حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن ابي السفر ، قال: سمعت ابا بكر بن ابي موسى يحدث، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا استيقظ، قال: " الحمد لله الذي احيانا من بعد ما اماتنا وإليه النشور" قال شعبة هذا او نحو هذا المعنى، وإذا نام قال:" اللهم باسمك احيا وباسمك اموت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ أَبِي مُوسَى يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَيْقَظَ، قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا مِنْ بَعْدِ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ" قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوْ نَحْوَ هَذَا الْمَعْنَى، وَإِذَا نَامَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو یوں کہتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی دی اور اسی کے پاس جمع ہونا ہے اور جب سوتے تو یوں کہتے اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے جیتا ہوں اور تیرے ہی نام پر مرتا ہوں۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کا انتظام کیا گیا ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرنا عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لحسان: " اهجهم او هاجهم وجبريل معك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ: " اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي حجيفة ، عن البراء بن عازب ، قال: ذبح ابو بردة قبل الصلاة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابدلها"، فقال: يا رسول الله، ليس عندي إلا جذعة، واظنه قد قال: خير من مسنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجعلها مكانها، ولن تجزئ او توفي عن احد بعدك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن سَلَمَةِ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَن أَبِي حُجَيْفَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: ذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْدِلْهَا"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ عِنْدِي إِلَّا جَذَعَةٌ، وَأَظُنُّهُ قَدْ قَالَ: خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلْهَا مَكَانَهَا، وَلَنْ تُجْزِئَ أَوْ تُوَفِّيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس کے بدلے کوئی اور جانور قربان کرلو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! اب تو میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زبيد الإيامي ، عن الشعبي ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اول ما نبدا به في يومنا هذا، نصلي ثم نرجع فننحر، فمن فعل ذلك، فقد اصاب سنتنا، ومن ذبح، فإنما هو لحم قدمه لاهله، ليس من النسك في شيء". قال: وكان ابو بردة بن نيار قد ذبح، فقال: إن عندي جذعة خير من مسنة، فقال:" اذبحها، ولن تجزئ عن احد بعدك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن زُبَيْدٍ الْإِيَامِيِّ ، عَن الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا، نُصَلِّي ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَنْحَرُ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ، فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ". قَالَ: وَكَانَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ قَدْ ذَبَحَ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، فَقَالَ:" اذْبَحْهَا، وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھرکے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ميمون ابي عبد الله ، عن البراء بن عازب ، قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بحفر الخندق. قال: وعرض لنا صخرة في مكان من الخندق، لا تاخذ فيها المعاول. قال: فشكوها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عوف: واحسبه قال: وضع ثوبه، ثم هبط إلى الصخرة، فاخذ المعول، فقال: " بسم الله"، فضرب ضربة، فكسر ثلث الحجر، وقال:" الله اكبر، اعطيت مفاتيح الشام، والله إني لابصر قصورها الحمر من مكاني هذا"، ثم قال:" بسم الله"، وضرب اخرى، فكسر ثلث الحجر، فقال:" الله اكبر، اعطيت مفاتيح فارس، والله إني لابصر المدائن، وابصر قصرها الابيض من مكاني هذا". ثم قال:" بسم الله"، وضرب ضربة اخرى، فقلع بقية الحجر، فقال:" الله اكبر، اعطيت مفاتيح اليمن، والله إني لابصر ابواب صنعاء من مكاني هذا" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَن مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَفْرِ الْخَنْدَقِ. قَالَ: وَعَرَضَ لَنَا صَخْرَةٌ فِي مَكَانٍ مِنَ الخَنْدَقِ، لَا تَأْخُذُ فِيهَا الْمَعَاوِلُ. قَالَ: فَشَكَوْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَوْفٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَضَعَ ثَوْبَهُ، ثُمَّ هَبَطَ إِلَى الصَّخْرَةِ، فَأَخَذَ الْمِعْوَلَ، فَقَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ"، فَضَرَبَ ضَرْبَةً، فَكَسَرَ ثُلُثَ الْحَجَرِ، وَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الشَّامِ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُبْصِرُ قُصُورَهَا الْحُمْرَ مِنْ مَكَانِي هَذَا"، ثُمَّ قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ"، وَضَرَبَ أُخْرَى، فَكَسَرَ ثُلُثَ الْحَجَرِ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ فَارِسَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُبْصِرُ الْمَدَائِنَ، وَأُبْصِرُ قَصْرَهَا الْأَبْيَضَ مِنْ مَكَانِي هَذَا". ثُمَّ قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ"، وَضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى، فَقَلَعَ بَقِيَّةَ الْحَجَرِ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الْيَمَنِ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُبْصِرُ أَبْوَابَ صَنْعَاءَ مِنْ مَكَانِي هَذَا" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں (غزوہ احزاب کے موقع پر) خندق کھودنے کا حکم دیاخندق کھودتے ہوئے ایک جگہ پہنچ کر ایک ایسی چٹان آگئی کہ جس پر کدال اثر ہی نہیں کرتی تھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود تشریف لائے اور چٹان پر چڑھ کر کدال ہاتھ میں پکڑی اور بسم اللہ کہہ کر ایک ضرب لگائی جس سے اس کا ایک تہائی حصہ ٹوٹ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر فرمایا مجھے شام کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا! میں اپنی اس جگہ سے اس کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں پھر بسم اللہ کہہ کر ایک اور ضرب لگائی جس سے ایک تہائی حصہ مزید ٹوٹ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مجھے فارس کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا! میں شہر مدائن اور اس کے سفید محلات اپنی اس جگہ سے دیکھ رہاہوں پھر بسم اللہ کہہ کر ایک اور ضرب لگائی اور اس کا بقیہ حصہ بھی جھڑ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مجھے یمن کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا! میں صنعاء کے دروازے اپنی اس جگہ سے دیکھ رہاہوں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ميمون أبى عبد الله