مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 19111
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: كان الرجل إذا اتى النبي صلى الله عليه وسلم بصدقة ماله صلى عليه، فاتيته بصدقة مال ابي، فقال: " اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ مَالِهِ صَلَّى عَلَيْهِ، فَأَتَيْتُهُ بِصَدَقَةِ مَالِ أَبِي، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1497، م: 1078
حدیث نمبر: 19112
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي يعفور العبدي ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، قال: " غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، فكنا ناكل فيها الجراد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنَّا نَأْكُلُ فِيهَا الْجَرَادَ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1952
حدیث نمبر: 19113
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن هو ابن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن شيخ من بجيلة، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: استاذن ابو بكر رضي الله تعالى عنه على النبي صلى الله عليه وسلم وعنده جارية تضرب بالدف، ثم استاذن عمر رضي الله عنه، فدخل، ثم استاذن عثمان رضي الله عنه، فامسكت، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عثمان رجل حيي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَجِيلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَدَخَلَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَمْسَكَتْ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجارہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن ابن أبى أوفي
حدیث نمبر: 19114
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل هو ابن إبراهيم ، حدثنا ابو حيان ، قال: سمعت شيخا بالمدينة يحدث، ان عبد الله بن ابي اوفى كتب إلى عبيد الله إذ اراد ان يغزو الحرورية، فقلت لكاتبه وكان لي صديقا: انسخه لي، ففعل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " لا تمنوا لقاء العدو، وسلوا الله عز وجل العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا، واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف" قال: فينظر إذا زالت الشمس نهد إلى عدوه، ثم قال:" اللهم منزل الكتاب، ومجري السحاب، وهازم الاحزاب، اهزمهم وانصرنا عليهم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا بِالْمَدِينَةِ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى كَتَبَ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ إِذْ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ الْحَرُورِيَّةَ، فَقُلْتُ لِكَاتِبِهِ وَكَانَ لِي صَدِيقًا: انْسَخْهُ لِي، فَفَعَلَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ" قَالَ: فَيَنْظُرُ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ نَهَدَ إِلَى عَدُوِّهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ" .
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ جب عبیداللہ نے خارجیوں سے جنگ کا ارادہ کیا تو حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے اسے ایک خط لکھا میں نے ان کے کاتب سے " جو میرا دوست تھا " کہا کہ مجھے اس کی ایک نقل دے دو تو اس نے مجھے اس کی نقل دے دی وہ خط یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی تمنا نہ کیا کرو، بلکہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو اور جب آمنا سامنا ہوجائے تو ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا کرو اور یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے اور یہ دعاء فرماتے تھے اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! بادلوں کو چلانے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست سے دوچار فرما اور ہماری مدد فرما۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2933، م: 1742، وهذا إسناد ضعيف على خطأ فيه، لم يقمه أبو حيان، وشيخه مبهم، وصديقه الكاتب مبهم أيضا. قوله: عبيدالله خطا، والصحيح عمر بن عبيدالله
حدیث نمبر: 19115
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، وكان من اصحاب الشجرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بصدقة، قال: " اللهم صل عليهم"، وإن ابي اتاه بصدقته، فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِصَدَقَةٍ، قَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ"، وَإِنَّ أَبِي أَتَاهُ بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1497، م: 1078
حدیث نمبر: 19116
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عدي ، قال بهز : اخبرني عدي بن ثابت . قال ابن جعفر : سمعت البراء بن عازب ، وابن ابي اوفى ، قالا: اصابوا حمرا يوم خيبر، فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكفئوا القدور" . وقال بهز ، عن عدي ، عن البراء ، وابن ابي اوفى .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ ، قَالَ بَهْزٌ : أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، وَابْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَا: أَصَابُوا حُمُرًا يَوْمَ خَيْبَرَ، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْفِئُوا الْقُدُورَ" . وَقَالَ بَهْزٌ ، عَنْ عَدِيٍّ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، وَابْنِ أَبِي أوْفَى .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4221، م: 1938
حدیث نمبر: 19117
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، اخبرني رجل من بجيلة، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول: كانت جارية تضرب بالدف عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء ابو بكر، ثم جاء عمر، ثم جاء عثمان رضي الله تعالى عنهم، فامسكت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عثمان رجل حيي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ بَجِيلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَتْ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عنهم، فَأَمْسَكَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجا رہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن ابن أبى أوفي
حدیث نمبر: 19118
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مجزاة بن زاهر . وحجاج ، حدثني شعبة ، عن مجزاة بن زاهر . وروح قال: حدثنا شعبة ، عن مجزاة بن زاهر مولى لقريش، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول: " اللهم لك الحمد ملء السماء، وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد، اللهم طهرني بالثلج والبرد والماء البارد، اللهم طهرني من الذنوب، ونقني منها كما ينقى الثوب الابيض من الوسخ" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ . وَحَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ . وَرَوْحٍ قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي مِنَ الذُّنُوبِ، وَنَقِّنِي مِنْهَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْوَسَخِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر اے اللہ! مجھے برف اولوں اور ٹھنڈے پانی سے پاک کردے، اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کردے جیسے سفید کپڑے کی میل کچیل دور ہوجاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 476
حدیث نمبر: 19119
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، عن شعبة ، قال: سمعت عبيدا ابا الحسن ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو بهذا الدعاء: " اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء وملء الارض"، قال حجاج:" ملء السماء وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد" . قال محمد: قال شعبة: وحدثني ابو عصمة ، عن سليمان الاعمش ، عن عبيد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، إن النبي صلى الله عليه وسلم كان يدعو إذا رفع راسه من الركوع.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدًا أَبَا الْحَسَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ"، قَالَ حَجَّاجٌ:" مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ" . قَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ شُعْبَةُ: وَحَدَّثَنِي أَبُو عِصْمَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ.
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تودعاء کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 476، رجاله ثقات
حدیث نمبر: 19120
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكفئوا القدور وما فيها" . قال شعبة: إما ان يكون قاله سليمان" وما فيها" او اخبرني من سمعه من ابن ابي اوفى.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْفِئُوا الْقُدُورَ وَمَا فِيهَا" . قَالَ شُعْبَةُ: إِمَّا أَنْ يَكُونَ قَالَهُ سُلَيْمَانُ" وَمَا فِيهَا" أَوْ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَهُ مِنَ ابْنِ أَبِي أَوْفَى.
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈیاں اور ان میں جو کچھ ہے الٹادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3155، م: 1937

Previous    37    38    39    40    41    42    43    44    45    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.