كتاب المناسك كتاب المناسك غیر محرم کے شکار کرنے کا بیان
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (حدیبیہ کے سال) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے تو وہ اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے، وہ حالت احرام میں تھے جبکہ وہ خود حالت احرام میں نہیں تھے، انہوں نے میرے دیکھنے سے پہلے ایک جنگلی گدھا دیکھا، جب انہوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا حتی کہ ابوقتادہ نے اسے دیکھ لیا، وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور ان (اپنے ساتھیوں) سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے اس کا کوڑا پکڑا دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا، انہوں نے خود اسے لیا اور اس پر حملہ کر دیا اور اسے زخمی کر دیا، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے اسے کھایا، لیکن انہیں ندامت و پریشانی ہوئی، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس کا کوئی حصہ تمہارے پاس ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اس کا ایک پاؤں ہمارے پاس ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے لیا اور اسے کھایا۔ اور صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے: جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی نے اسے کہا تھا کہ اس پر حملہ کرو؟ یا اس کی طرف اشارہ کیا ہو؟“ انہوں نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا جو گوشت باقی بچا ہے اسے کھاؤ۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2854) و مسلم (57. 1196/58)» |