حدثنا يحيى ، حدثنا سفيان ، حدثني ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: قال له رجل: يا ابا عمارة، اوليتم يوم حنين؟ قال:" لا والله، ما ولى النبي صلى الله عليه وسلم، ولكن ولى سرعان الناس، تلقتهم هوازن بالنبل، ورسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلة بيضاء، وابو سفيان بن الحارث آخذ بلجامها، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب" .حدثنا يحيى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ:" لَا وَاللَّهِ، ما ولى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، تَلَقَّتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ اٹھے تھے؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں بھاگے تھے دراصل بنو ہوازن کے لوگ بڑے ماہر تیر انداز تھے جب ہم ان پر غالب آگئے اور مال غنیمت جمع کرنے لگے تو اچانک انہوں نے ہم پر تیروں کی بوچھاڑ کردی میں نے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا، او سبعة عشر شهرا، ثم وجه إلى الكعبة، وكان يحب ذلك، فانزل الله عز وجل: قد نرى تقلب وجهك في السماء، فلنولينك قبلة ترضاها، فول وجهك شطر المسجد الحرام سورة البقرة آية 144 الآية، قال: فمر رجل صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم العصر على قوم من الانصار وهم ركوع في صلاة العصر نحو بيت المقدس، فقال: هو يشهد انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانه قد وجه إلى الكعبة، قال: فانحرفوا وهم ركوع في صلاة العصر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، وَكَانَ يُحِبُّ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ، فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا، فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سورة البقرة آية 144 الْآيَةَ، قَالَ: فَمَرَّ رَجُلٌ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ (یاسترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جبکہ آپ کی خواہش یہ تھی کہ قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی ہم آپ کا آسمان کی طرف بار بار چہرہ کرنا دیکھ رہے ہیں ہم آپ کو اس قبلے کی جانب پھیر کر رہیں گے جو آپ کی خواہش ہے اب آپ اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کرلیجئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف رخ کرکے سب سے پہلی جو نماز پڑھی وہ نماز عصر تھی جس میں کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے ان ہی میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو کسی مسجد کے قریب سے گذرا جہاں نمازی بیت المقدس کی طرف رخ کرکے رکوع کی حالت میں تھے اس نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھی ہے چناچہ وہ لوگ اسی حال میں بیت اللہ کی جانب گھوم گئے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا مسعر ، عن ثابت بن عبيد ، عن ابن البراء ، عن البراء ، قال: كنا إذا صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مما احب او نحب ان نقوم عن يمينه، وسمعته يقول: " رب قني عذابك يوم تجمع عبادك" او" تبعث عبادك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَن ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَن ابْنِ الْبَرَاءِ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَحَبَّ أَوْ نُحِبُّ أَنْ نَقُومَ عَنْ يَمِينِهِ، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ" أَوْ" تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو اس بات کو اچھا سمجھتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوں اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پروردگار! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 709، واختلف فى تعيين اسم ابن البراء