حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، سماع أبى بكر بن عياش من أبى إسحاق ليس بذاك القوي، وأبو إسحاق مختلط، ورواية عمار بن رزيق عنه بأخرة
حدثنا يحيى بن آدم ، وابو احمد ، قالا: حدثنا عيسى بن عبد الرحمن البجلي من بني بجلة من بني سليم، عن طلحة . ح قال ابو احمد : حدثنا طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، علمني عملا يدخلني الجنة، فقال: " لئن كنت اقصرت الخطبة، لقد اعرضت المسالة، اعتق النسمة، وفك الرقبة". فقال: يا رسول الله، اوليستا بواحدة؟ قال:" لا، إن عتق النسمة ان تفرد بعتقها، وفك الرقبة ان تعين في عتقها، والمنحة الوكوف، والفيء على ذي الرحم الظالم، فإن لم تطق ذلك، فاطعم الجائع، واسق الظمآن، وامر بالمعروف، وانه عن المنكر، فإن لم تطق ذلك، فكف لسانك إلا من الخير" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَجَلِيُّ مِنْ بَنِي بَجْلَةَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَن طَلْحَةَ . ح قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي عَمَلًا يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَقَالَ: " لَئِنْ كُنْتَ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ، لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ، أَعْتِقْ النَّسَمَةَ، وَفُكَّ الرَّقَبَةَ". فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَيْسَتَا بِوَاحِدَةٍ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّ عِتْقَ النَّسَمَةِ أَنْ تَفَرَّدَ بِعِتْقِهَا، وَفَكَّ الرَّقَبَةِ أَنْ تُعِينَ فِي عِتْقِهَا، وَالْمِنْحَةُ الْوَكُوفُ، وَالْفَيْءُ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الظَّالِمِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَأَطْعِمْ الْجَائِعَ، وَاسْقِ الظَّمْآنَ، وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَكُفَّ لِسَانَكَ إِلَّا مِنَ الْخَيْرِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرادے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات تو تم نے مختصر کہی ہے لیکن سوال بڑا لمبا چوڑا پوچھا ہے عتق نسمہ اور فک رقبہ کیا کرو اس نے کہا یا رسول اللہ! کیا یہ دونوں چیزیں ایک ہی نہیں ہیں؟ (کیونکہ دونوں کا معنی غلام آزاد کرنا ہے ') نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں عتق نسمہ سے مراد یہ ہے کہ تم اکیلے پورا غلام آزاد کردو اور فک رقبہ سے مراد یہ ہے کہ غلام کی آزادی میں تم اس کی مدد کرو اس طرح قریبی رشتہ دار پر جو ظالم ہو، احسان اور مہربانی کرو، اگر تم میں اس کی طاقت نہ ہو تو بھوکے کو کھانا کھلادو پیاسے کو پانی پلادو، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو، اگر یہ بھی نہ کرسکو تو اپنی زبان کو خیر کے علاوہ بند کرکے رکھو۔
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب ، يقول: لما نزلت هذه الآية: وفضل الله المجاهدين على القاعدين اجرا عظيما سورة النساء آية 95، اتاه ابن ام مكتوم، فقال: يا رسول الله، ما تامرني؟ إني ضرير البصر، قال: فنزلت: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ائتوني بالكتف والدواة، او اللوح والدواة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يَقُولُ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا سورة النساء آية 95، أَتَاهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي؟ إِنِّي ضَرِيرُ الْبَصَرِ، قَالَ: فَنَزَلَتْ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْتُونِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ، أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس شانے کی ہڈی یا تختی اور دوات لے کر آؤ۔
حدثنا وكيع ، عن ابيه ، وعلي بن صالح ، عن اشعث بن سليم ، عن معاوية بن سويد بن مقرن . ح قال ابي: وعبد الرحمن قال: حدثنا شعبة ، عن اشعث بن سليم ، قال: سمعت معاوية بن سويد ، عن البراء ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، امرنا بعيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، وإجابة الداعي، ونصر المظلوم، وإبرار المقسم، ونهانا عن آنية الذهب والفضة، والتختم بالذهب، ولبس الحرير، والديباج، والقسي، والمياثر الحمر، والإستبرق" . ولم يذكر عبد الرحمن: آنية الذهب والفضة.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن أَبِيهِ ، وَعَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَن أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَن مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ . ح قَالَ أَبِي: وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَالتَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ" . وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: آنِيَةَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جانا چھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" إذا اويت إلى فراشك فقل: اللهم اسلمت وجهي إليك، والجات ظهري إليك، وفوضت امري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت، مت على الفطرة، وإن اصبحت، اصبحت وقد اصبت خيرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن سُفْيَانَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ، مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مروگے۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔
حدثنا عبد الرحمن ، عن شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن البراء . ح قال: وحدثنا ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، انه سمع البراء ، قال: " لما نزلت: لا يستوي القاعدون من المؤمنين، والمجاهدون في سبيل الله، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا، فجاء بكتف، وكتبها، فشكا ابن ام مكتوم ضرارته، فنزلت: لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَن شُعْبَةَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ . ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ: لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ، وَكَتَبَهَا، فَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزیدنازل ہوا
حدثنا عبد الرحمن ، وابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب يقول: اوصى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا إذا اخذ مضجعه ان يقول: " اللهم اسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، وبنبيك الذي ارسلت، فإن مات، مات على الفطرة" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ أَنْ يَقُولَ: " اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ، مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