حدثنا قتيبة بن سعيد قال ابو عبد الرحمن: وكتب به إلي قتيبة، حدثنا عبثر بن القاسم ، عن برد اخي يزيد بن ابي زياد، عن المسيب بن رافع ، قال: سمعت البراء بن عازب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تبع جنازة حتى يصلي عليها، كان له من الاجر قيراط، ومن مشى مع الجنازة حتى تدفن وقال مرة: حتى يدفن كان له من الاجر قيراطان، والقيراط مثل احد" ..حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَكَتَبَ بِهِ إِلَيَّ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ بُرْدٍ أَخِي يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَن الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا، كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطٌ، وَمَنْ مَشَى مَعَ الْجِنَازَةِ حَتَّى تُدْفَنَ وَقَالَ مَرَّةً: حَتَّى يُدْفَنَ كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن ہونے تک جنازے کے ساتھ رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا اور ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کا شرف حاصل کیا ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام، رکوع کے بعد اعتدال، سجدہ، دو سجدوں کے درمیان جلسہ، قعدہ اخیرہ اور سلام پھیرنے سے واپس جانے کا درمیانی وقفہ تقریباً برابر ہی پایا ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم سجدہ کیا کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ لیا کرو اور اپنے بازواوپر اٹھا کر رکھا کرو۔
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الرماة وكانوا خمسين رجلا عبد الله بن جبير يوم احد، وقال: " إن رايتم العدو ورايتم الطير تخطفنا، فلا تبرحوا". فلما راوا الغنائم، قالوا: عليكم الغنائم، فقال عبد الله: الم يقل رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تبرحوا؟ قال غيره: فنزلت: وعصيتم من بعد ما اراكم ما تحبون سورة آل عمران آية 152 ، يقول: عصيتم الرسول من بعد ما اراكم الغنائم وهزيمة العدو.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ يَوْمَ أُحُدٍ، وَقَالَ: " إِنْ رَأَيْتُمْ الْعَدُوَّ وَرَأَيْتُمْ الطَّيْرَ تَخْطَفُنَا، فَلَا تَبْرَحُوا". فَلَمَّا رَأَوْا الْغَنَائِمَ، قَالُوا: عَلَيْكُمْ الْغَنَائِمَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبْرَحُوا؟ قَالَ غَيْرُهُ: فَنَزَلَتْ: وَعَصَيْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ مَا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 152 ، يَقُولُ: عَصَيْتُمْ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ الْغَنَائِمَ وَهَزِيمَةَ الْعَدُوِّ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلناجب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ لیکن جب انہوں نے مال غنیمت کو دیکھا تو کہنے لگے لوگو! مال غنیمت، حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمائی تھی؟ انہوں نے ان کی بات نہیں مانی چناچہ یہ آیت نازل ہوئی تم نے جب اپنی پسندیدہ چیزیں دیکھیں تو نافرمانی کرنے لگے یعنی مال غنیمت اور دشمن کی شکست کو دیکھ کر تم نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہ مانا۔
حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ ، وحسين بن محمد ، المعنى، قالا: حدثنا ابو رجاء عبد الله بن واقد الهروي ، قال: حدثنا محمد بن مالك ، عن البراء بن عازب ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ بصر بجماعة، فقال:" علام اجتمع عليه هؤلاء؟" قيل: على قبر يحفرونه. قال: ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبدر بين يدي اصحابه مسرعا حتى انتهى إلى القبر، فجثا عليه، قال: فاستقبلته من بين يديه لانظر ما يصنع، فبكى حتى بل الثرى من دموعه، ثم اقبل علينا، قال:" اي إخواني، لمثل اليوم فاعدوا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، الْمَعْنَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَاقِدٍ الْهَرَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِكٍ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِجَمَاعَةٍ، فَقَالَ:" عَلَامَ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ هَؤُلَاءِ؟" قِيلَ: عَلَى قَبْرٍ يَحْفِرُونَهُ. قَالَ: فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَدَرَ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِهِ مُسْرِعًا حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْقَبْرِ، فَجَثَا عَلَيْهِ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلْتُهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ لِأَنْظُرَ مَا يَصْنَعُ، فَبَكَى حَتَّى بَلَّ الثَّرَى مِنْ دُمُوعِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، قَالَ:" أَيْ إِخْوَانِي، لِمِثْلِ الْيَوْمِ فَأَعِدُّوا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر کچھ لوگوں پر پڑگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ لوگ کیسے جمع ہیں؟ بتایا گیا کہ قبر کھود رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے آگے بڑھے اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گئے یہاں تک کہ قبر کے قریب پہنچ گئے اور اس پر جھک گئے میں بھی یہ دیکھنے کے لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں، تیزی سے آگے نکل گیا وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رو رہے تھے یہاں تک کہ آنسوؤں سے مٹی گیلی ہوگئی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا بھائیو! اس دن کے لئے تیاری کرو۔
