حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل ، قال: سمعت قيسا يحدث، عن جرير ، قال: " بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والنصح لكل مسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا يُحَدِّثُ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: " بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی۔
حدثنا حجاج بن محمد ، اخبرنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن المنذر بن جرير ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من قوم يعملون بالمعاصي وفيهم رجل اعز منهم وامنع لا يغيرون إلا عمهم الله عز وجل بعقاب" . او قال:" اصابهم العقاب".حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ قَوْمٍ يَعْمَلُونَ بِالْمَعَاصِي وَفِيهِمْ رَجُلٌ أَعَزُّ مِنْهُمْ وَأَمْنَعُ لَا يُغَيِّرُونَ إِلَّا عَمَّهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعِقَابٍ" . أَوْ قَالَ:" أَصَابَهُمْ الْعِقَابُ".
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، ثم إنه خولف
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن علاقة ، قال سمعت جريرا ، يقول حين مات المغيرة واستعمل قرابته يخطب، فقام جرير، فقال: اوصيكم بتقوى الله وحده لا شريك له، وان تسمعوا وتطيعوا حتى ياتيكم امير، استغفروا للمغيرة بن شعبة غفر الله تعالى له، فإنه كان يحب العافية، اما بعد، فإني اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ابايعه بيدي هذه على الإسلام، فاشترط علي" والنصح" فورب هذا المسجد إني لكم لناصح .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا ، يَقُولُ حِينَ مَاتَ الْمُغِيرَةُ وَاسْتَعْمَلَ قَرَابَتَهُ يَخْطُبُ، فَقَامَ جَرِيرٌ، فَقَالَ: أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنْ تَسْمَعُوا وَتُطِيعُوا حَتَّى يَأْتِيَكُمْ أَمِيرٌ، اسْتَغْفِرُوا لِلْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ غَفَرَ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ، فَإِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ الْعَافِيَةَ، أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَايِعُهُ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَاشْتَرَطَ عَلَيَّ" والنُّصْحَ" فَوَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ إِنِّي لَكُمْ لَنَاصِحٌ .
زیاد بن علاقہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس دن حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو حضرت جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اللہ سے ڈرتے رہو اور جب تک تمہارا دوسرا امیر نہیں آجاتا اس وقت تک وقار اور سکون کو لازم پکڑو کیونکہ تمہارا امیرآتاہی ہوگا پھر فرمایا اپنے امیر کے سامنے سفارش کردیا کرو کیونکہ وہ درگذر کرنے کو پسند کرتا ہے اور امابعد " کہہ کر فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی میں نے اس شرط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرلی اس مسجد کے رب کی قسم! میں تم سب کا خیرخواہ ہوں۔ "
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال: كان جرير بن عبد الله في بعث بارمينية، قال: فاصابتهم مخمصة او مجاعة، قال: فكتب جرير إلى معاوية: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من لم يرحم الناس لا يرحمه الله عز وجل" قال: فارسل إليه، فاتاه، فقال: آنت سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: فاقفلهم ومتعهم . قال ابو إسحاق: وكان ابي في ذلك الجيش، فجاء بقطيفة مما متعه معاوية.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ: كَانَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي بَعْثٍ بِأَرْمِينِيَّةَ، قَالَ: فَأَصَابَتْهُمْ مَخْمَصَةٌ أَوْ مَجَاعَةٌ، قَالَ: فَكَتَبَ جَرِيرٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ لَمْ يَرْحَمْ النَّاسَ لَا يَرْحَمْهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَقْفَلَهُمْ وَمَتَّعَهُمْ . قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَكَانَ أَبِي فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ، فَجَاءَ بِقَطِيفَةٍ مِمَّا مَتَّعَهُ مُعَاوِيَةُ.
حضرت جریر رضی اللہ عنہ آرمینیہ کے لشکر میں شامل تھے اہل لشکر کو قحط سالی نے ستایا تو حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو خط میں لکھا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بلابھیجاوہ آئے تو پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں! حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر انہیں جنگ میں شریک کیجئے اور انہیں فائدہ پہنچائیے۔ ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس لشکر میں میرے والد بھی تھے اور وہ ایک چادرلے کر آئے تھے جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں دی تھی۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، خ: 6013، م: 2319، وهذا إسناد اختلف فيه على أبي إسحاق السبيعي، فرواه عنه شعبة، واختلف عليه فيه
حدثنا هشيم ، قال: حدثنا سيار ، عن الشعبي ، عن جرير ، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، قال: فلقنني، فقال: " فيما استطعت" والنصح لكل مسلم .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سَيَّارٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، قَالَ: فَلَقَّنِّني، فَقَالَ: " فِيمَا اسْتَطَعْتَ" وَالنُّصْحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس جملے کی تلقین کی " حسب استطاعت " نیزہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط بھی لگائی۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی انگلیوں سے گھوڑے کی ایال بٹتے ہوئے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ گھوڑوں کی پیشانی میں خیر، اجر اور غنیمت قیامت تک کے لئے باندھ دی گئی ہے۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نامحرم پر اچانک نظرپڑجانے کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نگاہیں پھیرلیا کروں۔
حدثنا سفيان ، عن عاصم ابن ابي النجود ، عن ابي وائل ، عن جرير ، ان قوما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم من الاعراب مجتابي النمار، فحث رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس على الصدقة، فابطئوا حتى رئي ذلك في وجهه، فجاء رجل من الانصار بقطعة تبر فطرحها، فتتابع الناس حتى عرف ذلك في وجهه، فقال: " من سن سنة حسنة، فعمل بها من بعده، كان له اجرها ومثل اجر من عمل بها من غير ان ينتقص من اجورهم شيء، ومن سن سنة سيئة عمل بها من بعده كان عليه وزرها ووزر من عمل بها ولا ينقص ذلك من اوزارهم شيئا" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ ابْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، أَنَّ قَوْمًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَعْرَابِ مُجْتَابِي النِّمَارِ، فَحَثَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَبْطَئُوا حَتَّى رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِقِطْعَةِ تِبْرٍ فَطَرَحَهَا، فَتَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً، فَعُمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً عُمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يُنْقِصُ ذَلِكَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دی لوگوں نے اس میں تاخیر کی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑگیا، پھر ایک انصاری آدمی چاندی کا ایک ٹکڑا لے کر آیا اور ڈال دیا اس کے بعد لوگ مسلسل آنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