مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19141
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ، قال عبد الله ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من الحكم ، قال: حدثنا ابن عياش ، عن موسى بن عقبة ، عن ابي النضر ، عن عبيد الله بن معمر، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب ان ينهض إلى عدوه عند زوال الشمس" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ عَبْد اللَّهِ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ ، قَالَ: حدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يَنْهَضَ إِلَى عَدُوِّهِ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن عياش ضعيف فى روايته عن غير أهل بلده، وهذه منها، فقد خالف فيه الرواة عن موسي
حدیث نمبر: 19142
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر الاخضر" . قال: قلت: الابيض؟! قال: لا ادري.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ" . قَالَ: قُلْتُ: الْأَبْيَضُ؟! قَالَ: لَا أَدْرِي.
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19143
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن صاحب الهروي واسمه عبيد الله بن زياد، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: " بشر رسول الله صلى الله عليه وسلم خديجة ببيت في الجنة من قصب، لا صخب فيه ولا نصب" .حَدَّثَنَا أبو عبد الرحمن صَاحِبُ الْهَرَوِيِّ وَاسْمُهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " بَشَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1792، م: 2433، أبو عبدالرحمن شيخ، وقد توبع
حدیث نمبر: 19144
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سليمان الشيباني ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال:" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن الجر الاخضر"، يعني النبيذ في الجر الاخضر . قال: قلت: فالابيض؟! قال: لا ادري.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ"، يَعْنِي النَّبِيذَ فِي الْجَرِّ الْأَخْضَرِ . قَالَ: قُلْتُ: فَالْأَبْيَضُ؟! قَالَ: لَا أَدْرِي.
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19145
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفى :" اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم بشر خديجة؟ قال: نعم، ببيت من قصب، لا صخب فيه ولا نصب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى :" أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَّرَ خَدِيجَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ" .
اسماعیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو خوشخبری دی تھی؟ انہوں نے فرمایا ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1792، م: 2433
حدیث نمبر: 19146
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا محمد بن جحادة ، عن رجل ، عن عبد الله بن ابي اوفى ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقوم في الركعة الاولى من صلاة الظهر حتى لا يسمع وقع قدم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ حَتَّى لَا يُسْمَعَ وَقْعُ قَدَمٍ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی رکعت میں اسی طرح اٹھتے تھے کہ قدموں کی آہٹ بھی سنائی نہ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عبدالله بن أبى أوفي
حدیث نمبر: 19147
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء ، وعبد الله بن ابي اوفى ، انهم اصابوا حمرا، فطبخوها، قال: فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكفئوا القدور" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، أَنَّهُمْ أَصَابُوا حُمُرًا، فَطَبَخُوهَا، قَالَ: فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْفِئُوا الْقُدُورَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4221، م: 1938
حدیث نمبر: 19148
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبيد الله بن إياد ، حدثنا إياد ، عن عبد الله بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: جاء رجل نابي يعني نائي ونحن في الصف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل في الصف، ثم قال: الله اكبر كبيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا، فرفع المسلمون رؤوسهم، واستنكروا الرجل، فقالوا: من الذي يرفع صوته فوق صوت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من هذا العالي الصوت؟" قال: هو ذا يا رسول الله. قال: " والله لقد رايت كلامك يصعد في السماء حتى فتح باب منها، فدخل فيه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ نَابِي يَعْنِي نَائِي وَنَحْنُ فِي الصَّفِّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ فِي الصَّفِّ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَرَفَعَ الْمُسْلِمُونَ رُؤُوسَهُمْ، وَاسْتَنْكَرُوا الرَّجُلَ، فَقَالُوا: مَنْ الَّذِي يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ هَذَا الْعَالِي الصَّوْتَ؟" قَالَ: هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ كَلَامَكَ يَصْعَدُ فِي السَّمَاءِ حَتَّى فُتِحَ بَابٌ مِنْهَا، فَدَخَلَ فِيهِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک ' آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے؟ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے؟ بتایا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ یہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن سعيد
حدیث نمبر: 19149
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثني سعيد بن جمهان ، قال: كنا نقاتل الخوارج، وفينا عبد الله بن ابي اوفى وقد لحق له غلام بالخوارج، وهم من ذلك الشط ونحن من ذا الشط، فناديناه ابا فيروز ابا فيروز، ويحك، هذا مولاك عبد الله بن ابي اوفى، قال: نعم الرجل هو لو هاجر، قال: ما يقول عدو الله؟ قال: قلنا: يقول: نعم الرجل لو هاجر، قال: فقال: اهجرة بعد هجرتي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " طوبى لمن قتلهم وقتلوه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانٍَ ، قَالَ: كُنَّا نُقَاتِلُ الْخَوَارِجَ، وَفِينَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى وَقَدْ لَحِقَ لَهُ غُلَامٌ بِالْخَوَارِجِ، وَهُمْ مِنْ ذَلِكَ الشَّطِّ وَنَحْنُ مِنْ ذَا الشَّطِّ، فَنَادَيْنَاهُ أَبَا فَيْرُوزَ أَبَا فَيْرُوزَ، وَيْحَكَ، هَذَا مَوْلَاكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: نِعْمَ الرَّجُلُ هُوَ لَوْ هَاجَرَ، قَالَ: مَا يَقُولُ عَدُوُّ اللَّه؟ قَالَ: قُلْنَا: يَقُولُ: نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ هَاجَرَ، قَالَ: فَقَالَ: أَهِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَتِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ" .
سعید بن جمہان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ خوارج سے قتال کر رہے تھے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ جو ہمارے ساتھ تھے " کا ایک غلام خوارج سے جاملا وہ لوگ اس طرف تھے اور ہم اس طرف، ہم نے اسے " اے فیروز! اے فیروز! کہہ کر آوازیں دیتے ہوئے کہا ارے کمبخت! تیرے آقا حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ تو یہاں ہیں وہ کہنے لگا کہ وہ اچھے آدمی ہوتے اگر تمہارے یہاں سے ہجرت کر جاتے، انہوں نے پوچھا کہ یہ دشمن اللہ کیا کہہ رہا ہے؟ ہم نے اس کا جملہ ان کے سامنے نقل کیا تو وہ فرمانے لگے کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کرنے والی ہجرت کے بعد دوبارہ ہجرت کروں گا؟ پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو انہیں قتل کرے یا وہ اسے قتل کردیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19150
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي يعفور ، قال: سال شريكي وانا معه عبد الله بن ابي اوفى عن الجراد، فقال: لا باس به، وقال: " غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، فكنا ناكله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ ، قَالَ: سَأَلَ شَرِيكِي وَأَنَا مَعَهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنِ الْجَرَادِ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ، وَقَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنَّا نَأْكُلُهُ" .
ابویعفور کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے میرے سامنے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے ٹڈی دل کا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1952

Previous    40    41    42    43    44    45    46    47    48    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.