حدثنا حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " ما كل ما نحدثكموه سمعناه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولكن حدثنا اصحابنا، وكانت تشغلنا رعية الإبل" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " مَا كُلُّ مَا نُحَدِّثُكُمُوهُ سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، وَكَانَتْ تَشْغَلُنَا رَعِيَّةُ الْإِبِلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ساری حدیثیں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے نہیں سنیں ہمارے ساتھی بھی ہم سے احادیث بیان کرتے تھے اونٹوں کو چرانے کی وجہ سے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت زیادہ حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء او غيره ، قال: جاء رجل من الانصار بالعباس قد اسره، فقال العباس: يا رسول الله، ليس هذا اسرني، اسرني رجل من القوم انزع من هيئته كذا وكذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للرجل: " لقد آزرك الله بملك كريم" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ أَوْ غَيْرِهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِالْعَبَّاسِ قَدْ أَسَرَهُ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ هَذَا أَسَرَنِي، أَسَرَنِي رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنْزِعُ مِنْ هَيْئَتِهِ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ: " لَقَدْ آزَرَكَ اللَّهُ بِمَلَكٍ كَرِيمٍ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو (غزوہ بدر کے موقع پر ') قیدی بنا کر لایا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کہنے لگے یاسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس شخص نے قید نہیں کیا مجھے تو ایک دوسرے آدمی نے قید کیا ہے جس کی ہیئت میں سے فلاں فلاں چیزیاد ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا اللہ نے ایک معزز فرشتے کے ذریعے تمہاری مدد فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد أبى أحمد عن سفيان، وهو كثير الخطأ عنه ، وأبو إسحاق لم يجزم بروايته عن البراء، فقال: أو غيره
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحب الانصار إلا مؤمن، ولا يبغضهم إلا منافق، من احبهم احبه الله، ومن ابغضهم ابغضه الله" . قال شعبة: قلت لعدي: انت سمعت من البراء؟ قال: إياي يحدث.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُحِبُّ الْأَنْصَارَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، مَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ" . قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِعَدِيٍّ: أَنْتَ سَمِعْتَ مِنَ الْبَرَاءِ؟ قَالَ: إِيَّايَ يُحَدِّثُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار سے وہی محبت کرے گا جو مؤمن ہو اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہو جو ان سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے اور جوان سے نفرت کرے اللہ اس سے نفرت کرے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو اٹھا کر رکھا تھا اور فرما رہے تھے میں اس سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کو انتظام کیا گیا ہے۔
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا عدي بن ثابت ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في سفر، " فقرا في العشاء الآخرة في إحدى الركعتين ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ، " فَقَرَأَ فِي الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا الاشعث بن سليم ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، قال: فذكر ما امرهم من: عيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، وإبرار المقسم، وإجابة الداعي، ونصر المظلوم، ونهانا عن آنية الفضة، وعن خاتم الذهب او قال: حلقة الذهب، والإستبرق، والحرير، والديباج، والميثرة، والقسي" ..حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، قَالَ: فَذَكَرَ مَا أَمَرَهُمْ مِنْ: عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَنَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ قَالَ: حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْمِيثَرَةِ، وَالْقَسِّيِّ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جاناچھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں اور مؤذن کی آواز جہاں تک جاتی ہے اور جو بھی خشک یا تر چیز اسے سنتی ہے تو اس کی تصدیق کرتی ہے اور اس کی برکت سے مؤذن کی مغفرت کردی جاتی ہے اور اسے ان لوگوں کا اجر بھی ملتا ہے جو اس کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وله مثل أجر من صلى معه ، وهذا إسناد ضعيف، قتادة مدلس، وقد عنعن، وفي سماعه من أبى إسحاق نظر