حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن المنذر بن جرير ، عن ابيه ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في صدر النهار، قال: فجاءه قوم حفاة عراة مجتابي النمار، او العباء متقلدي السيوف، عامتهم من مضر، بل كلهم من مضر، فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم لما راى بهم من الفاقة، قال: فدخل، ثم خرج، فامر بلالا، فاذن، واقام، فصلى، ثم خطب، فقال: يايها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة إلى آخر الآية إن الله كان عليكم رقيبا سورة النساء آية 1، وقرا الآية التي في الحشر ولتنظر نفس ما قدمت لغد سورة الحشر آية 18" تصدق رجل من ديناره، من درهمه، من ثوبه، من صاع بره، من صاع تمره"، حتى قال:" ولو بشق تمرة" قال: فجاء رجل من الانصار بصرة كادت كفه تعجز عنها، بل قد عجزت، ثم تتابع الناس حتى رايت كومين من طعام وثياب حتى رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتهلل وجهه يعني كانه مذهبة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سن في الإسلام سنة حسنة، فله اجرها واجر من عمل بها بعده من غير ان ينتقص من اجورهم شيء، ومن سن في الإسلام سنة سيئة كان عليه وزرها ووزر من عمل بها بعده من غير ان ينتقص من اوزارهم شيء" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ، قَالَ: فَجَاءَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ، أَوْ الْعَبَاءِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ، عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ، بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ، قَالَ: فَدَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَذَّنَ، وَأَقَامَ، فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، وَقَرَأَ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ سورة الحشر آية 18" تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ، مِنْ دِرْهَمِهِ، مِنْ ثَوْبِهِ، مِنْ صَاعِ بُرِّهِ، مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ"، حَتَّى قَالَ:" وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا، بَلْ قَدْ عَجَزَتْ، ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَعْنِي كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً، فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُنْتَقَصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ" ..
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دن کے آغاز میں ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے ان میں سے اکثریت کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا بلکہ سب ہی قبیلہ مضر کے لوگ تھے ان کے اس فقروفاقہ کو دیکھ کر غم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھرکے اندرچلے گئے باہر آئے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اذن دے کر اقامت کہی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے یہ آیت پڑھی " اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا۔۔۔۔۔ پھر سورت حشر کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " ہر شخص دیکھ لے کہ اس نے کل کے لئے کیا بھیجا ہے " جسے سن کر کسی نے اپنا دینار صدقہ کردیا، کسی نے درہم، کسی نے کپڑا کسی نے گندم کا ایک صاع اور کسی نے کھجور کا ایک صاع حتیٰ کہ کسی نے کھجور کا ایک ٹکڑا، پھر ایک انصاری ایک تھیلی لے کر آیا جسے اٹھانے سے اس کے ہاتھ عاجز آچکے تھے پھر مسلسل لوگ آتے رہے یہاں تک کہ میں نے کھانے اور کپڑے کے دو بلندو بالا ڈھیر لگے ہوئے دیکھے اور میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے وانوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عون بن ابي جحفة ، قال: سمعت منذر بن جرير ، يحدث، عن ابيه ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم صدر النهار، فذكره إلا انه قال: وامر بلالا فاذن، ثم دخل، ثم خرج فصلى، وقال: كانه مذهبة.حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَوْنَ بْنَ أَبِي جَحْفَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُنْذِرَ بْنَ جَرِيرٍ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدْرَ النَّهَارِ، فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى، وَقَالَ: كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ.
حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا ابو جناب ، عن زاذان ، عن جرير بن عبد الله ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما برزنا من المدينة إذا راكب يوضع نحونا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان هذا الراكب إياكم يريد" قال: فانتهى الرجل إلينا، فسلم، فرددنا عليه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" من اين اقبلت؟" قال: من اهلي وولدي وعشيرتي، قال:" فاين تريد؟" قال: اريد رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" فقد اصبته" قال: يا رسول الله، علمني ما الإيمان، قال: " تشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت" قال: قد اقررت، قال: ثم إن بعيره دخلت يده في شبكة جرذان، فهوى بعيره وهوى الرجل، فوقع على هامته، فمات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" علي بالرجل" قال: فوثب إليه عمار بن ياسر، وحذيفة فاقعداه، فقالا: يا رسول الله، قبض الرجل، قال: فاعرض عنهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما رايتما إعراضي عن الرجل، فإني رايت ملكين يدسان في فيه من ثمار الجنة، فعلمت انه مات جائعا" ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا والله من الذين قال الله عز وجل: الذين آمنوا ولم يلبسوا إيمانهم بظلم اولئك لهم الامن وهم مهتدون سورة الانعام آية 82، قال: ثم قال:" دونكم اخاكم" قال: فاحتملناه إلى الماء، فغسلناه وحنطناه، وكفناه وحملناه إلى القبر، قال: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جلس على شفير القبر، قال: فقال:" الحدوا ولا تشقوا، فإن اللحد لنا، والشق لغيرنا" ..حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا بَرَزْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ إِذَا رَاكِبٌ يُوضِعُ نَحْوَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَأَنَّ هَذَا الرَّاكِبَ إِيَّاكُمْ يُرِيدُ" قَالَ: فَانْتَهَى الرَّجُلُ إِلَيْنَا، فَسَلَّمَ، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ؟" قَالَ: مِنْ أَهْلِي وَوَلَدِي وَعَشِيرَتِي، قَالَ:" فَأَيْنَ تُرِيدُ؟" قَالَ: أُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فَقَدْ أَصَبْتَهُ" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي مَا الْإِيمَانُ، قَالَ: " تَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ" قَالَ: قَدْ أَقْرَرْتُ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ بَعِيرَهُ دَخَلَتْ يَدُهُ فِي شَبَكَةِ جُرْذَانٍ، فَهَوَى بَعِيرُهُ وَهَوَى الرَّجُلُ، فَوَقَعَ عَلَى هَامَتِهِ، فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيَّ بِالرَّجُلِ" قَالَ: فَوَثَبَ إِلَيْهِ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، وَحُذَيْفَةُ فَأَقْعَدَاهُ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُبِضَ الرَّجُلُ، قَالَ: فَأَعْرَضَ عَنْهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا رَأَيْتُمَا إِعْرَاضِي عَنِ الرَّجُلَ، فَإِنِّي رَأَيْتُ مَلَكَيْنِ يَدُسَّانِ فِي فِيهِ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ مَاتَ جَائِعًا" ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا وَاللَّهِ مِنَ الَّذِينَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ سورة الأنعام آية 82، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" دُونَكُمْ أَخَاكُمْ" قَالَ: فَاحْتَمَلْنَاهُ إِلَى الْمَاءِ، فَغَسَّلْنَاهُ وَحَنَّطْنَاهُ، وَكَفَّنَّاهُ وَحَمَلْنَاهُ إِلَى الْقَبْرِ، قَالَ: فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ، قَالَ: فَقَالَ:" أَلْحِدُوا وَلَا تَشُقُّوا، فَإِنَّ اللَّحْدَ لَنَا، وَالشَّقَّ لِغَيْرِنَا" ..
