صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2084. ‏(‏343‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاسْتِقَاءِ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ؛
آب زمزم کنویں سے نکال کر لوگوں کو پلانا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q2946
Save to word اعراب
إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم انه عمل صالح، واعلم ان لولا ان يغلب المستقي منها على الاستقاء لنزع معهم‏.‏ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّهُ عَمَلٌ صَالِحٌ، وَأَعْلَمَ أَنَّ لَوْلَا أَنْ يُغْلَبَ الْمُسْتَقِي مِنْهَا عَلَى الِاسْتِقَاءِ لَنَزَعَ مَعَهُمْ‏.‏
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ یہ نیک عمل ہے۔ اور آپ نے یہ بھی بتایا ہے کہ اگر زمزم پلانے والوں کو تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں بھی ان کے ساتھ کنویں سے ڈول کھینچتا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2946
Save to word اعراب
حدثنا ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد بن عبد الله ، عن خالد ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء إلى السقاية فاستسقى، فقال العباس: يا فضل، اذهب إلى امك، فإيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بشراب من عندها، فقال:" اسقني"، فقال: يا رسول الله، إنهم يجعلون ايديهم فيه، فقال:" اسقني"، فشرب منه، ثم اتى زمزم، وهم يسقون ويعملون فيها، فقال:" اعملوا، فإنكم على عمل صالح"، ثم قال:" لولا ان تغلبوا لنزعت حتى اضع الحبل على هذه" يعني عاتقه، واشار إلى عاتقه ، قال ابو بكر: هذا من الجنس الذي نقول: إن الإشارة تقوم مقام النطقحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ إِلَى السِّقَايَةِ فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا فَضْلُ، اذْهَبْ إِلَى أُمِّكَ، فَإِيتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِهَا، فَقَالَ:" اسْقِنِي"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ أَيْدِيَهُمْ فِيهِ، فَقَالَ:" اسْقِنِي"، فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ، وَهُمْ يَسْقُونَ وَيَعْمَلُونَ فِيهَا، فَقَالَ:" اعْمَلُوا، فَإِنَّكُمْ عَلَى عَمَلٍ صَالِحٍ"، ثُمَّ قَالَ:" لَوْلا أَنْ تُغْلَبُوا لَنَزَعْتُ حَتَّى أَضَعَ الْحَبْلَ عَلَى هَذِهِ" يَعْنِي عَاتِقَهُ، وَأَشَارَ إِلَى عَاتِقِهِ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ: إِنَّ الإِشَارَةَ تَقُومُ مَقَامَ النُّطْقِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کے حوض کے پاس آئے اور پانی طلب کیا۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا اے فضل، اپنی والدہ کے پاس جاؤ اور اُس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مشروب لے آو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہی پانی پلادو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، لوگ اپنے ہاتھ اس پانی میں ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہی پانی پلا دو۔ آپ نے اس سے پانی پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمزم کے کنویں پر آئے تو (بنی عبدالمطلب) کے لوگ پانی نکال کر لوگوں کو پلا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح پانی نکال کر پلاتے رہو کیونکہ تم ایک نیک عمل کررہے ہو۔ پھر فرمایا: مجھے اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ تم مغلوب ہو جاؤ گے تو میں بھی اپنے اس کندھے پر رسّی رکھ کر ڈول کھینچتا، اور آپ نے اپنے کندھے کی طرف اشارہ کیا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ بات اسی قسم سے ہے جس کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ اشارہ بھی کلام کے قائم مقام ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.