مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج تمتع اور قرن کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2557
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: تمتع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بالعمرة إلى الحج فساق معه الهدي من ذي الحليفة وبدا فاهل بالعمرة ثم اهل بالحج فتمتع الناس مع النبي صلى الله عليه وسلم بالعمرة إلى الحج فكان من الناس من اهدى ومنهم من لم يهد فلما قدم النبي صلى الله عليه وسلم مكة قال للناس: «من كان منكم اهدى فإنه لا يحل من شيء حرم منه حتى يقضي حجه ومن لم يكن منكم اهدى فليطف بالبيت وبالصفا والمروة وليقصر وليحلل ثم ليهل بالحج وليهد فمن لم يجد هديا فيلصم ثلاثة ايام في الحج وسبعة إذا رجع إلى اهله» فطاف حين قدم مكة واستلم الركن اول شيء ثم خب ثلاثة اطواف ومشى اربعا فركع حين قضى طوافه بالبيت عند المقام ركعتين ثم سلم فانصرف فاتى الصفا فطاف بالصفا والمروة سبعة اطواف ثم لم يحل من شيء حرم منه حتى قضى حجه ونحر هديه يوم النحر وافاض فطاف بالبيت ثم حل من كل شيء حرم منه وفعل مثل ما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم من ساق الهدي من الناس وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَأَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ فَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ: «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وليُهد فمنْ لم يجدْ هَديا فيلصم ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ» فَطَافَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ وَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَمَشَى أَرْبَعًا فَرَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَاقَ الْهَدْي من النَّاس
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر حج کے ساتھ عمرہ ملایا تھا، آپ ذوالحلیفہ سے قربانی کا جانور اپنے ساتھ لے گئے تھے، آپ نے پہلے عمرہ کا احرام باندھا، پھر حج کا احرام باندھا، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے بھی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کو عمرے کے ساتھ ملا کر فائدہ حاصل کیا، کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو قربانی کے جانور اپنے ساتھ لے کر گئے اور ان میں سے کچھ ایسے بھی تھے جو قربانی کے جانور ساتھ نہیں لائے تھے، جب نبی مکہ پہنچے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں سے فرمایا: تم میں سے جو شخص قربانی کا جانور ساتھ لایا ہے تو اس کے لیے کوئی چیز حلال نہیں جو اس پر حرام تھی حتی کہ وہ اپنا حج پورا کر لے، اور جو شخص قربانی کا جانور ساتھ نہیں لایا تو وہ بیت اللہ کا طواف کرے، صفا مروہ کی سعی کرے، بال کٹوا کر احرام کھول دے، پھر (حج کے موقع پر) حج کے لیے احرام باندھے، اور قربانی کرے، تو جو شخص قربانی کا جانور نہ پائے تو وہ تین روزے ایام حج میں اور سات روزے اپنے گھر پہنچ کر رکھے۔ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ پہنچے تو آپ نے طواف کیا اور سب سے پہلے حجر اسود کو چوما، پھر آپ نے تین چکر دوڑ کر لگائے اور چار چکر معمول کی چال چل کر لگائے، جب آپ طواف مکمل کر چکے تو آپ نے مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ نے صفا و مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر لگائے، پھر آپ پر ان چیزوں میں سے کوئی بھی چیز حلال نہیں ہوئی تھی جو آپ پر حرام تھی حتی کہ آپ نے اپنا حج مکمل کیا اور قربانی کے دن قربانی کی اور بیت اللہ شریف پہنچ کر طوافِ افاضہ کیا، پھر آپ کے لیے وہ تما م چیزیں حلال ہو گئیں جو آپ پر حرام ہوئیں تھیں، اور جو لوگ قربانی کے جانور ساتھ لائے تھے انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1691) و مسلم (174 /1227)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.