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابو رجاء ، حدثنا محمد بن مالك ، قال: رايت على البراء خاتما من ذهب، وكان الناس يقولون له: لم تختم بالذهب وقد نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال البراء : بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين يديه غنيمة يقسمها سبي وخرثي، قال: فقسمها حتى بقي هذا الخاتم، فرفع طرفه، فنظر إلى اصحابه، ثم خفض، ثم رفع طرفه، فنظر إليهم، ثم خفض، ثم رفع طرفه، فنظر إليهم، ثم قال:" اي براء" فجئته حتى قعدت بين يديه، فاخذ الخاتم فقبض على كرسوعي، ثم قال:" خذ البس ما كساك الله ورسوله" . قال: وكان البراء يقول: كيف تامروني ان اضع ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البس ما كساك الله ورسوله؟".حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَى الْبَرَاءِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ النَّاسُ يَقُولُونَ لَهُ: لِمَ تَخَتَّمُ بِالذَّهَبِ وَقَدْ نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ الْبَرَاءُ : بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ غَنِيمَةٌ يَقْسِمُهَا سَبْيٌ وَخُرْثِيٌّ، قَالَ: فَقَسَمَهَا حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْخَاتَمُ، فَرَفَعَ طَرْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَى أَصْحَابِهِ، ثُمَّ خَفَّضَ، ثُمَّ رَفَعَ طَرْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ، ثُمَّ خَفَّضَ، ثُمَّ رَفَعَ طَرْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ، ثُمَّ قَالَ:" أَيْ بَرَاءُ" فَجِئْتُهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَخَذَ الْخَاتَمَ فَقَبَضَ عَلَى كُرْسُوعِي، ثُمَّ قَالَ:" خُذْ الْبَسْ مَا كَسَاكَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ" . قَالَ: وَكَانَ الْبَرَاءُ يَقُولُ: كَيْفَ تَأْمُرُونِي أَنْ أَضَعَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَسْ مَا كَسَاكَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ؟".
محمد بن مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی لوگ ان سے کہہ رہے تھے کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی کیوں پہن رکھی ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مال غنیمت کا ڈھیر تھا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے ان میں قیدی بھی تھے اور معمولی چیزیں بھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سب چیزیں تقسیم فرمادیں یہاں تک کہ یہ انگوٹھی رہ گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر اپنے ساتھیوں کو دیکھا پھر نگاہیں جھکالیں تین مرتبہ ایساہی ہوا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر پکارا میں آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انگوٹھی پکڑی اور میری چھنگلیا کا گٹے کی طرف سے حصہ پکڑ کر فرمایا یہ لو اور پہن لو جو تمہیں اللہ اور رسول پہنادیں تو تم مجھے کس طرح اسے اتارنے کا کہہ رہے ہو جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں جو پہنا رہے ہیں اسے پہن لو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن مالك، وفي متنه نكارة
حدثنا حجاج ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن ابي السفر ، قال: سمعت ابا بكر بن ابي موسى يحدث، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا استيقظ قال: " الحمد لله الذي احيانا بعدما اماتنا وإليه النشور". قال شعبة: هذا او نحو هذا المعنى، وإذا نام قال:" اللهم باسمك احيا، وباسمك اموت" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ أَبِي مُوسَى يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ". قَالَ شُعْبَةُ: هَذَا أَوْ نَحْوَ هَذَا الْمَعْنَى، وَإِذَا نَامَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا، وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو یوں کہتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی دی اور اسی کے پاس جمع ہونا ہے اور جب سوتے تو یوں کہتے اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے جیتا ہوں اور تیرے ہی نام پر مرتا ہوں۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کے باطنی حصے کو زمین پر ٹیک کر سجدہ فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف وروي مرفوعا وموقوفاً، والصحيح وقفه، أبو إسحاق مختلط ، ولا يدري أسمع الحسن بن واقد منه قبل الاختلاط أم بعده ؟ ثم إن أبا إسحاق خولف
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کے دس سے زیادہ سفر کئے ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