حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو إسحاق انباني، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يخطب، حدثنا البراء وكان غير كذوب، انهم كانوا " إذا صلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرفع راسه من الركوع، قاموا قياما حتى يروه قد سجد، فيسجدوا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يَخْطُبُ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَكَانَ غَيْرَ كَذُوبٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا " إِذَا صَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَرَوْهُ قَدْ سَجَدَ، فَيَسْجُدُوا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: طلحة اخبرني، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من منح منحة ورق او منح ورقا او هدى زقاقا، او سقى لبنا، كان له عدل رقبة، او نسمة، ومن قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير عشر مرات، كان له كعدل رقبة، او نسمة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: طَلْحَةُ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَنَحَ مِنْحَةَ وَرِقٍ أَوْ مَنَحَ وَرِقًا أَوْ هَدَى زُقَاقًا، أَوْ سَقَى لَبَنًا، كَانَ لَهُ عَدْلَ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، كَانَ لَهُ كَعَدْلِ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے
قال: وكان ياتينا إذا قمنا إلى الصلاة، فيمسح عواتقنا او صدورنا، وكان يقول: " لا تختلفوا فتختلف قلوبكم" . وكان يقول:" إن الله وملائكته يصلون على الصف الاول، او الصفوف الاول" .قَالَ: وَكَانَ يَأْتِينَا إِذَا قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَيَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا أَوْ صُدُورَنَا، وَكَانَ يَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . وَكَانَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ، أَوْ الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مدینہ کو یثرب کہہ کر پکارے اسے اللہ سے استغفار کرنا چاہے یہ تو طابہ ہے طابہ (پاکیزہ)
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد، ولاضطرابه فيه
حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، اخبرنا شعبة ، عن الحكم ، ان مطر بن ناجية استعمل ابا عبيدة بن عبد الله على الصلاة ايام ابن الاشعث، فكان إذا رفع راسه من الركوع، قام قدر ما اقول، او يقول، وقد قال قدر قوله:" اللهم ربنا لك الحمد ملء السماوات، وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد، اهل الثناء والمجد، لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد"، قال الحكم:، فحدثت ذاك عبد الرحمن بن ابي ليلى ، فقال: حدثني البراء بن عازب ، قال: كان " ركوع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإذا رفع راسه من الركوع، وسجوده، وما بين السجدتين قريبا من السواء" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، أن مطر بنَ ناجية اسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى الصَّلَاةِ أَيَّامَ ابْنِ الْأَشْعَثِ، فَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامَ قَدْرَ مَا أَقُولُ، أَوْ يقول، وَقَدْ قَالَ قَدْرَ قَوْلِهِ:" اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدَ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"، قَالَ الْحَكَمُ:، فَحَدَّثْتُ ذَاكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ " رُكُوعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" .
حکم رحمہ اللہ سے مروی ہے ابن اشعث کے ایام خروج میں مطربن ناجیہ نے ابوعبیدہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو نماز کے لئے مقرر کردیا تھا وہ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے جتنی دیر میں میں یہ کلمات کہہ سکتا ہوں (جن کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ اے ہمارے رب تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں آسمان جن سے بھرجائیں اور زمین جن سے بھرپور ہوجائے اور آپ چاہیں وہ بھی اس سے بھرجائے جسے آپ کچھ دے دیں اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور کسی منصب والے کا منصب آپ کے سامنے کچھ کام نہیں آسکتا۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدے سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يخطب، فقال: حدثنا البراء فكان غير كذوب، انهم كانوا " إذا صلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرفع راسه من الركوع، قاموا قياما حتى يروه ساجدا، ثم سجدوا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ فَكَانَ غَيْرَ كَذُوبٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا " إِذَا صَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَرَوْهُ سَاجِدًا، ثُمَّ سَجَدُوا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔
حدثنا ابو بكر بن عياش ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، قال: فاحرمنا بالحج، فلما قدمنا مكة، قال: " اجعلوا حجكم عمرة". قال: فقال الناس: يا رسول الله، قد احرمنا بالحج، فكيف نجعلها عمرة؟! قال:" انظروا ما آمركم به فافعلوا". فردوا عليه القول، فغضب، ثم انطلق حتى دخل على عائشة غضبان، فرات الغضب في وجهه، فقالت: من اغضبك اغضبه الله؟ قال:" وما لي لا اغضب وانا آمر بالامر فلا اتبع" .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، قَالَ: فَأَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ، قَالَ: " اجْعَلُوا حَجَّكُمْ عُمْرَةً". قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَكَيْفَ نَجْعَلُهَا عُمْرَةً؟! قَالَ:" انْظُرُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ فَافْعَلُوا". فَرَدُّوا عَلَيْهِ الْقَوْلَ، فَغَضِبَ، ثُمَّ انْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ غَضْبَانَ، فَرَأَتْ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَتْ: مَنْ أَغْضَبَكَ أَغْضَبَهُ اللَّهُ؟ قَالَ:" وَمَا لِي لَا أَغْضَبُ وَأَنَا آمُرُ بِالْأَمْرِ فَلَا أُتَّبَعُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ روانہ ہوئے ہم نے حج کا احرام باندھ لیاجب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے حج کے اس احرام کو عمرے سے بدل لولوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم نے تو حج کا احرام باندھ رکھا ہے ہم اسے عمرے میں کیسے تبدیل کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس کے مطابق عمل کرو کچھ لوگوں نے پھر وہی بات دہرائی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آکر وہاں سے چلے گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس اسی غصے کی کیفیت میں پہنچے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے تو کہنے لگیں کہ آپ کو کس نے غصہ دلایا؟ اللہ اس پر اپنا غصہ اتارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کیوں غصے میں نہ آؤں جبکہ میں ایک کام کا حکم دے رہا ہوں اور میری بات نہیں مانی جارہی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سماع أبى بكر بن عياش من أبى إسحاق ليس بذاك القوي، وأبو إسحاق لم يصرح بسماعه من البراء
