حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن يزيد ، قال: حدثنا البراء وهو غير كذوب، قال:" كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرفع راسه من الركوع، لم يحن رجل منا ظهره حتى يسجد النبي صلى الله عليه وسلم، فنسجد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَن سُفْيَانَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ يَحْنِ رَجُلٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَسْجُدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُسْجَدَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ صفوں میں کھڑے رہتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے جاتے تب ہم آپ کی پیروی کرتے تھے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد خالف فيه سفيان الثوري شعبة
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق السبيعي
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يوم الخندق ينقل التراب، وقد وارى التراب شعر صدره" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَنْقُلُ التُّرَابَ، وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی کو رجم کیا اور فرمایا اے اللہ! میں سب سے پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کررہا ہوں جبکہ انہوں نے اسے مردہ کردیا تھا
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: لما مات إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن له مرضعا في الجنة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کا انتظام کیا گیا ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