صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2116. ‏(‏375‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِاسْمَ قَدْ يُنْفَى عَنِ الشَّيْءِ إِذَا لَمْ يَكُنْ وَاجِبًا، وَإِنْ كَانَ الْفِعْلُ مُبَاحًا‏.‏
اس بات کی دلیل کا بیان کہ کبھِ کسی چیز کی نفی کردی جاتی ہے جبکہ وہ چیز واجب نہیں ہوتی اگرچہ وہ چیز مباح ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2989
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، واحمد بن منيع ، وعلي بن خشرم ، قال علي اخبرنا , وقال الآخرون: حدثنا ابن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن عطاء ، عن ابن عباس : " ليس المحصب بشيء، إنما هو منزل نزله رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال ابو بكر: قول ابن عباس: ليس المحصب بشيء اراد ليس بشيء يجب على الناس نزوله، فنفي اسم الشيء عنه على المعنى الذي ترجمت الباب إذ العلم محيط ان نزول المحصب فعل، واسم الشيء واقع على الفعل، وإن كان الفعل مباحا، ولا واجباحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَ عَلِيٌّ أَخْبَرَنَا , وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : " لَيْسَ الْمُحَصَّبُ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَيْسَ الْمُحَصَّبُ بِشَيْءٍ أَرَادَ لَيْسَ بِشَيْءٍ يَجِبُ عَلَى النَّاسِ نُزُولُهُ، فَنَفي اسْمَ الشَّيْءِ عَنْهُ عَلَى الْمَعْنَى الَّذِي تَرْجَمْتُ الْبَابَ إِذِ الْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّ نُزُولَ الْمُحَصَّبِ فِعْلٌ، وَاسْمُ الشَّيْءِ وَاقِعٌ عَلَى الْفِعْلِ، وَإِنْ كَانَ الْفِعْلُ مُبَاحًا، وَلا وَاجِبًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وادی محصب میں اُترنا کوئی ضروری چیز نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو ایک اتفاقی منزل ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ وادی محصب میں اُترنا لوگوں پر واجب نہیں ہے۔ اس طرح انھوں نے ایک چیز کی نفی کی ہے اگر چہ وہ مباح ہے جیسا کہ میں نے اس باب کے عنوان میں ذکر کیا ہے کیونکہ یقینی بات ہے کہ وادی محصب میں ٹهہرنا ایک فعل ہے اور اس فعل پر وادی کا نام محصب واقع ہوا ہے (جس کی نفی کی گئی ہے کہ محصب کوئی چیز نہیں)۔ اگر چہ یہ فعل مباح ہے واجب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.