حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يضع يده اليمنى تحت خده عند منامه ويقول " اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ عِنْدَ مَنَامِهِ وَيَقُولُ " اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حدثنا يزيد ، وابن نمير ، قالا: حدثنا يحيى ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب قال يزيد: إن عدي بن ثابت اخبره، ان البراء بن عازب اخبره، انه صلى وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء قال ابن نمير: الآخرة " وقرا فيها ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ يَزِيدُ: إِنَّ عَدِيَّ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ صَلَّى وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: الْآخِرَةَ " وَقَرَأَ فِيهَا ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الأجلح ضعيف يعتبر به
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے اس جوڑے میں ساری مخلوق میں ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3551، م: 2337، الأجلح ضعيف، لكنه توبع
حضرت براء رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے سجدہ کرنے کا طریقہ سجدہ کر کے دکھایا انہوں نے اپنے ہاتھوں کو کشادہ رکھا اور اپنی سرین کو اونچا رکھا اور پیٹ کو زمین سے الگ رکھا پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح سجدہ کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انگوٹھے کانوں کی لو تک برابر ہوتے تھے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل: انصلي في اعطان الإبل؟ قال:" لا"، قال: انصلي في مرابض الغنم؟ قال:" نعم"، قال: انتوضا من لحوم الإبل؟ قال:" نعم"، قال: انتوضا من لحوم الغنم؟ قال:" لا" . قال ابو عبد الرحمن: عبد الله بن عبد الله رازي، وكان قاضي الري، وكانت جدته مولاة لعلي، او جارية. قال عبد الله: قال ابي: ورواه عنه آدم وسعيد بن مسروق، وكان ثقة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَن الْأَعْمَشِ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَنُصَلِّي فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَنُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" لَا" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَازِيٌّ، وَكَانَ قَاضِيَ الرَّيِّ، وَكَانَتْ جَدَّتُهُ مَوْلَاةً لِعَلِيٍّ، أَوْ جَارِيَةً. قال عبد الله: قال أبي: وَرَوَاهُ عَنْهُ آدَمُ وَسَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، وَكَانَ ثِقَةً.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو کرلیا کرو پھر اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز نہ پڑھا کرو پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز پڑھ لیا کرو پھر یہ سوال ہوا کہ بکری کا گوشت کھاکر ہم وضو کیا کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔
حدثنا يحيى ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب . ح قال ابن جعفر : حدثنا شعبة ، قال: سمعت طلحة اليامي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوسجة ، قال: سمعت البراء بن عازب يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من منح منيحة ورق، او هدى زقاقا، او سقى لبنا، كان له عدل رقبة، او نسمة، ومن قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير عشر مرار كان له عدل رقبة، او نسمة" . وكان ياتينا إذا قمنا إلى الصلاة، فيمسح صدورنا او عواتقنا يقول: " لا تختلف صفوفكم، فتختلف قلوبكم" . وكان يقول:" إن الله وملائكته يصلون على الصف الاول، او الصفوف الاول" . وقال: " زينوا القرآن باصواتكم" . كنت نسيتها فذكرنيها الضحاك بن مزاحم.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ . ح قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ الْيَامِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ وَرِقٍ، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، أَوْ سَقَى لَبَنًا، كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشَرَ مِرَارٍ كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ" . وَكَانَ يَأْتِينَا إِذَا قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَيَمْسَحُ صُدُورَنَا أَوْ عَوَاتِقَنَا يَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفْ صُفُوفُكُمْ، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . وَكَانَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ، أَوْ الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" . وَقَالَ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" . كُنْتُ نُسِّيتُهَا فَذَكَّرَنِيهَا الضَّحَّاكُ بْنُ مُزَاحِمٍ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم کو اپنے آواز سے مزین کیا کرو۔
حدثنا يحيى ، حدثنا سفيان ، حدثني سليمان ، عن مسلم ابي الضحي ، عن البراء ، قال: مات إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم او ابن له ابن ستة عشر شهرا، وهو رضيع قال يحيى: اراه إبراهيم عليه الصلاة والسلام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن له مرضعا يتم رضاعه في الجنة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَن مُسْلِمِ أبي الضُّحي ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ ابْنٌ لَهُ ابْنَ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَهُوَ رَضِيعٌ قَالَ يَحْيَى: أُرَاهُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا يُتِمُّ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی۔