صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1947. ‏(‏206‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ ‏[‏عَلَى‏]‏ أَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا أَعْلَمَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِمْ فِي الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کو بتا دیا ہے کہ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے میں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے
حدیث نمبر: Q2766
Save to word اعراب
لانهم تحرجوا من الطواف بينهما، إذ كان الطواف بينهما في الجاهلية يتماشاه بعض اهل الشرك والاوثان من العرب من كان يهل منهم لبعض اوثانهم، وكانوا يتحرجون من الطواف بينهما فاعلم الله- جل وعلا- نبيه صلى الله عليه وسلم وامته ان لا جناح عليهم في الطواف بينهما كما توهم بعضهم لِأَنَّهُمْ تَحَرَّجُوا مِنَ الطَّوَافِ بَيْنَهُمَا، إِذْ كَانَ الطَّوَافُ بَيْنَهُمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَتَمَاشَاهُ بَعْضُ أَهْلِ الشِّرْكِ وَالْأَوْثَانِ مِنَ الْعَرَبِ مَنْ كَانَ يُهِلُّ مِنْهُمْ لِبَعْضِ أَوْثَانِهِمْ، وَكَانُوا يَتَحَرَّجُونَ مِنَ الطَّوَافِ بَيْنَهُمَا فَأَعْلَمَ اللَّهُ- جَلَّ وَعَلَا- نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتَهُ أَنْ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِمْ فِي الطَّوَافِ بَيْنَهُمَا كَمَا تَوَهَّمَ بَعْضُهُمْ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2766
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، قال: قرات عند عائشة إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، قلت: ما ارى على من لم يطف بينهما شيئا، قالت: بئس ما قلت يا ابن اختي، إنما كان من اهل لمناة الطاغية التي بالمشلل يطوفون من بين الصفا والمروة، فلما كان الإسلام، قالوا: يا رسول الله، إن طوافنا بين هذين الحجرين من امر الجاهلية، قالت: فنزلت: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، قالت: فطاف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكانت سنة ، وقال غيرها، قال الله:" فمن تطوع خيرا، فتطوع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطاف"، قال الزهري: فحدثت به ابا بكر بن عبد الرحمن، فقال: إن هذا لعلم، ولقد سمعت رجالا من اهل العلم يقولون: سال الناس الذين كانوا يطوفون بين الصفا والمروة النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، إنا امرنا ان نطوف بالبيت، ولم نؤمر ان نطوف بين الصفا والمروة، فانزل الله عز وجل: إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، فاراها نزلت في هؤلاء وفي هؤلاء، ثناه المخزومي ، حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، بنحوه دون قصة ابي بكر بن عبد الرحمنحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عِنْدَ عَائِشَةَ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، قُلْتُ: مَا أَرَى عَلَى مَنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا، قَالَتْ: بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي، إِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ يَطُوفُونَ مِنْ بَيْنِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا كَانَ الإِسْلامُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ طَوَافَنَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَجَرَيْنِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَتْ: فَنَزَلَتْ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، قَالَتْ: فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَتْ سُنَّةً ، وَقَالَ غَيْرُهَا، قَالَ اللَّهُ:" فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا، فَتَطَوَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا لَعِلْمٌ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: سَأَلَ النَّاسُ الَّذِينَ كَانُوا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أُمِرْنَا أَنْ نَطُوفَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ نُؤْمَرْ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، فَأَرَاهَا نَزَلَتْ فِي هَؤُلاءِ وَفِي هَؤُلاءِ، ثَنَاهُ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، بِنَحْوِهِ دُونَ قِصَّةِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
حضرت عروہ رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ آیت پڑھی «‏‏‏‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 108] بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ میں نے کہا کہ جو شخص ان دونوں کے درمیان سعی نہ کرے، میرے خیال میں اسے کوئی گناہ نہیں ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میرے بھائی، تم نے بہت غلط بات کی ہے۔ اصل صورت حال یہ ہے کہ (جاہلیت میں) جو لوگ مشلل جگہ پر واقع مناة بت کے نام پر احرام باندھتے تھے وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے تھے۔ پھر جب اسلام کا دور آیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، ان دو پتھروں کے درمیان سعی کرنا تو جاہلیت کے کاموں میں سے ہے۔ تو یہ آیت نازل ہوئی ہے «‏‏‏‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 108] بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا اور مروہ کی سعی کی، اس طرح یہ عمل سنّت بن گیا۔ ایک اور صحابی کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «‏‏‏‏فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 184 ] تو جو شخص خوشی سے نیکی کرے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی سے یہ نیک عمل کیا اور سعی کی۔ امام زہری فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابو بکر بن عبد الرحمان کو بیان کی تو وہ فرمانے لگے کہ علم تو بس یہی ہے۔ میں نے کئی اہل علم کو سنا وہ فرماتے تھے کہ جو لوگ صفا اور مروہ کی سعی کرتے تھے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، ہمیں بیت الله شریف کا طواف کرنے کا حُکم دیا گیا ہے اور صفا اور مروہ کی سعی کرنے کا حُکم نہیں دیا گیا۔ تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی «‏‏‏‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 108] بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ اس لئے میرے خیال میں یہ آیت دونوں گروہوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2767
