حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: كان الرجل إذا اتى النبي صلى الله عليه وسلم بصدقة ماله صلى عليه، فاتيته بصدقة مال ابي، فقال: " اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ مَالِهِ صَلَّى عَلَيْهِ، فَأَتَيْتُهُ بِصَدَقَةِ مَالِ أَبِي، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہم صل علی آل ابی اوفی۔
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔
حدثنا عبد الرحمن هو ابن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن شيخ من بجيلة، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: استاذن ابو بكر رضي الله تعالى عنه على النبي صلى الله عليه وسلم وعنده جارية تضرب بالدف، ثم استاذن عمر رضي الله عنه، فدخل، ثم استاذن عثمان رضي الله عنه، فامسكت، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عثمان رجل حيي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَجِيلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَدَخَلَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَمْسَكَتْ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجارہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن ابن أبى أوفي
حدثنا إسماعيل هو ابن إبراهيم ، حدثنا ابو حيان ، قال: سمعت شيخا بالمدينة يحدث، ان عبد الله بن ابي اوفى كتب إلى عبيد الله إذ اراد ان يغزو الحرورية، فقلت لكاتبه وكان لي صديقا: انسخه لي، ففعل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " لا تمنوا لقاء العدو، وسلوا الله عز وجل العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا، واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف" قال: فينظر إذا زالت الشمس نهد إلى عدوه، ثم قال:" اللهم منزل الكتاب، ومجري السحاب، وهازم الاحزاب، اهزمهم وانصرنا عليهم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا بِالْمَدِينَةِ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى كَتَبَ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ إِذْ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ الْحَرُورِيَّةَ، فَقُلْتُ لِكَاتِبِهِ وَكَانَ لِي صَدِيقًا: انْسَخْهُ لِي، فَفَعَلَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ" قَالَ: فَيَنْظُرُ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ نَهَدَ إِلَى عَدُوِّهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ" .
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ جب عبیداللہ نے خارجیوں سے جنگ کا ارادہ کیا تو حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے اسے ایک خط لکھا میں نے ان کے کاتب سے " جو میرا دوست تھا " کہا کہ مجھے اس کی ایک نقل دے دو تو اس نے مجھے اس کی نقل دے دی وہ خط یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی تمنا نہ کیا کرو، بلکہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو اور جب آمنا سامنا ہوجائے تو ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا کرو اور یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے اور یہ دعاء فرماتے تھے اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! بادلوں کو چلانے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست سے دوچار فرما اور ہماری مدد فرما۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2933، م: 1742، وهذا إسناد ضعيف على خطأ فيه، لم يقمه أبو حيان، وشيخه مبهم، وصديقه الكاتب مبهم أيضا. قوله: عبيدالله خطا، والصحيح عمر بن عبيدالله
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، وكان من اصحاب الشجرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بصدقة، قال: " اللهم صل عليهم"، وإن ابي اتاه بصدقته، فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِصَدَقَةٍ، قَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ"، وَإِنَّ أَبِي أَتَاهُ بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، اخبرني رجل من بجيلة، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول: كانت جارية تضرب بالدف عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء ابو بكر، ثم جاء عمر، ثم جاء عثمان رضي الله تعالى عنهم، فامسكت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عثمان رجل حيي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ بَجِيلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَتْ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عنهم، فَأَمْسَكَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجا رہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن ابن أبى أوفي
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر اے اللہ! مجھے برف اولوں اور ٹھنڈے پانی سے پاک کردے، اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کردے جیسے سفید کپڑے کی میل کچیل دور ہوجاتی ہے۔
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تودعاء کرتے تھے۔