صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2114. ‏(‏373‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ أَعْلَمَهُمْ وَهُوَ بِمِنًى أَنْ يَنْزِلَ بِالْأَبْطَحِ‏.‏
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو منیٰ ہی میں بتادیا تھا کہ آپ وادی ابطح میں ٹھہریں گے۔ اور سیدنا ابو رافع کے اس قول سے ان کی مراد
حدیث نمبر: 2983
Save to word اعراب
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ وادی ابطح میں لگایا تھا اور آپ نے مجھے خیمہ لگانے کا حُکم نہیں دیا تھا۔ بس آپ تشریف لائے اور خیمے میں فروکش ہوگئے۔ یعنی آپ نے مجھے اس جگہ خیمہ لگانے کا حُکم نہیں دیا تھا۔ حضرت ابورافع کا یہ مطلب نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وادی ابطح میں خیمہ لگا ہو نے کی وجہ سے اُترے تھے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2984
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عزير الايلي ، ان سلامة حدثهم، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال حين اراد ان ينفر من منى: " نحن نازلون غدا إن شاء الله بخيف بني كنانة حيث تقاسموا على الكفر" ، يعني بذلك المحصب، ثم ذكر الحديث بمثل حديث يونس سواء، قال ابو بكر: سؤال النبي صلى الله عليه وسلم اين ينزل غدا في حجته إنما هو عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، فاما آخر القصة:" لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم"، فهو عن علي بن حسين، عن عمرو بن عثمان، عن اسامة، ومعمر، فيما احسب واهما في جمعه القصتين في هذا الإسناد، وقد بينت علة هذا الخبر في كتاب الكبيرحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُزَيْرَ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حِينَ أَرَادَ أَنْ يَنْفِرَ مِنْ مِنًى: " نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ" ، يَعْنِي بِذَلِكَ الْمُحَصَّبَ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ سَوَاءً، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: سُؤَالُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ يَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ إِنَّمَا هُوَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَمَّا آخِرُ الْقِصَّةِ:" لا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ"، فَهُوَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، وَمَعْمَرٌ، فِيمَا أَحْسِبُ وَاهِمًا فِي جَمْعِهِ الْقِصَّتَيْنِ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، وَقَدْ بَيَّنْتُ عِلَّةَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ سے روانگی کا ارادہ کرتے وقت فرمایا: ہم کل ان شاء اللہ، خیف بنی کنانہ میں اُتریں گے جہاں انھوں نے کفر پر اتحاد کی باہمی قسمیں اُٹھائی تھیں۔ آپ کی مراد وادی محصب تھی۔ پھر بقیہ روایت اوپر والی روایت کی مثل بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کہ آپ اپنے حج میں کل (مکّہ مکرّمہ میں) کہاں اُتریں گے۔ یہ روایت امام زہری نے ابوسلمہ کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے۔ جبکہ اس روایت کے آخر میں مذکورہ یہ قصّہ کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں ہوگا اور نہ کوئی کا فرکسی مسلمان کا وارث بنے گا، یہ علی بن حسین کی عمرو بن عثمان کے واسطے سے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں مروی ہے۔ میرے خیال میں معمر راوی کو وہم ہوا ہے اور اس واقعات کو اس سند کے ساتھ یکجا کردیا ہے۔ میں روایت کی علت کتاب الکبیر میں بیان کردی ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2985
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن علي بن حسين ، عن عمرو بن عثمان ، عن اسامة بن زيد ، قال: قلت يا رسول الله، اين تنزل غدا؟ وذلك في حجته، قال:" وهل ترك لنا عقيل منزلا؟ ثم قال:" نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة حيث قاسمت قريش على الكفر، وذلك ان بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم ان لا يناكحوهم، ولا يبايعوهم، ولا يؤووهم" ، قال معمر: قال الزهري: والخيف الوادي، قال: ثم قال:" لا يرث الكافر المسلم، ولا المسلم الكافر"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا؟ وَذَلِكَ فِي حَجَّتِهِ، قَالَ:" وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلا؟ ثُمَّ قَالَ:" نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ، وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لا يُنَاكِحُوهُمْ، وَلا يُبَايِعُوهُمْ، وَلا يُؤْوُوهُمْ" ، قَالَ مَعْمَرٌ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْخَيْفُ الْوَادِي، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" لا يَرِثُ الْكَافِرَ الْمُسْلِمُ، وَلا الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ"
