وتر کا بیان वित्र के बारे में رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد قنوت کا پڑھنا۔ “ रुकू से पहले और रुकु के बाद दुआ क़ुनूत पढ़ना ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھا تھا؟ انہوں نے کہا ہاں، پھر پوچھا گیا کہ کیا رکوع سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا رکوع کے بعد کچھ دنوں تک۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ ان سے قنوت کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بیشک قنوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پڑھی جاتی تھی۔ پھر پوچھا گیا کہ رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رکوع سے پہلے۔ کہا گیا کہ فلاں شخص نے آپ سے نقل کر کے یہ خبر دی کہ آپ نے کہا کہ رکوع کے بعد (قنوت پڑھی تھی)۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ جھوٹا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک مہینہ رکوع کے بعد قنوت پڑھی تھی میں خیال کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو جو قاری (قرآن) کہلاتے تھے اور ستر کے قریب تھے (نجد کے) مشرکوں کی طرف بھیجا نہ کہ ان لوگوں کی طرف (جنہوں نے ان کو قتل کیا) اور ان کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان عہد (صلح) تھا (مگر ان لوگوں نے بدعہدی کی اور ان قاریوں کو بے وجہ قتل کر دیا) پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینے تک ان کے لیے بددعا کرتے رہے۔ اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک قنوت پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”رعل“ اور ”ذکوان“ قبیلوں پر بددعا کرتے رہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ قنوت مغرب اور فجر کی نماز میں (پڑھی جاتی) تھی۔
|