مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 18526
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الشيباني ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحسان بن ثابت: " اهج المشركين، فإن جبريل معك" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ: " اهْجُ الْمُشْرِكِينَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3213، م: 2486
حدیث نمبر: 18527
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، انه صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء الآخرة، " فقرا والتين والزيتون" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّهُ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، " فَقَرَأَ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز عشاء پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18528
Save to word اعراب
حدثنا ابو خالد الاحمر ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم المغرب، " فقرا ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، " فَقَرَأَ ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز عشاء پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 767، م: 464 ون قوله: المغرب فشاذ، شذ به أبو خالد الأحمر، وسائر الرواة قالوا: العشاء لا المغرب
حدیث نمبر: 18529
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قوله: ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون سورة المائدة آية 44، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون سورة المائدة آية 45، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون سورة المائدة آية 47، قال: " هي في الكفار كلها" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَوْلُهُ: وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47، قَالَ: " هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیات کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ کافر ہیں پھر تمام کافروں کے متعلق فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ ظالم ہیں جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ فاسق ہیں یہ تینوں آیات کفار کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1700
حدیث نمبر: 18530
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا قنان بن عبد الله النهمي ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افشوا السلام تسلموا، والاشرة شر" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا قَنَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّهْمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْشُوا السَّلَامَ تَسْلَمُوا، وَالْأَشَرَةُ شَرُّ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام کو عام کرو سلامتی میں رہوگے اور تکبر بدترین چیز ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18531
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا قنان بن عبد الله النهمي ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، او منح منحة، او هدى زقاقا، كان كمن اعتق رقبة" . قال ابو عبد الرحمن: سمعت ابي يقول: كان يحيى بن آدم قليل الذكر للناس، ما سمعته ذكر احدا غير قنان، قال: قال لنا يوما: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس هذا من بابتكم".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا قَنَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّهْمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، أَوْ مَنَحَ مِنْحَةً، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً" . قال أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سمعت أبي يقول: كَانَ يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَلِيلَ الذِّكْرِ لِلنَّاسِ، مَا سَمِعْتُهُ ذَكَرَ أَحَدًا غَيْرَ قَنَانٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا يَوْمًا: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ هَذَا مِنْ بَابَتِكُمْ".
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے، جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات
حدیث نمبر: 18532
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الشيباني ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهى عن سبع، قال: " نهى عن التختم بالذهب، وعن الشرب في آنية الفضة، وآنية الذهب، وعن لبس الديباج والحرير والإستبرق، وعن لبس القسي، وعن ركوب الميثرة الحمراء، وامر بسبع: عيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، وإبرار المقسم، ونصر المظلوم، وإجابة الداعي" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَى عَنْ سَبْعٍ، قَالَ: " نَهَى عَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَآنِيَةِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ وَالْحَرِيرِ وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ رُكُوبِ الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ، وَأَمَرَ بِسَبْعٍ: عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جانا چھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6235 ، م: 2066
حدیث نمبر: 18533
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا داود ، عن الشعبي ، عن البراء بن عازب ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم نحر، فقال: " لا يذبحن احد حتى نصلي"، فقام خالي، فقال: يا رسول الله، هذا يوم، اللحم فيه مكروه، وإني عجلت، وإني ذبحت نسيكتي لاطعم اهلي واهل داري او اهلي وجيراني، فقال:" قد فعلت فاعد ذبحا آخر" فقال: يا رسول الله، عندي عناق لبن هي خير من شاتي لحم، افاذبحها؟ قال:" نعم، وهي خير نسيكتك، ولا تقضي جذعة عن احد بعدك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ نَحْرٍ، فَقَالَ: " لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدٌ حَتَّى نُصَلِّيَ"، فَقَامَ خَالِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ، اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ، وَإِنِّي عَجَّلْتُ، وَإِنِّي ذَبَحْتُ نَسِيكَتِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَأَهْلَ دَارِي أَوْ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ:" قَدْ فَعَلْتَ فَأَعِدْ ذَبْحًا آخَرَ" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، أَفَأَذْبَحُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَهِيَ خَيْرُ نَسِيكَتِكَ، وَلَا تَقْضِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 955، م: 1961
