صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1994. ‏(‏253‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّلْبِيَةِ بِعَرَفَاتٍ وَعَلَى الْمَوْقِفِ إِحْيَاءً لِلسُّنَّةِ إِذْ بَعْضُ النَّاسِ قَدْ كَانَ تَرَكَهُ فِي بَعْضِ الْأَزْمَانِ‏.‏
میدانِ عرفات اور موقف میں تلبیہ پکارنا مستحب ہے تاکہ یہ سنّت زندہ رہے کیونکہ کچھ لوگوں نے بعض اوقات میں تلبیہ کہنا چھوڑ دیا تھا
حدیث نمبر: 2830
Save to word اعراب
حدثنا علي بن مسلم ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثنا علي بن صالح ، عن ميسرة بن حبيب ، عن المنهال بن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، قال: كنا مع ابن عباس بعرفة، فقال لي: يا سعيد، ما لي لا اسمع الناس يلبون؟ فقلت: يخافون من معاوية، قال: فخرج ابن عباس من فسطاطه، فقال: " لبيك اللهم لبيك، فإنهم قد تركوا السنة من بغض علي" ، قال ابو بكر: اخبار النبي صلى الله عليه وسلم انه لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة، بيان انه كان يلبي بعرفاتحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ لِي: يَا سَعِيدُ، مَا لِي لا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ؟ فَقُلْتُ: يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ، فَقَالَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ، بَيَانٌ أَنَّهُ كَانَ يُلَبِّي بِعَرَفَاتٍ
حضرت سعید بن جبیر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ہم عرفات میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے، تو اُنھوں نے مجھ سے کہا کہ اے سعید، کیا وجہ ہے کہ مجھے لوگوں کے تلبیہ پکارنے کی آواز نہیں آرہی؟ میں نے عرض کیا، وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈرتے ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اپنے خیمے سے نکلے اور کہنے لگے «‏‏‏‏لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ» ‏‏‏‏ اے اللہ، میں حاضر ہوں، اے اللہ، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں۔ ان لوگوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی دشمنی کی وجہ سے تلبیہ کی سنّت کو چھوڑ دیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ احادیث کہ آپ جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ کہتے رہے تھے، اس بات کی دلیل ہے کہ آپ میدان عرفات میں تلبیہ پکارتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.