حدثنا ابو نعيم ، حدثنا يونس ، عن المغيرة بن شبيل بن عوف ، عن جرير بن عبد الله ، قال: لما دنوت من المدينة انخت راحلتي، ثم حللت عيبتي، ثم لبست حلتي، قال: فدخلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فسلمت على النبي صلى الله عليه وسلم، فرماني القوم بالحدق، فقلت لجليسي: هل ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم من امري شيئا؟ فذكر مثله.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُبَيْلِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ أَنَخْتُ رَاحِلَتِي، ثُمَّ حَلَلْتُ عَيْبَتِي، ثُمَّ لَبِسْتُ حُلَّتِي، قَالَ: فَدَخَلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يخطب، فسلمت على النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَمَانِي الْقَوْمُ بِالْحَدَقِ، فَقُلْتُ لِجَلِيسِي: هَلْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْرِي شَيْئًا؟ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة بن شبل لا يدري هل سمع من جرير أم لم يسمع؟ لكنه توبع
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن جرير :" انه حين بايع النبي صلى الله عليه وسلم، اخذ عليه ان لا يشرك بالله شيئا، ويقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة، وينصح المسلم، ويفارق المشرك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ جَرِيرٍ :" أَنَّهُ حِينَ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخَذَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَيُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَيَنْصَحَ الْمُسْلِمَ، وَيُفَارِقَ الْمُشْرِكَ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت انہوں نے اس شرط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت لی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن حميد بن هلال ، عن جرير بن عبد الله البجلي ، ان رجلا من الانصار جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم بصرة من ذهب تملا ما بين اصابعه، فقال: هذه في سبيل الله عز وجل، ثم قام ابو بكر رضي الله تعالى عنه فاعطى، ثم قام عمر رضي الله تعالى عنه فاعطى، ثم قام المهاجرون فاعطوا، قال: فاشرق وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى رايت الإشراق في وجنتيه، ثم قال: " من سن سنة صالحة في الإسلام فعمل بها بعده كان له مثل اجورهم من غير ان ينتقص من اجورهم شيء، ومن سن في الإسلام سنة سيئة فعمل بها بعده كان عليه مثل اوزارهم من غير ان ينتقص من اوزارهم شيء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصُرَّةٍ مِنْ ذَهَبٍ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ أَصَابِعِهِ، فَقَالَ: هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ قَامَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَأَعْطَى، ثُمَّ قَامَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَأَعْطَى، ثُمَّ قَامَ الْمُهَاجِرُونَ فَأَعْطَوْا، قَالَ: فَأَشْرَقَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَأَيْتُ الْإِشْرَاقَ فِي وَجْنَتَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " مَنْ سَنَّ سُنَّةً صَالِحَةً فِي الْإِسْلَامِ فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ كَانَ لَهُ مِثْلُ أُجُورِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ أَوْزَارِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انصاری آدمی سونے کی ایک تھیلی لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا جو اس کی انگلیوں کو بھرے ہوئے تھی اور کہنے لگا کہ یہ اللہ کے راستہ میں ہے پھر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کچھ پیش کیا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اور مہاجرین نے پیش کیا میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے وانوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1017 على سقط فى إسناده
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گمشدہ چیز کو اپنے گھر وہی لاتا ہے جو خود بھٹکا ہوا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الضحاك بن المنذر مجهول، وأبو حيان قد اضطرب فيه. وقد صح من حديث زيد الجهني، ولفظه: «من آوي ضالة فهو ضال مالم يعرفها»
حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثنا ابن ابي خالد ، عن قيس ، عن جرير بن عبد الله ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم بعثه إلى ذي الخلصة، فكسرها وحرقها بالنار، ثم بعث رجلا من احمس يقال له: بشير إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يبشره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ إِلَى ذِي الْخَلَصَةِ، فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ، ثُمَّ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ أَحْمَسَ يُقَالُ لَهُ: بُشَيْرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ" .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں " ذی الخلصہ " نامی ایک بت کی طرف بھیجا انہوں نے اسے توڑ کر آگ میں جلادیا پھر " احمس " کے بشیرنامی ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ خوشخبری دینے کے لئے بھیج دیا۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا إسماعيل ، عن قيس ، قال: قال جرير بن عبد الله ، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا تريحني من ذي الخلصة" وكان بيتا في خثعم يسمى كعبة اليمانية، فنفرت إليه في سبعين ومئة فارس من احمس، قال: فاتاها فحرقها بالنار، وبعث جرير بشيرا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: والذي بعثك بالحق ما اتيتك حتى تركتها كانها جمل اجرب. فبرك رسول الله صلى الله عليه وسلم على خيل احمس ورجالها خمس مرات .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ" وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ، فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي سَبْعِينَ وَمِئَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، قَالَ: فَأَتَاهَا فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ، وَبَعَثَ جَرِيرٌ بَشِيرًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ. فَبَرَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ .
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں " ذی الخلصہ " نامی ایک بت کی طرف بھیجا انہوں نے اسے توڑ کر آگ میں جلادیا پھر " احمس " کے بشیرنامی ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ خوشخبری دینے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل ، قال: سمعت قيس بن ابي حازم يحدث، عن جرير ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة البدر، فقال: " إنكم سترون ربكم عز وجل كما ترون القمر لا تضامون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على هاتين الصلاتين قبل طلوع الشمس وقبل الغروب" ثم تلا هذه الآية وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب سورة ق آية 39 . قال شعبة لا ادري قال:" فإن استطعتم" او لم يقل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ كَمَا تَرَوْنَ الْقَمَرَ لَا تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ" ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ سورة ق آية 39 . قَالَ شُعْبَةُ لَا أَدْرِي قَالَ:" فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ" أَوْ لَمْ يَقُلْ.
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "