صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1632. ‏(‏77‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ هُمْ مِنْ آلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ، لَا كَمَا قَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ آلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ، آلُ عَلِيٍّ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ الْعَبَّاسِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر زکوٰۃ حرام ہے وہ بنی عبدالمطلب ہیں۔
حدیث نمبر: Q2356
Save to word اعراب
لا كما قال من زعم ان آل النبي صلى الله عليه وسلم الذين حرموا الصدقة، آل علي، وآل جعفر، وآل العباس لَا كَمَا قَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ آلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ، آلُ عَلِيٍّ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ الْعَبَّاسِ
آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر صدقہ حرام ہے ان سے آلِ علی، آل جعفر اور آلِ عباس مراد نہیں جیسے کہ بعض لوگوں کا خیال ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2356
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ کی حدیث میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ آل عبدالمطلب پر زکوٰۃ اسی طرح حرام ہے جس طرح کہ ان کے علاوہ ہاشم کی اولاد پر حرام ہے۔ جیسا کہ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر زکوٰۃ حرام ہے، وہ آل علی، آل عقیل، آل عباس اور آل مطلب ہیں۔ اور جناب المطلبی فرماتے تھے , بیشک آلِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد بنو ہاشم اور بنوالمطلب ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے بدلے میں غنیمت کے صدقے میں سے ایک حصّہ عطا کیا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوی القربی (قرابت داروں) کا حصّہ بنی ہاشم اور بنی مطلب کے درمیان تقسیم کرکے وضاحت فرمادی کہ اللّٰہ تعالیٰ کے ارشاد «‏‏‏‏ذَوِي الْقُرْبَىٰ» ‏‏‏‏ قرابت داروں کو دو سے مراد بنو ہاشم اور بنو مطلب ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر قرابتدار اس میں شامل نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2357
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، ومحمد بن فضيل ، عن ابي حيان التيمي وهو يحيى بن سعيد التيمي الرباب ، عن يزيد بن حيان ، قال: انطلقت انا، وحصين بن سمرة، وعمرو بن مسلم، إلى زيد بن ارقم، فجلسنا إليه، فقال له حصين يا زيد، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصليت خلفه، وسمعت حديثه، وغزوت معه، لقد اصبت يا زيد خيرا كثيرا، حدثنا يا زيد حديثا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وما شهدت معه، قال: بلى، ابن اخي، لقد قدم عهدي، وكبرت سني، ونسيت بعض الذي كنت اعي من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما حدثتكم فاقبلوه، وما لم احدثكموه، فلا تكلفوني، قال: قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما خطيبا بماء يدعى خم فحمد الله واثنى عليه، ووعظ وذكر، ثم قال:" اما بعد، ايها الناس، فإنما انا بشر يوشك ان ياتيني رسول ربي فاجيبه، وإني تارك فيكم الثقلين: اولهما كتاب الله، فيه الهدى والنور، من استمسك به واخذ به كان على الهدى، ومن تركه واخطاه كان على الضلالة، واهل بيتي اذكركم الله في اهل بيتي"، ثلاث مرات ، قال حصين: فمن اهل بيته يا زيد؟ اليست نساؤه من اهل بيته؟ قال:" بلى، نساؤه من اهل بيته، ولكن اهل بيته من حرم الصدقة، قال: من هم؟ قال: آل علي، وآل عقيل، وآل جعفر، وآل العباس"، قال حصين: وكل هؤلاء حرم الصدقة؟ قال: نعمحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ التَّيْمِيُّ الرَّبَابُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَحُصَيْنُ بْنُ سَمُرَةَ، وَعَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ حُصَيْنٌ يَا زَيْدٌ، رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، لَقَدْ أَصَبْتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ حَدِيثًا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا شَهِدْتَ مَعَهُ، قَالَ: بَلَى، ابْنَ أَخِي، لَقَدْ قَدِمَ عَهْدِي، وَكَبُرَتْ سِنِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوهُ، وَمَا لَمْ أُحَدِّثْكُمُوهُ، فَلا تُكَلِّفُونِي، قَالَ: قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطِيبًا بِمَاءٍ يُدْعَى خُمٍّ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، أَيُّهَا النَّاسُ، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَنِي رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَهُ، وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمُ الثَّقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ، فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ، مَنِ اسْتَمْسَكَ بِهِ وَأَخَذَ بِهِ كَانَ عَلَى الْهُدَى، وَمَنْ تَرَكَهُ وَأَخْطَأَهُ كَانَ عَلَى الضَّلالَةِ، وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرْكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي"، ثَلاثَ مَرَّاتٍ ، قَالَ حَصِينٌ: فَمَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ يَا زَيْدُ؟ أَلَيْسَتْ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ؟ قَالَ:" بَلَى، نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، وَلَكِنَّ أَهْلَ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ، قَالَ: مَنْ هُمْ؟ قَالَ: آلُ عَلِيٍّ، وَآلُ عُقَيْلٍ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ الْعَبَّاسِ"، قَالَ حَصِينٌ: وَكُلُّ هَؤُلاءِ حُرِمَ الصَّدَقَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ
جناب یزید بن حیان بیان کرتے ہیں کہ میں حصین بن سمرہ اور عمرو بن مسلم سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان کے پاس بیٹھ گئے، جناب حصین نے ان سے کہا کہ اے زید رضی اللہ عنہ، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی سعادت حاصل کی ہوئی ہے اور آپ کے پیچھے نمازیں بھی ادا کی ہیں۔ آپ کے فرامین سنے ہیں اور آپ کے ساتھ غزوات میں شرکت کی ہے۔ اے زید رضی اللہ عنہ یقیناً آپ نے بہت ساری خیر و برکت پائی ہے۔ اے زید رضی اللہ عنہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنی ہو اور آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت موجود بھی ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ ضرور، اے بھتیجے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) میری ملاقات بہت پُرانی ہو چکی ہے اور میں بوڑھا ہوگیا ہوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یاد کیے ہوئے بعض فرامین بھی میں بھول چکا ہوں۔ لہٰذا جو چیز میں تمہیں بیان کردوں وہ قبول کرلو اور جو میں بیان نہ کرسکوں تو تم مجھے اس کا مکلّف نہ بناؤ۔ پھر فرمایا کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی کے ایک مقام جسے خم کہا جاتا ہے وہاں پر ہمیں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی۔ آپ نے ہمیں وعظ و نصیحت فرمائی۔ پھر فرمایا: اما بعد، اے لوگو بلاشبہ میں بھی ایک انسان ہی ہوں۔ قریب ہے کہ میرے پاس میرے رب کا قاصد آئے تو میں اس کی بات مان لوں اور بیشک میں تمہارے درمیان دو نہایت اہم اور قیمتی چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، ان میں سے پہلی اللہ کی کتاب قرآن مجید ہے۔ اس میں ہدایت اور نور ہے جس شخص نے اسے تھام لیا اور اس پر عمل پیرا رہا تو وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جس نے اسے چھوڑ دیا اور اس پر عمل نہ کیا تو وہ گمراہ ہو جائیگا۔ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈراتا ہوں (ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور بدسلوکی سے بچنا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بارفرمائی۔ جناب حصین کہتے ہیں کہ اے زید، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت کون ہیں؟ کیا آپ کی ازواج مطہرات آپ کے اہلِ بیت میں سے نہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ کیوں نہیں، آپ کی ازواج مطہرات آپ کے اہل بیت میں شامل ہیں۔ لیکن آپ کے اہل بیت وہ لوگ ہیں جن پر زکوٰۃ کا مال حرام کیا گیا ہے۔ اس نے عرض کی کہ وہ کون کون ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا: وہ آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس ہیں۔ جناب حصین نے پوچھا، کیا ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.