حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعا پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاجلح ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلمين يلتقيان، فيتصافحان إلا غفر لهما قبل ان يتفرقا" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، فَيَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا" .
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الأجلح ضعيف يعتبر به
حدثنا ابن نمير ، اخبرنا مالك ، عن ابي داود ، قال: لقيت البراء بن عازب ، فسلم علي، واخذ بيدي، وضحك في وجهي، قال: تدري لم فعلت هذا بك؟ قال: قلت: لا ادري، ولكن لا اراك فعلته إلا لخير، قال: إنه لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، ففعل بي مثل الذي فعلت بك، فسالني، فقلت مثل الذي قلت لي، فقال: " ما من مسلمين يلتقيان، فيسلم احدهما على صاحبه وياخذ بيده، لا ياخذه إلا لله عز وجل، لا يتفرقان، حتى يغفر لهما" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، قَالَ: لَقِيتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، فَسَلَّمَ عَلَيَّ، وَأَخَذَ بِيَدِي، وَضَحِكَ فِي وَجْهِي، قَالَ: تَدْرِي لِمَ فَعَلْتُ هَذَا بِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا أَدْرِي، وَلَكِنْ لَا أَرَاكَ فَعَلْتَهُ إِلَّا لِخَيْرٍ، قَالَ: إِنَّهُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَعَلَ بِي مِثْلَ الَّذِي فَعَلْتُ بِكَ، فَسَأَلَنِي، فَقُلْتُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ لِي، فَقَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، فَيُسَلِّمُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَيَأْخُذُ بِيَدِهِ، لَا يَأْخُذُهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَا يَتَفَرَّقَانِ، حَتَّى يُغْفَرَ لَهُمَا" .
ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میری ملاقات حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ہوئی انہوں نے مجھے سلام کیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر میرے سامنے مسکرانے لگے پھر فرمایا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ اس طرح کیوں کیا؟ میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں البتہ آپ نے خیر کے ارادے سے ہی ایسا کیا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا اور مجھ سے بھی یہی سوال پوچھا تھا اور میں نے بھی تمہارے والا جواب دیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑتا ہے جو صرف اللہ کی رضاء کے لئے ہو " تو جب وہ دونوں جدا ہوتے ہیں تو ان کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده تالف، أبوداود نفيع بن الحارث متروك ، وقد روي هذا الحديث من حديث أنس بإسناد حسن، وليس فيه: لا يأخذه إلا الله عزوجل
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشاد فرمایا کہ کل تمہارا دشمن سے آمنا سامنا ہوگا اس وقت تمہارا شعار (شناختی علامت) " لاینصرون " کا لفظ ہوگی۔
حدثنا ابن نمير ، انبانا الاعمش ، عن مسلم بن صبيح ، قال الاعمش : اراه عن البراء بن عازب ، قال: مات إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ستة عشر شهرا، فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يدفن في البقيع، وقال:" إن له مرضعا ترضعه في الجنة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، قَالَ الْأَعْمَشُ : أُرَاهُ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْفَنَ فِي الْبَقِيعِ، وَقَالَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا تُرْضِعُهُ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا پھر انہیں جنت البقیع میں دفن کرنے کا حکم دیا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وشك الأعمش فى وصله لا يؤثر
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھتے تو اس بات کو اچھا سمجھتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوں اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پروردگار! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 709، واختلف فى تعيين اسم: يزيد بن البراء
حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا ابي ، وسفيان ، وإسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: كنا نتحدث ان عدة اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا يوم بدر على عدة اصحاب طالوت يوم جالوت ثلاث مئة، وبضعة عشر، الذين جازوا معه النهر، قال: ولم يجاوز معه النهر إلا مؤمن" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَسُفْيَانُ ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ عِدَّةَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَ بَدْرٍ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ يَوْمَ جَالُوتَ ثَلَاثَ مِئَةٍ، وَبِضْعَةَ عَشَرَ، الَّذِينَ جَازُوا مَعَهُ النَّهْرَ، قَالَ: وَلَمْ يُجَاوِزْ مَعَهُ النَّهْرَ إِلَّا مُؤْمِنٌ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ آپس میں یہ گفتگو کرتے تھے کہ غزوہ بدر کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی تعداد حضرت طالوت کے ساتھیوں کی تعداد کے برابر " جو جالوت سے جنگ کے موقع پر تھی " تین سو تیرہ تھی حضرت طالوت کے یہ وہی ساتھی تھے جنہوں نے ان کے ساتھ نہر کو عبور کیا تھا اور نہر وہی شخص عبور کرسکا تھا جو مؤمن تھا۔