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے حجة الوداع میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کل آپ مکّہ مکرّمہ میں کہاں تشریف فرما ہوںگے، آپ نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لئے کوئی مکان چھوڑا بھی ہے؟ پھر فرمایا: ہم کل خیف بنی کنانہ میں اُتریں گے جہاں قریش نے کفر پر اتحاد کی قسمیں کھائی تھیں۔ اور وہ اس طرح کہ بنو کنانہ اور قریش نے بنی ہاشم کے خلاف آپس میں یہ عہد کیا تھا کہ ان کے ساتھ نہ نکاح کریںگے اور نہ خرید و فروخت کریںگے اور نہ انھیں پناہ دیںگے۔ امام زہری رحمه الله فرماتے ہیں کہ خیف ایک وادی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہے اور نہ کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث بنے گا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2986
Save to word اعراب
ثنا بخبر ابن رافع الذي ذكرت، نصر بن علي الجهضمي ، وعبد الجبار بن العلاء ، وعلي بن خشرم ، قال عبد الجبار: ثنا سفيان، وقال نصر: اخبرنا سفيان بن عيينة ، وقال ابن خشرم: اخبرنا ابن عيينة، عن صالح بن كيسان ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي رافع ، قال: " ضربت قبة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالابطح، ولم يامرني ان انزل الابطح، فجاء فنزل" ، هذا حديث نصر، وقال علي: قال ابو رافع: لم يامرني ان انزل الابطح، وإنما جئت فضربت قبته، فجاء فنزل، وقال عبد الجبار: لم يامرني النبي صلى الله عليه وسلم ان اضرب قبته، إنما ضربت قبة النبي صلى الله عليه وسلم بالابطح، فنزل، وزاد عبد الجبار، قال: وكان ابو رافع على ثقل، وكان النبي صلى الله عليه وسلم منزله حين جاء من المدينة باعلى مكة، قال ابو رافع: فجئت فضربت قبته، فجاء فنزلثنا بِخَبَرِ ابْنِ رَافِعٍ الَّذِي ذَكَرْتُ، نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَ عَبْدِ الْجَبَّارِ: ثنا سُفْيَانُ، وَقَالَ نَصْرٌ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، وَقَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: " ضَرَبْتُ قُبَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْطَحِ، وَلَمْ يَأْمُرْنِي أَنْ أَنْزِلَ الأَبْطَحَ، فَجَاءَ فَنَزَلَ" ، هَذَا حَدِيثُ نَصْرٍ، وَقَالَ عَلِيٌّ: قَالَ أَبُو رَافِعٍ: لَمْ يَأْمُرْنِي أَنْ أَنْزِلَ الأَبْطَحَ، وَإِنَّمَا جِئْتُ فَضَرَبْتُ قُبَّتَهُ، فَجَاءَ فَنَزَلَ، وَقَالَ عَبْدُ الْجَبَّارِ: لَمْ يَأْمُرْنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَضْرِبَ قُبَّتَهُ، إِنَّمَا ضَرَبْتُ قُبَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْطَحِ، فَنَزَلَ، وَزَادَ عَبْدُ الْجَبَّارِ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو رَافِعٍ عَلَى ثِقَلٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلُهُ حِينَ جَاءَ مِنَ الْمَدِينَةِ بِأَعْلَى مَكَّةَ، قَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَجِئْتُ فَضَرَبْتُ قُبَّتَهُ، فَجَاءَ فَنَزَلَ
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ وادی ابطح میں لگا دیا۔ آپ نے مجھے وادی ابطح میں اُترنے کا حُکم نہیں دیا تھا پھر آپ تشریف لائے تو آپ اس خیمے میں فروکش ہوئے یہ روایت جناب نصر کی ہے اور جناب علی بن خشرم کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ نے مجھے وادی ابطح میں اُترنے کا حُکم نہیں دیا تھا بلکہ میں خود ہی آیا تو میں نے آپ کا خیمہ لگا دیا۔ پھر آپ بھی تشریف لے آئے اور خیمے میں فروکش ہوگئے۔ جناب عبدالجبار کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے خیمہ نصب کرنے کا حُکم نہیں دیا تھا۔ بلکہ میں نے خود ہی وادی ابطح میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خیمہ لگادیا تو آپ اس میں تشریف فرما ہوگئے۔ جناب عبدالجبار نے اپنی روایت میں یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں اور سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ وہ آپ کے سامان کے نگران تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منوّرہ سے تشریف لائے تھے تو آپ نے مکّہ مکرّمہ کی بالائی جانب قیام کیا تھا۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ خود بیان کرتے ہیں کہ پس میں وادی ابطح میں آیا تو میں نے آپ کا خیمہ لگا دیا۔ پھر آپ بھی آ گئے اور اس میں تشریف فرما ہوگئے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.