حدثنا ابو سعيد ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن البراء ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم باناس من الانصار في مجالسهم، فقال: " إن كنتم لا بد فاعلين، فاهدوا السبيل، وردوا السلام، واعينوا المظلوم" . وقال محمد بن جعفر : عن شعبة ، قال ابو إسحاق ، عن البراء ، ولم يسمعه ابو إسحاق من البراء.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي مَجَالِسِهِمْ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ" . وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ : عَن شُعْبَةَ ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ أَبُو إِسْحَاقَ مِنَ الْبَرَاءِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو إسحاق لم يسمعه من البراء
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة ، ثم إنه لا يدري أسمع من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده ؟
حدثنا حسين ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يا حسان، اهج المشركين، فإن جبريل معك"، او" إن روح القدس معك صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا حَسَّانُ، اهْجُ الْمُشْرِكِينَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ"، أَوْ" إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ مَعَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ادعوا إلي زيدا يجيء او ياتي بالكتف والدواة او اللوح والدواة"، اكتب:" لا يستوي القاعدون من المؤمنين، والمجاهدون في سبيل الله". قال:" هكذا نزلت"، قال: فقال ابن ام مكتوم، وهو خلف ظهره يا رسول الله، إن بعيني ضررا، قال: فنزلت قبل ان يبرح: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95 .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " ادْعُوا إِلَيَّ زَيْدًا يَجِيءُ أَوْ يَأْتِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ"، اكَتَبَ:" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ". قَالَ:" هَكَذَا نَزَلَتْ"، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَهُوَ خَلْفَ ظَهْرِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بِعَيْنَيَّ ضَرَرًا، قَالَ: فَنَزَلَتْ قَبْلَ أَنْ يَبْرَحَ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزیدنازل ہوا
حدثنا علي بن حفص ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اويت إلى فراشك، فقل: اللهم اسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت من ليلتك، مت وانت على الفطرة، وإن اصبحت، اصبت خيرا" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مِتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ، مِتَّ وَأَنْتَ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصَبْتَ خَيْرًا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارابنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا میں نے ان سے اچھی قرأت کسی کی نہیں سنی۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر ہوتے تھے۔
حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " وادع رسول الله صلى الله عليه وسلم المشركين يوم الحديبية على ثلاث: من اتاهم من عند النبي صلى الله عليه وسلم لن يردوه، ومن اتى إلينا منهم ردوه إليهم، وعلى ان يجيء النبي صلى الله عليه وسلم من العام المقبل واصحابه فيدخلون مكة معتمرين، فلا يقيمون إلا ثلاثا، ولا يدخلون إلا جلب السلاح السيف والقوس ونحوه" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " وَادَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثٍ: مَنْ أَتَاهُمْ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يَرُدُّوهُ، وَمَنْ أَتَى إِلَيْنَا مِنْهُمْ رَدُّوهُ إِلَيْهِمْ، وَعَلَى أَنْ يَجِيءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ وَأَصْحَابُهُ فَيَدْخُلُونَ مَكَّةَ مُعْتَمِرِينَ، فَلَا يُقِيمُونَ إِلَّا ثَلَاثًا، وَلَا يُدْخِلُونَ إِلَّا جَلَبَ السِّلَاحِ السَّيْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ذیقعدہ کے مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے لئے روانہ ہوئے تو اہل مکہ نے انہیں مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تاآنکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس شرط پر مصالحت کرلی کہ وہ آئندہ سال آکر صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کریں گے وہ مکہ مکرمہ میں سوائے نیام میں پڑی ہوئی تلوار کے کوئی اسلحہ نہ لائیں گے مکہ مکرمہ سے کسی کو نکال کر نہیں لے جائیں گے الاّ یہ کہ کوئی خود ہی ان کے ساتھ جانا چاہے اور اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو مکہ مکرمہ میں قیام کرنے سے نہیں روکیں گے "
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3184، م: 1783، مؤمل ضعيف، لكنه ثقة فى سفيان
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم ينقل من تراب الخندق حتى وارى التراب جلد بطنه، وهو يرتجز بكلمة عبد الله بن رواحة: " اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا إن الالى قد بغوا علينا وإن ارادوا فتنة ابينا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ مِنْ تُرَابِ الْخَنْدَقِ حَتَّى وَارَى التُّرَابُ جِلْدَ بَطْنِهِ، وَهُوَ يَرْتَجِزُ بِكَلِمَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ: " اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں حتیٰ کہ مٹی نے پیٹ کی جلد کو چھپالیا اور (عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آوازبلند فرمالیتے ہیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة حرير، فجعل اصحابه يمسونها ويعجبون من لينها، فقال:" تعجبون من لين هذه لمناديل سعد بن معاذ في الجنة خير منها او الين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةٌ حَرِيرٌ، فَجَعَلَ أَصْحَابُهُ يَمَسُّونَهَا وَيَعْجَبُونَ مِنْ لِينِهَا، فَقَالَ:" تَعْجَبُونَ مِنْ لِينِ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا أَوْ أَلْيَنُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں زیادہ نرم بہتر ہیں۔