حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95، قال: لما نزلت، جاء عمرو بن ام مكتوم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وكان ضرير البصر، قال: يا رسول الله، ما تامرني؟ إني ضرير البصر، فانزل الله عز وجل: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائتوني بالكتف والدواة، او اللوح والدواة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ، جَاءَ عَمْرُو بْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ضَرِيرَ الْبَصَرِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي؟ إِنِّي ضَرِيرُ الْبَصَرِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْتُونِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ، أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس شانے کی ہڈی یا تختی اور دوات لے کر آؤ۔
حدثنا وكيع ، حدثنا حسن بن صالح ، عن السدي ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال: لقيت خالي ومعه الراية، فقلت: اين تريد؟ قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امراة ابيه من بعده ان" اضرب عنقه، او اقتله وآخذ ماله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: لَقِيتُ خَالِي وَمَعَهُ الرَّايَةُ، فقلت: أين تريد؟ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ أَنْ" أَضْرِبَ عُنُقَهُ، أَوْ أَقْتُلَهُ وَآخُذَ مَالَهُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے ماموں سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال چھین لوں۔
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " ما رايت من ذي لمة احسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، له شعر يضرب منكبيه، بعيد ما بين المنكبين، ليس بالقصير ولا بالطويل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَهُ شَعَرٌ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ، بَعِيدُ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَيْسَ بِالْقَصِيرِ وَلَا بِالطَّوِيلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ہلکے گھنگھریالے قد درمیانہ دونوں کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ اور کانوں کی لوتک لمبے بال تھے
حدثنا وكيع ، حدثنا فطر ، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" إذا اويت إلى فراشك طاهرا، فقل: اللهم اسلمت وجهي إليك، والجات ظهري إليك، وفوضت امري إليك، رغبة ورهبة إليك، ولا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، ونبيك الذي ارسلت، فإن مت من ليلتك، مت على الفطرة، وإن اصبحت، اصبحت وقد اصبت خيرا كثيرا" . قال عبد الله: قال ابي: سمعه فطر من سعد بن عبيدة.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ طَاهِرًا، فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، وَلَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ، مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا كَثِيرًا" . قال عبد الله: قال أبي: سَمِعَهُ فِطْرٌ مِنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: انتهينا إلى الحديبية، وهي بئر قد نزحت، ونحن اربع عشرة مائة، قال: فنزع منها دلوا " فتمضمض النبي صلى الله عليه وسلم منه، ثم مجه فيه ودعا"، قال: فروينا واروينا وقال وكيع اربعة عشر مائة .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: انْتَهَيْنَا إِلَى الْحُدَيْبِيَةِ، وَهِيَ بِئْرٌ قَدْ نُزِحَتْ، وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، قَالَ: فَنُزِعَ مِنْهَا دَلْوًا " فَتَمَضْمَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ، ثُمَّ مَجَّهُ فِيهِ وَدَعَا"، قَالَ: فَرُوِينَا وَأَرْوَيْنَا وَقَالَ وَكِيعٌ أَرْبَعَةَ عَشْرَ مِائَةً .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔
حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع عشرة مائة بالحديبية، والحديبية بئر، فنزحناها، فلم نترك فيها شيئا، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، " فجاء، فجلس على شفيرها، فدعا بإناء، فمضمض، ثم مجه فيه"، ثم تركناها غير بعيد، فاصدرتنا نحن وركابنا، نشرب منها ما شئنا .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ، فَنَزَحْنَاهَا، فَلَمْ نَتْرُكْ فِيهَا شَيْئًا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَجَاءَ، فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِهَا، فَدَعَا بِإِنَاءٍ، فَمَضْمَضَ، ثُمَّ مَجَّهُ فِيهِ"، ثُمَّ تَرَكْنَاهَا غَيْرَ بَعِيدٍ، فَأَصْدَرَتْنَا نَحْنُ وَرِكَابُنَا، نَشْرَبُ مِنْهَا مَا شِئْنَا .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔
حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم من الانصار مقنع في الحديد، فقال: يا رسول الله، اسلم او اقاتل؟ قال:" لا، بل اسلم، ثم قاتل". فاسلم ثم قاتل، فقتل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا عمل قليلا واجر كثيرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ مُقَنَّعٌ فِي الْحَدِيدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُسْلِمُ أَوْ أُقَاتِلُ؟ قَالَ:" لَا، بَلْ أَسْلِمْ، ثُمَّ قَاتِلْ". فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا عَمِلَ قَلِيلًا وَأُجِرَ كَثِيرًا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک انصاری آیا جو لوہے میں غرق تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں پہلے اسلام قبول کروں یا پہلے جہاد میں شریک ہوجاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام قبول کرلو پھر جہاد میں شریک ہوجاؤ چناچہ اس نے ایسا ہی کیا اور اس جہاد میں شہید ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجربہت لے گیا۔