه آية 130 .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، قَالَ: قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: " أَمَا إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لَا تُضَامُونَ أَوْ لَا تُضَارُّونَ" شَكَّ إِسْمَاعِيلُ" فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، فَافْعَلُوا" ثُمَّ قَالَ: وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا سورة طه آية 130 .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "
حدثنا يحيى ، عن محمد بن ابي إسماعيل ، حدثنا عبد الرحمن بن هلال العبسي ، قال: قال جرير بن عبد الله : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يسن عبد سنة صالحة يعمل بها من بعده إلا كان له مثل اجر من عمل بها لا ينقص من اجورهم شيء، ولا يسن عبد سنة سوء يعمل بها من بعده إلا كان عليه وزرها ووزر من عمل بها لا ينقص من اوزارهم شيء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هِلَالٍ الْعَبْسِيُّ ، قَالَ: قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَسُنُّ عَبْدٌ سُنَّةً صَالِحَةً يَعْمَلُ بِهَا مَنْ بَعْدَهُ إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يُنْقَصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَلَا يَسُنُّ عَبْدٌ سُنَّةَ سُوءٍ يَعْمَلُ بِهَا مَنْ بَعْدَهُ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا لَا يُنْقَصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی اچھاطریقہ رائج کرے تو اسے اس عمل کا اور اس پر بعد میں عمل کرنے والوں کا ثواب بھی ملے گا اور ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرے، اسے اس کا گناہ بھی ہوگا اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی ہوگا اور ان گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی، راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ دیہاتی لوگ آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی! ہمارے پاس آپ کی طرف سے جو لوگ زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آتے ہیں وہ ہم پر ظلم کرتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے خوش کرکے بھیجا کرو، انہوں نے عرض کیا اگرچہ وہ ہم پر ظلم ہی کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اسے خوش کرکے بھیجا کرو جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے میں نے اپنے پاس زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آنے والے کو خوش کرکے ہی بھیجا ہے
: قال: واتاه ناس من الاعراب، فقالوا يا نبي الله، ياتينا ناس من مصدقيك يظلمونا. قال: " ارضوا مصدقكم" قالوا: وإن ظلم؟ قال" ارضوا مصدقكم" . قال جرير: فما صدر عني مصدق منذ سمعتها من نبي الله صلى الله عليه وسلم إلا وهو عني راض.: قَالَ: وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ، فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، يَأْتِينَا نَاسٌ مِنْ مُصَدِّقِيكَ يَظْلِمُونَا. قَالَ: " أَرْضُوا مُصَدِّقَكُمْ" قالوا: وَإِنْ ظَلَمَ؟ قَالَ" أَرْضُوا مُصَدِّقَكُمْ" . قَالَ جَرِيرٌ: فَمَا صَدَرَ عَنِّي مُصَدِّقٌ مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا وَهُوَ عَنِّي رَاضٍ.
قال: قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من يحرم الرفق يحرم الخير" .قَالَ: قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جو شخص نرمی سے محروم رہاوہ ساری بھلائی سے محروم رہا۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي حيان ، قال: حدثني الضحاك خال المنذر بن جرير، عن منذر بن جرير ، عن جرير ، قال: كنت مع ابي جرير بالبواريج في السواد، فراحت البقر، فراى بقرة انكرها، فقال: ما هذه البقرة؟ قال: بقرة لحقت بالبقر، فامر بها فطردت حتى توارت، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يؤوي الضالة إلا ضال" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ خَالُ الْمُنْذِرِ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ مُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي جَرِيرٍ بِالْبَوَارِيجِ فِي السَّوَادِ، فَرَاحتُ الْبَقَرَ، فَرَأَى بَقَرَةً أَنْكَرَهَا، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الْبَقَرَةُ؟ قَالَ: بَقَرَةٌ لَحِقَتْ بِالْبَقَرِ، فَأَمَرَ بِهَا فَطُرِدَتْ حَتَّى تَوَارَتْ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يُؤْوِي الضَّالَّةَ إِلَّا ضَالٌّ" .
منذربن جریررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد حضرت جریر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بوازیج " نامی جگہ میں ایک ریوڑ میں تھا وہاں آگے پیچھے گائیں آجارہی تھیں انہوں نے ایک گائے دیکھی تو وہ انہیں نامانوس معلوم ہوئی انہوں نے پوچھا یہ گائے کیسی ہے؟ چرواہے نے بتایا کہ یہ کسی کی ہے جو ہمارے جانوروں میں آکر مل گئی ہے ان کے حکم پر اسے وہاں سے نکال دیا گیا یہاں تک کہ وہ نظروں سے اوجھل ہوگئی پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گمشدہ چیز کو وہی آدمی ٹھکانہ دیتا ہے جو خود گمراہ ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الضحاك خال المنذر مجهول، وأبو حيان اضطرب فيه
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