صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
346. ‏(‏113‏)‏ بَابُ الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ‏.‏
نماز عشاء میں قرأت کا بیان
حدیث نمبر: 521
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة الضبي ، نا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، وابي الزبير ، سمعنا جابر بن عبد الله ، يزيد احدهما على صاحبه، قال: كان معاذ يصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم يرجع إلى قومه، فيصلي بهم، فاخر النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة ذات ليلة، فرجع معاذ يؤمهم، فقرا بسورة البقرة، فلما راى ذلك رجل من القوم انحرف إلى ناحية المسجد، فصلى وحده، فقالوا: انافقت؟ قال: لا، قال: ولآتين رسول الله صلى الله عليه وسلم فلاخبرنه، واتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن معاذا يصلي معك ثم يرجع فيؤمنا، وإنك اخرت الصلاة البارحة، فجاء، فامنا فقرا سورة البقرة، وإني تاخرت عنه فصليت وحدي يا رسول الله، وإنا نحن اصحاب نواضح، وإنما نعمل بايدينا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا معاذ، افتان انت؟ اقرا سورة: والليل إذا يغشى، وسبح اسم ربك الاعلى، والسماء ذات البروج" . قال ابو بكر: قد خرجت طرق هذا الخبر في كتاب الإمامةنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ ، سَمِعْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ، قَالَ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ، فَيُصَلِّي بِهِمْ، فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَرَجَعَ مُعَاذٌ يَؤُمُّهُمْ، فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ انْحَرَفَ إِلَى نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى وَحْدَهُ، فَقَالُوا: أَنَافَقْتَ؟ قَالَ: لا، قَالَ: وَلآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلأُخْبِرَنَّهُ، وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا، وَإِنَّكَ أَخَّرْتَ الصَّلاةَ الْبَارِحَةَ، فَجَاءَ، فَأَمَّنَا فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، وَإِنِّي تَأَخَّرْتُ عَنْهُ فَصَلَّيْتُ وَحْدِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ، وَإِنَّمَا نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ؟ اقْرَأْ سُورَةَ: وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، وَسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الإِمَامَةِ
جناب عمرو بن دینار اور ابو زبیر روایت کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، (دونوں راویوں میں سے ایک اپنے ساتھی سے زیادہ الفاظ روایت کرتا ہے) سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عشاء) کی نماز پڑھا کرتے تھے پھر واپس جا کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے۔ اور ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تاخیر سے پڑھائی تو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے واپس جاکر اُنہیں نماز کی امامت کروائی تو «‏‏‏‏سورة البقرة» ‏‏‏‏ پڑھی۔ لوگوں میں سے ایک شخص نے جب آپ کو «‏‏‏‏سورة البقرة» ‏‏‏‏ پڑھتے دیکھا تو اُس نے مسجد کے ایک کونے میں الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی، لوگوں نے اُس سے کہا، کیا تو منافق ہوگیا؟ اُس نے کہا کہ نہیں۔ اُس نے کہا کہ میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اس واقعہ کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوں گا۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عشاء کی) نماز پڑھتے ہیں پھر واپس جا کر ہمیں نماز پڑھاتے ہیں، کل رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز دیر سے پڑھائی تو (وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کے بعد) آئے اور ہمیں نماز پڑھائی تو اس میں «‏‏‏‏سورة البقرة» ‏‏‏‏ پڑھی۔ اے اللہ کے رسول، میں نے ان سے پیچھے ہٹ کر اکیلے نماز پڑھ لی اور بیشک ہم ہاتھوں سے محنت مزدوری کرتے ہیں (اس لئے رات کو طویل قیام نہیں کرسکتے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ، کیا تو فتنہ باز ہے؟ سورہ «‏‏‏‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ» ‏‏‏‏ [ سورة الليل ] اور «‏‏‏‏سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» ‏‏‏‏ [ سورة الأعلى ] اور «‏‏‏‏وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ» ‏‏‏‏ [ سورة البروج ] پڑھا کرو۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے دیگر طرق كتاب الامامة میں بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 522
Save to word اعراب
جناب عدی بن ثابت بیان کرتے ہیں کہ میں نے براہ بن عازب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عشاء کی نماز میں سورہ «‏‏‏‏وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» ‏‏‏‏ [ سورة التين ] پڑھتے ہوئے سنا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت قراءت کسی سے نہیں سنی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 523
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، نا ابن وهب ، عن مالك ، وابن لهيعة ، عن ابن الاسود ، عن عروة بن الزبير ، عن زينب بنت ام سلمة ، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: شكوت او اشتكيت، فذكرت لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" طوفي مرور الناس وانت راكبة"، قالت: فطفت على جمل، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي إلى صقع البيت، فسمعته يقرا في العشاء الآخرة وهو يصلي بالناس والطور، وكتاب مسطور" . قال ابن لهيعة، وقال ابو الاسود: يقرا ويرتل إذا قرا، إلا ان مالكا، قال: يصلي إلى جنب البيتنا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، نا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، وَابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: شَكَوْتُ أَوِ اشْتَكَيْتُ، فَذَكَرْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" طُوفِي مُرُورَ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ"، قَالَتْ: فَطُفْتُ عَلَى جَمَلٍ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى صُقْعِ الْبَيْتِ، فَسَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ الآخِرَةِ وَهُوَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَالطُّورِ، وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ" . قَالَ ابْنُ لَهِيعَةَ، وَقَالَ أَبُو الأَسْوَدِ: يَقْرَأُ وَيُرَتِّلُ إِذَا قَرَأَ، إِلا أَنَّ مَالِكًا، قَالَ: يُصَلِّي إِلَى جُنْبِ الْبَيْتِ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں (دورانِ حج) بیمار ہوگئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کے پیچھے پیچھے سواری پر سوار ہوکر طواف کرلو۔ آپ فرماتی ہیں کہ میں نے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھ رہے تھے، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے عشاء کی نماز میں سورہ «‏‏‏‏وَالطُّورِ،‏ وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ» ‏‏‏‏ [ سورة الطور ] پڑھتے ہوئے سنا۔ ابن لہیعہ کہتے ہیں کہ ابوالاسود فرماتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تلاوت فرماتے تو خوب ٹھہر ٹھہر کر تلاوت فرماتے تھے۔ مالک نے یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت ﷲ کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.