اخبرنا عيسى بن يونس، نا سعدان الجهني، عن سعد ابي المجاهد الطائي، عن ابي المدلة، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قلت: يا رسول الله ما بناء الجنة، قال: ((لبنة من ذهب، ولبنة من فضة وملاطها المسك، وتربتها الزعفران وحصبتها اللؤلؤ، من يدخلها ينعم لا يباس ولا يخرق ثيابه، ولا يبلى شبابه)).أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ، عَنْ سَعْدٍ أَبِي الْمُجَاهِدِ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُدِلَّةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بِنَاءُ الْجَنَّةِ، قَالَ: ((لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ، وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ وَحَصْبَتُهَا اللُّؤْلُؤُ، مَنْ يَدْخُلُهَا يَنْعَمُ لَا يَبْأَسُ وَلَا يَخْرَقُ ثِيَابُهُ، وَلَا يَبْلَى شَبَابُهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جنت کی تعمیر کس طرح کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی ہے، اس کا گارا کستوری کا ہے، اس کی مٹی زعفران ہے، اس کے سنگریزے موتیوں کے ہیں، جو اس میں داخل ہو گا، وہ خوش گوار رہے گا مایوس نہیں ہو گا، اس کی پوشاک بوسیدہ ہو گی نہ اس کی جوانی ڈھلے گی۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 445/2. قال شعيب الارناوط ـ صحيح.»