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے جب مدینہ منورہ سے نکلے تو دیکھا کہ ایک سوار ہماری طرف دوڑتا ہوا آرہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسالگتا ہے کہ یہ سوارتمہارے پاس آرہا ہے اور وہی ہوا کہ وہ آدمی ہمارے قریب آپہنچا اس نے سلام کیا ہم نے اسے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں سے آرہے ہو؟ اس نے کہا اپنے گھربار اور اولاد اور خاندان سے نکل کر آرہاہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہاں کا ارادہ رکھتے ہو؟ اس نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان تک پہنچ چکے ہو اس نے کہا یا رسول اللہ! مجھے یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کبی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اس نے کہا کہ میں ان سب چیزوں کا اقرار کرتا ہوں۔ تھوڑی دیربع اس کے اونٹ کا کھر کسی جنگلی چوہے کے بل میں داخل ہوگیا اس کے اونٹ نے اسے زور سے نیچے پھین کا اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو اٹھا کر میرے پاس لاؤ تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ تیزی سے اس کی طرف لپکے اور اسے بٹھایا پھر کہنے لگے یا رسول اللہ! یہ تو فوت ہوچکا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا اور تھوڑی دیر بعد فرمایا جب میں نے تم دونوں سے اعراض کیا تو میں اس وقت دو فرشتوں کو دیکھ رہا تھا جو اس کے منہ میں جنت کے پھل ٹھونس رہے تھے جس سے معلوم ہوگیا کہ یہ بھوک کی حالت میں فوت ہوا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! یہ ان لوگوں میں سے ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا " وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ نہیں ملایا انہی لوگوں کو امن ملے گا اور یہی ہدایت یافتہ ہوں گے " پھر فرمایا اپنے بھائی کو سنبھالو، چناچہ ہم اسے اٹھا کر پانی کے قریب لے گئے اسے غسل دیا، حنوط لگائی، کفن دیا اور اٹھا کر قبرستان لے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور فرمایا اس لئے بغلی قبر کھودو، صندوقی قبر نہیں، کیونکہ بغلی قبر ہمارے لئے ہے اور صندوقی قبردوسروں کے لئے ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابي جناب
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حدثنا ابو قطن ، حدثني يونس ، عن المغيرة بن شبل ، قال: وقال جرير : لما دنوت من المدينة انخت راحلتي، ثم حللت عيبتي، ثم لبست حلتي، ثم دخلت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فرماني الناس بالحدق، فقلت لجليسي: يا عبد الله، ذكرني رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، ذكرك آنفا باحسن ذكر، فبينما هو يخطب إذ عرض له في خطبته، وقال: " يدخل عليكم من هذا الباب، او من هذا الفج، من خير ذي يمن، إلا ان على وجهه مسحة ملك" . قال جرير: فحمدت الله عز وجل على ما ابلاني. وقال ابو قطن: فقلت له: سمعته منه او سمعته من المغيرة بن شبل؟ قال: نعم..حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ ، قَالَ: وَقَالَ جَرِيرٌ : لَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَدِينَةِ أَنَخْتُ رَاحِلَتِي، ثُمَّ حَلَلْتُ عَيْبَتِي، ثُمَّ لَبِسْتُ حُلَّتِي، ثُمَّ دَخَلْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَرَمَانِي النَّاسُ بِالْحَدَقِ، فَقُلْتُ لِجَلِيسِي: يَا عَبْدَ اللَّهِ، ذَكَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، ذَكَرَكَ آنِفًا بِأَحْسَنِ ذِكْرٍ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَهُ فِي خُطْبَتِهِ، وَقَالَ: " يَدْخُلُ عَلَيْكُمْ مِنْ هَذَا الْبَابِ، أَوْ مِنْ هَذَا الْفَجِّ، مِنْ خَيْرِ ذِي يَمَنٍ، إِلَّا أَنَّ عَلَى وَجْهِهِ مَسْحَةَ مَلَكٍ" . قَالَ جَرِيرٌ: فَحَمِدْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى مَا أَبْلَانِي. وقَالَ أَبُو قَطَنٍ: فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْهُ أَوْ سَمِعْتَهُ مِنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ..
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟ اس نے جواب دیا جی ہاں! ابھی ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا عمدہ انداز میں ذکر کیا ہے اور خطبہ دیتے ہوئے درمیان میں فرمایا ہے کہ ابھی تمہارے پاس اس دروازے یاروشندان سے یمن کا ایک بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر کسی فرشتے کے ہاتھ پھیرنے کا اثر ہوگا اس پر میں نے اللہ کی اس نعمت کا شکرادا کیا۔ حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة بن شبل لا يدري هل سمع من جرير أم لم يسمع؟ لكنه توبع