کاشتکاری کا بیان खेती-बाड़ी के बारे में آدھی (یا کم و زیادہ) پیداوار پر بٹائی کرنا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے کھیتی اور پھل کی نصف پیداوار پر معاملہ کیا تھا اور (جو اناج یا میوہ اس میں پیدا ہوتا وہ آدھا آدھا تقسیم ہوتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو سو وسق یعنی اسی (80) وسق کھجور اور بیس (20) وسق جو دے دیا کرتے تھے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (مزارعت) سے منع نہیں فرمایا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اگر کوئی شخص تم میں سے (اپنی زمین) اپنے بھائی کو مفت ہی دیدے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ اس پر کچھ کرایہ لے۔“
|