حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء بن عازب ، يحدث انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، او قال: عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في الانصار: " لا يحبهم إلا مؤمن، ولا يبغضهم إلا منافق، من احبهم فاحبه الله، ومن ابغضهم فابغضه الله" . قال: قلت له: انت سمعت البراء؟ قال: إياي يحدث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي الْأَنْصَارِ: " لَا يُحِبُّهُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، مَنْ أَحَبَّهُمْ فَأَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ" . قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَ الْبَرَاءَ؟ قَالَ: إِيَّايَ يُحَدِّثُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار سے وہی محبت کرے گا جو مؤمن ہو اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہو جو ان سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے اور جوان سے نفرت کرے اللہ اس سے نفرت کرے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعا الحسن بن علي رضي الله عنه على عاتقه وهو يقول: " اللهم إني احبه فاحبه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَاتِقِهِ وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا تھا اور فرما رہے تھے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہمارے پاس سے کچھ لوگ گذرے ہم نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ اسے قتل کردیں۔
حدثنا هشيم ، اخبرنا اشعث ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: مر بي عمي الحارث بن عمرو ، ومعه لواء قد عقده له النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت له: اي عم، اين بعثك النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: " بعثني إلى رجل تزوج امراة ابيه، فامرني ان اضرب عنقه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَرَّ بِي عَمِّي الْحَارِثُ بْنُ عَمْرٍو ، وَمَعَهُ لِوَاءٌ قَدْ عَقَدَهُ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَيْ عَمِّ، أَيْنَ بَعَثَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " بَعَثَنِي إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے چچاحارث بن عمرو سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ اسے قتل کردیں۔
حدثنا حدثنا هشيم ، اخبرنا الحجاج ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " كان فيما اشترط اهل مكة على رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان لا يدخلها احد من اصحابه بسلاح، إلا سلاح في قراب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ أَهْلُ مَكَّةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ بِسِلَاحٍ، إِلَّا سِلَاحٍ فِي قِرَابٍ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں صرف جلبان سلاح " لے کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکیں گے، یعنی میان اور تلوار۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3184، م: 1783، حجاج بن أرطاة ضعيف، لكنه توبع
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ صفوں میں کھڑے رہتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے جاتے تب ہم آپ کی پیروی کرتے تھے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن ابي زياد ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، قال: سمعت البراء يحدث قوما فيهم كعب بن عجرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول للانصار:" إنكم ستلقون بعدي اثرة". قالوا: فما تامرنا؟ قال:" اصبروا حتى تلقوني على الحوض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ قَوْمًا فِيهِمْ كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلْأَنْصَارِ:" إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً". قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم لوگ ترجیحات سے آمنا سامنا کرو گے، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر کرنا یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے آملو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اٹھارہ سفر کیے ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى بسرة الغفاري
حدثنا هاشم ، حدثنا سليمان ، عن حميد ، عن يونس ، عن البراء ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسير، فاتينا على ركي ذمة، يعني قليلة الماء، قال: فنزل فيها ستة انا سادسهم ماحة، فادليت إلينا دلو. قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم على شفة الركي، فجعلنا فيها نصفها، او قراب ثلثيها، فرفعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال البراء: فكدت بإنائي، هل اجد شيئا اجعله في حلقي، فما وجدت، فرفعت الدلو إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، " فغمس يده فيها، فقال ما شاء الله ان يقول، فعيدت إلينا الدلو بما فيها، قال: فلقد رايت احدنا اخرج بثوب خشية الغرق، قال: ثم ساحت " يعني: جرت نهرا..حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَكِيٍّ ذَمَّةٍ، يَعْنِي قَلِيلَةَ الْمَاءِ، قَالَ: فَنَزَلَ فِيهَا سِتَّةٌ أَنَا سَادِسُهُمْ مَاحَةً، فَأُدْلِيَتْ إِلَيْنَا دَلْوٌ. قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ، فَجَعَلْنَا فِيهَا نِصْفَهَا، أَوْ قِرَابَ ثُلُثَيْهَا، فَرُفِعَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْبَرَاءُ: فَكِدْتُ بِإِنَائِي، هَلْ أَجِدُ شَيْئًا أَجْعَلُهُ فِي حَلْقِي، فَمَا وَجَدْتُ، فَرُفِعَتْ الدَّلْوُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَغَمَسَ يَدَهُ فِيهَا، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَعِيدَتْ إِلَيْنَا الدَّلْوُ بِمَا فِيهَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَنَا أُخْرِجَ بِثَوْبٍ خَشْيَةَ الْغَرَقِ، قَالَ: ثُمَّ سَاحَتْ " يَعْنِي: جَرَتْ نَهْرًا..
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک کنوئیں پر پہنچے جس میں تھوڑا سا پانی رہ گیا تھا چھ آدمی جن میں سے ایک میں بھی تھا اس میں اترے پھر ڈول لٹکائے گئے کنوئیں کی منڈیر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے ہم نے نصف یا دو تہائی کے قریب پانی ان میں ڈالا اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا کردیا گیا میں نے اپنے برتن کو اچھی طرح چیک کیا کہ اتنا پانی ہی مل جائے جسے میں اپنے حلق میں ڈال سکوں لیکن نہیں مل سکا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ڈول میں ہاتھ ڈالا اور کچھ کلمات " جو اللہ کو منظور تھے " پڑھے اس کے بعد وہ ڈول ہمارے پاس واپس آگیا (جب وہ کنوئیں میں انڈیلا گیا تو ہم کنوئیں میں ہی تھے) میں نے اپنے آخری ساتھی کو دیکھا کہ اسے کپڑے سے پکڑ کر باہر نکالا گیا کہ کہیں وہ غرق ہی نہ ہوجائے اور پانی کی جل تھل ہوگئی . گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