حدیث نمبر: 18534
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن منهال بن عمرو ، عن زاذان ، عن البراء بن عازب ، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الانصار، فانتهينا إلى القبر، ولما يلحد، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجلسنا حوله، وكان على رءوسنا الطير، وفي يده عود ينكت في الارض، فرفع راسه، فقال: " استعيذوا بالله من عذاب القبر" . مرتين او ثلاثا. ثم قال:" إن العبد المؤمن إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة، نزل إليه ملائكة من السماء بيض الوجوه، كان وجوههم الشمس، معهم كفن من اكفان الجنة، وحنوط من حنوط الجنة، حتى يجلسوا منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت عليه السلام حتى يجلس عند راسه، فيقول: ايتها النفس الطيبة، اخرجي إلى مغفرة من الله ورضوان"، قال:" فتخرج تسيل كما تسيل القطرة من في السقاء، فياخذها، فإذا اخذها لم يدعوها في يده طرفة عين حتى ياخذوها، فيجعلوها في ذلك الكفن، وفي ذلك الحنوط، ويخرج منها كاطيب نفحة مسك وجدت على وجه الارض". قال:" فيصعدون بها، فلا يمرون يعني بها على ملإ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الطيب؟! فيقولون: فلان بن فلان، باحسن اسمائه التي كانوا يسمونه بها في الدنيا، حتى ينتهوا بها إلى السماء الدنيا، فيستفتحون له، فيفتح لهم، فيشيعه من كل سماء مقربوها إلى السماء التي تليها، حتى ينتهى به إلى السماء السابعة، فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتاب عبدي في عليين، واعيدوه إلى الارض، فإني منها خلقتهم، وفيها اعيدهم، ومنها اخرجهم تارة اخرى". قال:" فتعاد روحه في جسده، فياتيه ملكان، فيجلسانه، فيقولان له: من ربك؟ فيقول: ربي الله، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: ديني الإسلام، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هو رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيقولان له: وما علمك؟ فيقول: قرات كتاب الله، فآمنت به وصدقت، فينادي مناد في السماء: ان صدق عبدي، فافرشوه من الجنة، والبسوه من الجنة، وافتحوا له بابا إلى الجنة". قال:" فياتيه من روحها وطيبها، ويفسح له في قبره مد بصره". قال:" وياتيه رجل حسن الوجه، حسن الثياب، طيب الريح، فيقول: ابشر بالذي يسرك، هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول له: من انت؟ فوجهك الوجه يجيء بالخير، فيقول: انا عملك الصالح، فيقول: رب اقم الساعة حتى ارجع إلى اهلي ومالي". قال:" وإن العبد الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة، نزل إليه من السماء ملائكة سود الوجوه، معهم المسوح، فيجلسون منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند راسه، فيقول: ايتها النفس الخبيثة، اخرجي إلى سخط من الله وغضب". قال:" فتفرق في جسده، فينتزعها كما ينتزع السفود من الصوف المبلول، فياخذها، فإذا اخذها لم يدعوها في يده طرفة عين حتى يجعلوها في تلك المسوح، ويخرج منها كانتن ريح جيفة وجدت على وجه الارض، فيصعدون بها، فلا يمرون بها على ملإ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الخبيث؟! فيقولون: فلان بن فلان، باقبح اسمائه التي كان يسمى بها في الدنيا، حتى ينتهى به إلى السماء الدنيا، فيستفتح له، فلا يفتح له" ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تفتح لهم ابواب السماء ولا يدخلون الجنة حتى يلج الجمل في سم الخياط سورة الاعراف آية 40، فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتابه في سجين في الارض السفلى، فتطرح روحه طرحا. ثم قرا: ومن يشرك بالله فكانما خر من السماء فتخطفه الطير او تهوي به الريح في مكان سحيق سورة الحج آية 31، فتعاد روحه في جسده، وياتيه ملكان، فيجلسانه، فيقولان له: من ربك؟ فيقول: هاه هاه لا ادري، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: هاه هاه لا ادري، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هاه هاه لا ادري، فينادي مناد من السماء: ان كذب فافرشوا له من النار، وافتحوا له بابا إلى النار، فياتيه من حرها وسمومها، ويضيق عليه قبره حتى تختلف فيه اضلاعه، وياتيه رجل قبيح الوجه، قبيح الثياب، منتن الريح، فيقول: ابشر بالذي يسوؤك، هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول: من انت؟ فوجهك الوجه يجيء بالشر، فيقول: انا عملك الخبيث، فيقول: رب لا تقم الساعة" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ، وَلَمَّا يُلْحَدْ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، وَكَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ، وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ" . مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، نَزَلَ إِلَيْهِ مَلَائِكَةٌ مِنَ السَّمَاءِ بِيضُ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الشَّمْسُ، مَعَهُمْ كَفَنٌ مِنْ أَكْفَانِ الْجَنَّةِ، وَحَنُوطٌ مِنْ حَنُوطِ الْجَنَّةِ، حَتَّى يَجْلِسُوا مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ، ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَيَقُولُ: أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ، اخْرُجِي إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ"، قَالَ:" فَتَخْرُجُ تَسِيلُ كَمَا تَسِيلُ الْقَطْرَةُ مِنْ فِي السِّقَاءِ، فَيَأْخُذُهَا، فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَأْخُذُوهَا، فَيَجْعَلُوهَا فِي ذَلِكَ الْكَفَنِ، وَفِي ذَلِكَ الْحَنُوطِ، وَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَطْيَبِ نَفْحَةِ مِسْكٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ". قَالَ:" فَيَصْعَدُونَ بِهَا، فَلَا يَمُرُّونَ يَعْنِي بِهَا عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: مَا هَذَا الرُّوحُ الطَّيِّبُ؟! فَيَقُولُونَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، بِأَحْسَنِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانُوا يُسَمُّونَهُ بِهَا فِي الدُّنْيَا، حَتَّى يَنْتَهُوا بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَسْتَفْتِحُونَ لَهُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، فَيُشَيِّعُهُ مِنْ كُلِّ سَمَاءٍ مُقَرَّبُوهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي تَلِيهَا، حَتَّى يُنْتَهَى بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: اكْتُبُوا كِتَابَ عَبْدِي فِي عِلِّيِّينَ، وَأَعِيدُوهُ إِلَى الْأَرْضِ، فَإِنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى". قَالَ:" فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ، فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ، فَيُجْلِسَانِهِ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: دِينِيَ الْإِسْلَامُ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُولُ: هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولَانِ لَهُ: وَمَا عِلْمُكَ؟ فَيَقُولُ: قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ، فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ، فَيُنَادِي مُنَادٍ فِي السَّمَاءِ: أَنْ صَدَقَ عَبْدِي، فَأَفْرِشُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ". قَالَ:" فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا، وَيُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ مَدَّ بَصَرِهِ". قَالَ:" وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْهِ، حَسَنُ الثِّيَابِ، طَيِّبُ الرِّيحِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُرُّكَ، هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ، فَيَقُولُ لَهُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ يَجِيءُ بِالْخَيْرِ، فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ، فَيَقُولُ: رَبِّ أَقِمْ السَّاعَةَ حَتَّى أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي وَمَالِي". قَالَ:" وَإِنَّ الْعَبْدَ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، نَزَلَ إِلَيْهِ مِنَ السَّمَاءِ مَلَائِكَةٌ سُودُ الْوُجُوهِ، مَعَهُمْ الْمُسُوحُ، فَيَجْلِسُونَ مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ، ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَيَقُولُ: أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ، اخْرُجِي إِلَى سَخَطٍ مِنَ اللَّهِ وَغَضَبٍ". قَالَ:" فَتُفَرَّقُ فِي جَسَدِهِ، فَيَنْتَزِعُهَا كَمَا يُنْتَزَعُ السَّفُّودُ مِنَ الصُّوفِ الْمَبْلُولِ، فَيَأْخُذُهَا، فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَجْعَلُوهَا فِي تِلْكَ الْمُسُوحِ، وَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ، فَيَصْعَدُونَ بِهَا، فَلَا يَمُرُّونَ بِهَا عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: مَا هَذَا الرُّوحُ الْخَبِيثُ؟! فَيَقُولُونَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، بِأَقْبَحِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانَ يُسَمَّى بِهَا فِي الدُّنْيَا، حَتَّى يُنْتَهَى بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيُسْتَفْتَحُ لَهُ، فَلَا يُفْتَحُ لَهُ" ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ سورة الأعراف آية 40، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: اكْتُبُوا كِتَابَهُ فِي سِجِّينٍ فِي الْأَرْضِ السُّفْلَى، فَتُطْرَحُ رُوحُهُ طَرْحًا. ثُمَّ قَرَأَ: وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ سورة الحج آية 31، فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ، وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ، فَيُجْلِسَانِهِ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ: أَنْ كَذَبَ فَافْرِشُوا لَهُ مِنَ النَّارِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ، فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا، وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ، وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ، قَبِيحُ الثِّيَابِ، مُنْتِنُ الرِّيحِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُوؤكَ، هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ، فَيَقُولُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ يَجِيءُ بِالشَّرِّ، فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ، فَيَقُولُ: رَبِّ لَا تُقِمْ السَّاعَةَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرادین کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرادین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحد نگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18535
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، حدثنا المنهال بن عمرو ، عن ابي عمر زاذان ، قال: سمعت البراء بن عازب ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الانصار، فانتهينا إلى القبر ولما يلحد. قال: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجلسنا معه، فذكر نحوه، وقال: " فينتزعها تتقطع معها العروق والعصب" قال ابي: وكذا قال زائدة.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي عُمَرَ زَاذَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ. قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ: " فَيَنْتَزِعُهَا تَتَقَطَّعُ مَعَهَا الْعُرُوقُ وَالْعَصَبُ" قَالَ أَبِي: وَكَذَا قَالَ زَائِدَةُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    41    42    43    44    45    46    47    48    49    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.