صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2159. ‏(‏418‏)‏ بَابُ حَجِّ الْأَكْرِيَاءِ،
حج کے لئے کرائے پر سواری دینا اور سواری والے کا خود بھی حج کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: Q3051
Save to word اعراب
والدليل على ان اكر المرء نفسه في العمل طلق مباح، إذ هو من ابتغاء فضل الله لاخذه الاجرة على ذلكوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ أَكْرَ الْمَرْءِ نَفْسَهُ فِي الْعَمَلِ طَلْقٌ مُبَاحٌ، إِذْ هُوَ مِنِ ابْتِغَاءِ فَضْلِ اللَّهِ لِأَخْذِهِ الْأُجْرَةَ عَلَى ذَلِكَ
اس کی دلیل یہ ہے کہ جائز کاموں میں پیسے معاوضہ لینا مطلقاً درست ہے کیونکہ یہ اللہ کے فضل (تجارت) پر محنت مزدوری لی جارہی ہے اور یہ اجرت لینا جائز ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3051
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني ، حدثنا مروان بن معاوية ، حدثنا العلاء بن المسيب ، عن ابي امامة التيمي ، قال: قلت لابن عمر : إنا قوم نكري في هذه الوجه، وإن قومي يزعمون انه لا حج لنا، فقال ابن عمر: الستم تطوفون بالبيت؟ الستم تسعون بين الصفا والمروة؟ الستم، الستم، إن رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله مثل ما سالتني فلم يدر ما يرد عليه حتى نزلت: ليس عليكم جناح ان تبتغوا فضلا من ربكم سورة البقرة آية 198، فدعاه فتلاها عليه، وقال:" انتم حجاج" ، حدثنا علي بن سعيد بن مسروق الكندي ، حدثنا يحيى بن ابي زائدة ، عن العلاء بن المسيب .حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ التَّيْمِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ : إِنَّا قَوْمٌ نُكْرِي فِي هَذِهِ الْوَجْهِ، وَإِنَّ قَوْمِي يَزْعُمُونَ أَنَّهُ لا حَجَّ لَنَا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَلَسْتُمْ تَطُوفُونَ بِالْبَيْتِ؟ أَلَسْتُمْ تَسْعَوْنَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟ أَلَسْتُمْ، أَلَسْتُمْ، إِنَّ رَجُلا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ مِثْلَ مَا سَأَلَتْنِي فَلَمْ يَدْرِ مَا يَرُدُّ عَلَيْهِ حَتَّى نَزَلَتْ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلا مِنْ رَبِّكُمْ سورة البقرة آية 198، فَدَعَاهُ فَتَلاهَا عَلَيْهِ، وَقَالَ:" أَنْتُمْ حُجَّاجٌ" ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ الْكِنْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ الْمُسَيِّبِ .
جناب ابوامامہ التیمی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ بیشک ہم لوگ سفر حج میں لوگوں کو کرائے پر سواریاں مہیا کرتے ہیں اور میری قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا حج ادا نہیں ہوتا (کیونکہ ہم کرائے پر دیئے ہوئے اونٹوں کو چلاتے ہیں) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا، کیا تم بیت الله کا طواف نہیں کرتے ہو؟ کیا تم صفا اور مروہ کی سعی نہیں کرتے ہو؟ کیا تم حج کے فلاں فلاں اعمال ادا نہیں کرتے ہو؟ بیشک ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اُس نے آپ سے ایسا ہی سوال پوچھا جیسا تم نے مجھ سے پوچھا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا جواب معلوم نہ تھا حتّیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی «‏‏‏‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 198] تم پرکوئی گناہ نہیں کہ تم (حج کے دوران) اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ چنانچہ آپ نے اُس شخص کو بلایا اور اُسے یہ آیت تلاوت کرکے سنائی اور فرمایا: کہ تم بھی حاجی ہو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 3052
Save to word اعراب
بهذا الإسناد، حدثنا الزعفراني ، حدثنا اسباط بن محمد القرشي ، عن الحسن بن عمرو الفقيمي ، وانا بريء من عهدته، عن ابي امامة التميمي ، قال: قلت لابن عمر، فذكر نحوه.بِهَذَا الإِسْنَادِ، حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ ، وَأَنَا بَرِيءٌ مِنْ عُهْدَتِهِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ التَّمِيمِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
امام صاحب نے نے گزشتہ حدیث کی ایک اور سند بیان کی۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.