Save to word اعراب
حدثنا عيسى بن إبراهيم ، حدثنا ابن وهب ، عن يونس ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان عائشة ، اخبرته ان الانصار كانوا قبل ان يسلموا هم، وغسان يهلون لمناة، فتحرجوا ان يطوفوا بين الصفا والمروة، وكان ذلك سنة في ايامهم من احرم لمناة لم يطف بين الصفا والمروة، وانهم حين اسلموا سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانزل الله عز وجل: إن الصفا والمروة من شعائر الله إلى قوله شاكر عليم سورة البقرة آية 158، قال عروة: قالت عائشة: هي سنة سنها رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال ابو بكر: الصحيح ما رواه يونس، عن الزهري، ان من كان يهل لمناة، وكانوا يتحرجون من الطواف بينهما، لا انهم كانوا يطوفون بينهما كخبر ابن عيينة، والدليل على صحة رواية يونس، ومتابعة هشام بن عروة إياه على هذا المعنى ساخرج خبر هشام بن عروة في الباب الذي يلي هذا الباب إن شاء الله، وخبر عاصم، عن انس، دال ايضا ان الانصار كانوا هم الذين يتحرجون من الطواف بينهما قبل نزول هذه الآيةحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ الأَنْصَارَ كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا هُمْ، وَغَسَّانُ يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ، فَتَحَرَّجُوا أَنْ يَطَّوَّفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ ذَلِكَ سُنَّةً فِي أَيَّامِهِمْ مَنْ أَحْرَمَ لِمَنَاةَ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَنَّهُمْ حِينَ أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ شَاكِرٌ عَلِيمٌ سورة البقرة آية 158، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: هِيَ سُنَّةٌ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الصَّحِيحُ مَا رَوَاهُ يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ مَنْ كَانَ يُهِلُّ لِمَنَاةَ، وَكَانُوا يَتَحَرَّجُونَ مِنَ الطَّوَافِ بَيْنَهُمَا، لا أَنَّهُمُ كَانُوا يَطُوفُونَ بَيْنَهُمَا كَخَبَرِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ رِوَايَةِ يُونُسَ، وَمُتَابَعَةِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ إِيَّاهُ عَلَى هَذَا الْمَعْنَى سَأُخَرَّجُ خَبَرَ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِي الْبَابِ الَّذِي يَلِي هَذَا الْبَابَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَخَبَرُ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ، دَالٌ أَيْضًا أَنَّ الأَنْصَارَ كَانُوا هُمُ الَّذِينَ يَتَحَرَّجُونَ مِنَ الطَّوَافِ بَيْنَهُمَا قَبْلَ نُزُولِ هَذِهِ الآيَةِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انصاری لوگ اور غسان قبیلے کے افراد اسلام لانے سے پہلے مناة بت کے نام کا احرام باندھتے تھے۔ اس لئے انہوں نے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج محسوس کیا۔ اور یہ ان کے دور کا دستور بھی تھا کہ جوشخص مناف کے نام کا احرام باندھتا تھا وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کرتا تھا۔ اور جب وہ مسلمان ہو گئے تو اُنہوں نے رسول اللہ سے پوچھا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی «‏‏‏‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 108] بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ حضرت عروہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یہ سنّت ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رائج اور جاری کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ صحیح بات وہی ہے جسے امام یونس نے امام زہری سے روایت کیا ہے کہ جو لوگ مناة بت کے نام کا احرام باندھتے تھے وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج محسوس کرتے تھے، یہ نہیں کہ وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ امام ابن عینیہ کی روایت میں ہے کہ جناب یونس کی روایت کے درست ہونے کی دلیل جناب ہشام بن عروہ کی اس معنی میں روایت ہے جس میں انہوں نے یونس کی متابعت کی ہے۔ ہشام بن عروہ کی روایت میں اگلے باب میں بیان کروںگا، ان شاء اللہ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اس آیت کے نزول سے پہلے انصار ہی تھے جو صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے میں حرج محسوس کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
حدیث نمبر: 2768
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصاری صحابہ کرام صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ناپسند کرتے تھے حتّیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی: «‏‏‏‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 158 ] بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جناب سلم بن جنادہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر انہوں نے سعی کرنا شروع کردی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.