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ليث ، عن عمرو بن مرة ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" اي عرى الإسلام اوثق؟" قالوا: الصلاة. قال:" حسنة، وما هي بها". قالوا: الزكاة. قال:" حسنة، وما هي بها". قالوا: صيام رمضان. قال:" حسن، وما هو به". قالوا: الحج. قال:" حسن وما هو به". قالوا: الجهاد. قال:" حسن وما هو به". قال:" إن اوثق عرى الإيمان ان تحب في الله، وتبغض في الله" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَيُّ عُرَى الْإِسْلَامِ أَوْثَق؟" قَالُوا: الصَّلَاةُ. قَالَ:" حَسَنَةٌ، وَمَا هِيَ بِهَا". قَالُوا: الزَّكَاةُ. قَالَ:" حَسَنَةٌ، وَمَا هِيَ بِهَا". قَالُوا: صِيَامُ رَمَضَانَ. قَالَ:" حَسَنٌ، وَمَا هُوَ بِهِ". قَالُوا: الْحَجُّ. قَالَ:" حَسَنٌ وَمَا هُوَ بِهِ". قَالُوا: الْجِهَادُ. قَالَ:" حَسَنٌ وَمَا هُوَ بِهِ". قَالَ:" إِنَّ أَوْثَق عُرَى الْإِيمَانِ أَنْ تُحِبَّ فِي اللَّهِ، وَتُبْغِضَ فِي اللَّهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پوچھنے لگے اسلام کی کون سے رسی سب سے زیادہ مضبوط ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا نماز، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب اس کے بعد؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا زکوۃ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ماہ رمضان کے روزے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حج بیت اللہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جہاد، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت خوب کہہ کر فرمایا ایمان کی سب سے مضبوط رسی یہ ہے کہ تم اللہ کی رضا کے لئے کسی سے محبت یا نفرت کرو۔
حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، قال: مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم بيهودي محمم مجلود، فدعاهم، فقال:" اهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟" فقالوا: نعم، قال: فدعا رجلا من علمائهم، فقال:" انشدك بالله الذي انزل التوراة على موسى، اهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟" فقال: لا والله، ولولا انك انشدتني بهذا لم اخبرك، نجد حد الزاني في كتابنا الرجم، ولكنه كثر في اشرافنا، فكنا إذا اخذنا الشريف، تركناه، وإذا اخذنا الضعيف، اقمنا عليه الحد، فقلنا: تعالوا حتى نجعل شيئا نقيمه على الشريف والوضيع، فاجتمعنا على التحميم والجلد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني اول من احيا امرك إذ اماتوه". قال: فامر به فرجم، فانزل الله عز وجل: يايها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر إلى قوله يقولون إن اوتيتم هذا فخذوه سورة المائدة آية 41، يقولون: ائتوا محمدا، فإن افتاكم بالتحميم والجلد، فخذوه وإن افتاكم بالرجم، فاحذروا. إلى قوله ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون قال في اليهود إلى قوله ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون سورة المائدة آية 44 - 45، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون سورة المائدة آية 47 قال:" هي في الكفار كلها" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ، فَدَعَاهُمْ، فَقَالَ:" أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُم؟" فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، فَقَالَ:" أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟" فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، وَلَوْلَا أَنَّكَ أَنْشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ، وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ، تَرَكْنَاهُ، وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ، أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقُلْنَا: تَعَالَوْا حَتَّى نَجْعَلَ شَيْئًا نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ". قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ سورة المائدة آية 41، يَقُولُونَ: ائْتُوا مُحَمَّدًا، فَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالتَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ، فَخُذُوهُ وَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالرَّجْمِ، فَاحْذَرُوا. إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ قَالَ فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 44 - 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47 قَالَ:" هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے لوگ ایک یہودی کے لے گذرے جس کے چہرے پر سیاہی ملی ہوئی تھی اور اسے کوڑے مارے گئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک عالم (پادری) کو بلایا اور فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل فرمائی کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی سزا پاتے ہو؟ اس نے قسم کھا کر کہا نہیں اگر آپ نے مجھے اتنی بڑی قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کو اس سے آگاہ نہ کرتا ہم اپنی کتاب میں زانی کی سزا رجم ہی پاتے ہیں لیکن ہمارے شرفاء میں زناء کی بڑی کثرت ہوگئی ہے اس لئے جب ہم کسی معزز آدمی کو پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے اور کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد جاری کردیتے پھر ہم نے سوچا کہ ہم ایک سزا ایسی مقرر کرلیتے ہیں جو ہم معزز اور کمزور دونوں پر جاری کرسکیں، چناچہ ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے پر اتفاق رائے کرلیا یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! میں سب سے پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کر رہا ہوں جبکہ انہوں نے اسے مردہ کردیا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اے پیغمبر! کفر کی طرف تیزی سے لپکنے والے آپ کو غمگین نہ کردیں جو کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ ملے تولے لو یعنی تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کا فتویٰ دیں تو اسے قبول کرلو اور اگر رجم کا حکم دیں تو اسے چھوڑ دو پھر یہودیوں کے متعلق خاص طور پر فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ کافر ہیں پھر تمام کافروں کے متعلق فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ ظالم ہیں جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ فاسق ہیں راوی کہتے ہیں کہ ان تینوں آیتوں کا تعلق کافروں سے ہے۔