حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن حكيم بن جابر ، عن ابيه ، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم في بيته، فرايت عنده قرعا، فقلت: يا رسول الله، ما هذا؟ قال: " هذا قرع نكثر به طعامنا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ، فَرَأَيْتُ عِنْدَهُ قَرْعًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذَا؟ قَالَ: " هَذَا قَرْعٌ نُكَثِّرُ بِهِ طَعَامَنَا" .
حضرت جابراحمسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کدو تھا میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے ذریعے ہم اپنا کھانا بڑھالیتے ہیں۔
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں رہتا جو شخص بدکاری کرتا ہے اس وقت وہ مؤمن نہیں رہتا اور جو کسی مالدار کے یہاں ڈاکہ ڈالتا ہے وہ اس وقت مومن نہیں رہتا۔
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عبيد بن الحسن المزني ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع راسه من الركوع، قال: " سمع الله لمن حمده، اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد" ..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ" ..
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر یہ فرماتے اے ہمارے پروردگار اللہ! تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، حدثني الشيباني ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر الاخضر" . قال: قلت: فالابيض؟ قال: لا ادري.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنِي الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ" . قَالَ: قُلْتُ: فَالْأَبْيَضُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي.
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔
حدثنا وكيع ، عن ابن ابي خالد ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول:" قدمنا مع نبي صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت، وسعى بين الصفا، والمروة يعني في العمرة ونحن نستره من المشركين ان يؤذوه بشيء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ:" قَدِمْنَا مَعَ نَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ يَعْنِي فِي الْعُمْرَةِ وَنَحْنُ نَسْتُرُهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُؤْذُوهُ بِشَيْءٍ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال کبھی نہ ہوتا۔
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن يزيد ابي خالد الدالاني ، عن إبراهيم السكسكي ، عن ابن ابي اوفى ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني لا استطيع اخذ شيئا من القرآن، فعلمني ما يجزئني، قال: " قل: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله"، قال: يا رسول الله، هذا لله عز وجل، فما لي؟ قال:" قل: اللهم اغفر لي، وارحمني، وعافني، واهدني وارزقني"، ثم ادبر وهو ممسك كفيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما هذا، فقد ملا يديه من الخير" . قال مسعر : فسمعت هذا الحديث من إبراهيم السكسكي ، عن ابن ابي اوفى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم وثبتني فيه غيري.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَخْذَ شَيئًا مِنَ الْقُرْآنِ، فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي، قَالَ: " قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَا لِي؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي، وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي"، ثُمَّ أَدْبَرَ وَهُوَ مُمْسِكُ كَفَّيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا هَذَا، فَقَدْ مَلَأَ يَدَيْهِ مِنَ الْخَيْرِ" . قَالَ مِسْعَرٌ : فَسَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبَّتَنِي فِيهِ غَيْرِي.
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لئے کافی ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر و لاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء فرما، پھر وہ آدمی پلٹ کر چلا گیا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے بند کر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص تو اپنے ہاتھ خیر سے بھر کرچلا گیا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا اسناد ضعيف لضعف ابراهيم السكسكي